جرمنی، یورپ کے استحکام کے لیے ایک ستون بن چکا ہے: انجیلا مرکل

جرمن چانسلر انجیلا مرکل

جرمن چانسلر انجیلا مرکل

برلن ۔۔۔ نیوز ٹائم

جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے پارلیمنٹ میں دیئے گئے اپنے اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں زیادہ تر توجہ داخلی مسائل پر ہی مرکوز رکھی تاہم انہوں نے بعض بین الاقوامی امور پر بھی گفتگو کی۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں جرمن چانسلر نے اپنی نئی وسیع تر مخلوط حکومت کے متعدد اہم پالیسی نکات کو اجاگر کیا۔ خطاب کے آغاز پر انہوں نے مختصراً یوکرائن کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیف میں جرمن سفارتخانہ اور جرمن وزارت خارجہ دونوں ہی وہاں کے سیایسی بحران پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس خطاب میں قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹ جرمن چانسلر نے جس طرح سماجی انصاف کے تقاضوں کی اہمیت کو اجاگر کیا وہ ایک انتہائی غیر معمولی بات تھی۔ مرکل نے زیادہ تر ملکی اقتصادیات پر ہی بات کی۔ تیسری مرتبہ جرمنی کی چانسلر منتخب ہونے والی اس تجربہ کار سیاستدان نے کہا کہ جرمنی نے مالیاتی بحران کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اب یہ ملک یورپ کے لیے ایک مثال بن گیا ہے۔ مرکل کے بقول اس مخصوص صورتحال میں جرمنی، یورپ کے استحکام کے لیے ایک ستون بن چکا ہے، برلن حکومت بحرانی صورتحال سے نمٹتے ہوئے یورپ کی دیگر حکومتوں کے مقابلہ میں زیادہ بہتر طریقہ سے آگے بڑھی ہے۔ انہوں نے جرمنی میں بے روزگاری کی کم شرح کو بھی سراہا لیکن ساتھ ہی کہا کہ ابھی ملکی اقتصادیات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اور بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جرمنی کی وسیع تر مخلوط حکومت میں مرکل کی سیاسی پارٹی کرسچین ڈیمو کریٹک یونین (سی ڈی یو) کی اتحادی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی سیاسی مہم کا ایک نعرہ کم ازکم اجرتوں کا تعین کرنا بھی تھا۔ اسی تناظر میں دونوں پارٹیاں 2015ء سے فی گھنٹہ کم از کم اجرت 8.50 یورو کرنے پر رضا مند ہو چکی ہیں۔ جرمن حکومت نے توانائی کے قابل تجدید ذرائع کو بڑھانے کے لئے نئے منصوبوں کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس بارے میں جرمن چانسلر نے کہا کہ سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کا طاقتور سیاسی اتحاد ہی ایک راستہ ہے کہ ان بڑے بڑے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ خطاب کے دوران مرکل نے کہا کہ وسیع تر مخلوط اتحاد دراصل بڑے بڑے کاموں کو سر انجام دینے کا اتحاد ہے۔ ان کے خطاب کے بعد اپوزیشن پارٹی دی لنکے کے پارلیمانی لیڈر نے چانسلر کی تقریر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مرکل کی آئندہ پالیسی کے کئی نکات حقیقی دنیا سے دور ہیں۔ انہوں نے امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کی طرف سے یورپی عوام اور انجیلا مرکل کی جاسوسی کے معاملہ پر برلن حکومت کے رد عمل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ بہرحال انجیلا مرکل نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پارٹنر شپ دونوں ممالک کے باہمی مفاد میں ہے۔

No comments.

Leave a Reply