جب سائنس دانوں نے بلی کو ٹیلیفون میں بدل ڈالا

سائنس اور انسانیت کی پیشرفت کے نام پر ہر چیز جائز ہو جاتی ہے

سائنس اور انسانیت کی پیشرفت کے نام پر ہر چیز جائز ہو جاتی ہے

نیوز ٹائم

سائنس اور انسانیت کی پیشرفت کے نام پر ہر چیز جائز ہو جاتی ہے۔ اس بنیادی اصول کے تحت 1929ء  میں امریکی ریاست نیوجرسی کی Princeton یونیورسٹی کے سائنسدان ایک بلی پر جرات مندانہ تجربات کرنے سے بھی نہیں ہچکچائے اور اس دوران اسے ایک ٹیلی فون میں تبدیل کر دیا۔

امریکی سائنس دان Ernest Glen Wever نے اپنے ساتھی Charles William Bray کے ساتھ مل کر کئی تحقیقی مطالعے کیے۔ ان کا مقصد اعصابی نظام بالخصوص آوازوں سے متعلق رگِ سماعت کے ادراک کی کیفیت جاننا تھا۔ البتہ ان تجربات کے لیے دونوں سائنسدانوں کو ایک زندہ وجود کی ضرورت تھی جو سننے کی اچھی قدرت رکھتا ہو۔ لہذا اس مقصد کے لیے بلی کو منتخب کیا گیا۔ ابتدائی طور پر سائنس دانوں نے زندہ بلی کی کھوپڑی کو کھول لیا تاکہ رگ سماعت تک پہنچا جا سکے۔ اس کے بعد ٹیلیفون کے تار کے ایک سِرے کو بلی کی رگِ سماعت کے ساتھ مربوط کیا گیا جبکہ تار کے دوسرے سرے کو ایک ٹیلی فون سے جوڑا گیا تاکہ ایک طرح کا ٹرانسمیٹر بنایا جائے۔ اس کے بعد ایک سائنسدان Ernest Glen Wever ٹیلی فون کو لے کر ایک سائونڈ پروف کمرے میں چلا گیا  جو بلی کی موجودگی کی جگہ سے تقریباً 50 فٹ کی دوری پر تھا۔  اس دوران ایک ہلا دینے والے تجربے میں دوسرے سائنسدان Charles William Bray نے بلی کے کان میں گفتگو کرتے ہوئے سائونڈ پروف کمرے میں موجود اپنے ساتھی Ernest Glen Wever کو مخاطب کیا۔

اس انوکھے تجربے کے دوران دونوں سائنسدانوں نے ایک نظریہ ثابت کیا جس نے بہت سے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ بلی کے کان میں گفتگو کرتے ہوئے Charles William Bray نے بتدریج اپنی آواز کو بلند کیا۔ اس کے نتیجے میں Ernest Glen Wever نے دیکھا کہ ٹیلی فون کے ذریعے گزرنے والی آواز کے ارتعاش کی شدت میں اضافہ ہوتا گیا۔ لہذا Ernest Glen Wever اور Charles William Bray دونوں نے باور کرایا کہ آواز کے ارتعاش کی شدت میں آواز کے بلند ہونے کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ تجربات کا یہ سلسلہ یہاں موقوف نہ ہوا اور Ernest Glen Wever اور Charles William Bray دونوں نے بعد ازاں ملتے جلتے دیگر تجربات کیے۔  ان تجربات میں ٹیلیفون کے تار کو بلی کے دماغ میں موجود دیگر حصوں کے ساتھ مربوط کیا گیا۔ اس دوران یہ تجربات خوفناک ناکامی سے دوچار ہوئے جب Ernest Glen Wever کو کوئی آواز سنائی نہیں دی۔  اس کے علاوہ رگ سماعت نے آوازوں کی منتقلی کا سلسلہ اس وقت روک دیا جب دونوں سائنسدانوں نے بلی کے جسم کے خون کو دماغ کے اندر تک محدود کر دیا۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران مذکورہ دونوں سائنسدانوں نے امریکی فوج کے لیے کام کیا۔  ان میں Ernest Glen Wever نے نفسیاتی طب میں اسپیشلائزیشن کی جبکہ Charles William Bray نے امریکی بحریہ کے زیر انتظام ریسرچ کونسل میں بطور مشیر کام کیا۔ سائنسدانوں نے Ernest Glen Wever اور Charles William Bray کے تجربے کے نتائج سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی تحقیق کے کئی دہائیوں بعد انسانی کان میں آلہ سماعت نصب کرنے کا پہلا آپریشن کیا۔ اس مقصد کے لیے آلہ سماعت کے اندرونی حصے کو کان کی اندرونی سطح پر نصب کیا جاتا ہے  اور ایک بیرونی برقی پروگرام کو کان سے باہر لگایا جاتا ہے تا کہ رگ سماعت کو متحرک کر کے سننے کے عمل میں مدد کی جا سکے۔

No comments.

Leave a Reply