بھارت کے ساتھ تعلقات کا نیا باب چاہتے ہیں، چینی صدر شی جن پنگ

چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی

چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی

بیجنگ  ۔۔۔ نیوز ٹائم

چینی صدر Xi Jinping اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز چینی شہر Wuhan میں اہم ملاقات کی ہے۔ جس میں باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ چین کے سرکاری ریڈیو کے مطابق صدر Xi Jinpingنے بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات میں کہا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کا نیا باب شروع کرنا چاہتے ہیں۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان مذاکرات 2 روز جاری رہیں گے۔

قبل ازیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ کی صبح چینی دارالحکومت بیجنگ پہنچے تھے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ مودی نے ملاقات کے دوران چینی صدر Xi Jinping سے کہا کہ دنیا کی 40 فیصد آبادی کے مفاد میں بھارت اور چین کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جس پر Xi Jinpingگ نے کہا کہ چین اور بھارت کو عالمی امن اور ترقی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ ہر شعبے میں بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔ قبل ازیں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ اس بات چیت میں دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی باہمی تعاون کی حکمت عملی وضع کرنے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ہمسایہ ممالک چین اور بھارت کے تعلقات عرصے سے تنائو کا شکار ہیں۔ گزشتہ برس ڈوکلام تنازع کے بعد دونوں ملکوں کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد مودی کا یہ چین کا پہلا دورہ ہے۔ دونوں رہنمائوں کی غیر رسمی ملاقات کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے چینی صدر کی بھرپور تعریف کی  اور انہیں دوسرے غیر رسمی اجلاس میں شرکت کے لیے 2019ء میں بھارت آنے کی دعوت دی۔

دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کار پروین ساہنی نے کہا کہ چین ایک عالمی طاقت بن چکا ہے اور بھارت ابھی اوسط درجے کی قوت ہے۔ ڈوکلام میں جو کچھ ہوا یا اس سے پہلے سرحد پر جو بھی ہوا ہے وہاں چین کی فوجی اہلیت بہت زیادہ ثابت ہوئی ہے۔ اگر مودی حکومت کو یہ بات سمجھ میں آ جاتی ہے کہ دونوں میں طاقت کے لحاظ سے بہت فرق ہے تو پھر دونوں میں بہتر تعلقات قائم ہو سکتا ہے  لیکن اگر بھارت یہ چاہتا ہے کہ پہلے سرحدی تنازعات کو آگے بڑھنے سے روکے اور اس کے بعد دوسری باتوں پر آئے تو اس سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی اور Xi Jinping کی اس غیر رسمی ملاقات کو ہارٹ ٹو ہارٹ یعنی دل سے دل کانفرنس کا نام دیا گیا ہے۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں میں 6 ملاقاتیں ہوں گی لیکن نہ تو کوئی معاہدہ ہو گا اور نہ ہی کوئی مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا۔ قبل ازیں چینی وزارت تجارت نے بیان جاری کیا تھا کہ چین اور بھارت کے درمیان باہمی تعاون کے لیے بہت گنجائش ہے، توقع ہے کہ صدر Xi Jinping وزیر اعظم مودی ملاقات سے مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔  چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چینی وزارت تجارت کے ترجمان کاو فن کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں بڑی اندرونی منڈیاں پائی جاتی ہیں اور اقتصادی لحاظ سے باہمی تعاون کے لیے بہت گنجائش موجود ہے اور توقع ہے کہ رہنمائوں کی ملاقات سے مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔

No comments.

Leave a Reply