عالمی امن کو خطرہ، امریکہ، یورپ اور 26 ممالک روس کے خلاف ایک ہو گئے

امریکہ، اقوام متحدہ سمیت کئی یورپی ممالک نے 150 روسی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے

امریکہ، اقوام متحدہ سمیت کئی یورپی ممالک نے 150 روسی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز توٹائم

دنیا تباہی کی جانب بڑھنے لگی، روس کے خلاف امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک ایک ہو گئے، گزشتہ روز امریکہ، اقوام متحدہ سمیت کئی یورپی ممالک نے 150 روسی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے،  برطانوی حکومت سے یورپی یونین کے اظہار یکجہتی کیلئے فیصلہ کیا گیا۔  امریکہ میں 48 انٹیلیجنس افسر، 12 سفارتکار روسی مشنز میں تعینات ہیں، 7 روز کا وقت دیا گیا ہے تاکہ ملک سے نکل جائیں۔  کینیڈا بھی 4 سفارتکاروں کو نکالے گا۔  ٹرمپ نے 60 روسی سفارتکاروں کو بے دخلی کا حکم دے دیا۔

ترجمان وائٹ ہائوس کے مطابق اقدام عالمی سطح پر ماسکو کو جواب دینے کی مہم کا حصہ ہے۔ صدر نے Seattle City میں روسی قونصلیٹ بند کرنے کا آرڈر بھی دیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ غیر دوستانہ اقدام کا ردعمل دیں گے۔ برطانیہ میں ایک سابق روسی جاسوس پر ہونے والے کیمیائی حملے کے ردعمل میں ماسکو حکومت کے خلاف نئے اقدامات سامنے آ رہے ہیں۔ فرانسیسی President  Emmanuel Macron نے یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس میں کہا کہ روسی ساختہ زہریلے مادے کے ذریعے Skripal پر حملہ یورپی سلامتی پر حملہ تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس تناظر میں روس میں تعینات یورپی یونین کے سفیر کو واپس بلایا جا سکتا ہے۔ روسی انٹیلی جنس کیلئے جاسوسی کے الزام پر پولینڈ میں ایک شخص پکڑا گیا۔

برطانیہ میں روس کے سابق جاسوس پر حملے کے بحران میں اضافہ، روسی سفارتکاروں کو نکالنے والے ممالک کی تعداد 26 ہو گئی۔ نیٹو نے روسی مشن سے 7 سفارتکاروں کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا اور 3 کی تقرریاں روک دیں۔  بیلجئیم کے شہر برسلز میں بریفنگ کے دوران نیٹو سیکرٹری جنرل Jens Stoltenberg نے کہا  کہ اتحاد نے روسی مشن کے ارکان کی تعداد 30 سے کم کر کے 20 کر دی ہے۔ دوسری جانب روسی سفارتکاروں کو نکالنے والے ممالک کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔ ادھر روس نے ایک بار پھر اس اقدام کا مناسب جواب دینے کا پیغام دیا ہے۔  یوکرائنی صدر نے روس کے 13 سفارتکاروں کو بیدخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پولینڈ 4، جرمنی 4، ڈنمارک 2 سفارت کاروں کو نکالے گا۔ پولینڈ اور بالٹک ریاستوں لٹویا اور لتھوانیا نے روسی سفیروں کو طلب کر لیا ہے۔ لتھوانیا میں 3 سفارتی عہدیدار معطل ہو گئے۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مغربی ممالک سے روسی سفارت کاروں کی بیدخلی غیر دوستانہ عمل ہے،  مغربی ممالک سے روسی سفارت کاروں کی بیدخلی کا ردعمل دیں گے۔ امریکہ نے 60 روسی سفارتکاروں کی ملک بدری کے احکامات جاری کر دیئے۔ پولینڈ نے لٹویا روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کروشیا، ایسٹونیا، فن لینڈ، سویڈن ایک۔ ایک، سپین 2 سفارتکاروں کو نکالے گا۔ پولینڈ میں 4 روسی سفارتکار، ایسٹونیا میں روسی سفارتخانے کا  ملٹری اتاشی معطل کر دیئے گئے۔ امریکہ میں روسی سفیر نے کہا ہے کہ روس کے سفارتکاروں کی غیرمنصفانہ بے دخلی پر امریکی محکمہ خارجہ سے احتجاج کرتے ہیں۔ امریکہ، روس کے ساتھ تھوڑے بہت اچھے تعلقات بھی خراب کر رہا ہے۔ امریکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔ امریکہ کے خلاف روس کا ردعمل بھی برابر کا ہونا چاہئے۔ ادھر یورپی سٹاک مارکٹیں متاثر ہوئی ہیں۔ آسٹریا نے کہا ہم روسی سفارتکاروں کے معاملے پر یورپ، امریکہ کا ساتھ نہیں دیں گے۔ اقوام متحدہ نے رشین مشن سے 12 اہلکاروں کو نکالنے کا حکم دے دیا۔ امریکی سفیر نے کہا یہ جاسوس تھے۔

برطانوی وزیر اعظم Theresa May نے روس کے خلاف اتحادی ممالک کی کارروائی کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے سے روس کو سخت پیغام جائے گا۔ امریکہ سمیت متعدد یورپی ممالک کی طرف سے برطانیہ سے اظہار یکجہتی کو سراہتے ہیں۔ آئس لینڈ نے روس میں 2018ء کے ورلڈ کپ کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply