کشن گنگا ڈیم: عالمی بینک نے پاک، بھارت ثالثی سے معذرت کر لی

پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریائوں کا پانی منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کے لیے ''سندھ طاس'' معاہدہ طے پایا تھا

پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریائوں کا پانی منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کے لیے ”سندھ طاس” معاہدہ طے پایا تھا

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

سندھ طاس معاہدے کا ضامن عالمی بینک پاکستان کو بنجر بنانے کی بھارتی سازش میں شامل ہو گیا ہے۔ عالمی بینک نے Kishanganga Dam کی تعمیر پر بھارت کے خلاف پاکستان کی شکایات اور شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ثالثی سے معذرت کر لی ہے۔ عالمی بینک کے تحفظات کے ازالے کے لیے واشنگٹن پہنچنے والے وفد  سے ملاقات میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔ پاکستانی وفد نے 22,21 مئی کو عالمی بینک کی سی ای او  Kristalina Georgieva  اور بینک کی جنوبی ایشیا کی ٹیم سے ملاقات کی، جس میں بھارت کی جانب سے Kishanganga Dam کی تعمیر پر پاکستانی تحفظات سے آگاہ کیا۔

پاکستانی وفد کی قیادت اٹارنی Ashtar Ausaf Ali نے کی۔ اس موقع پر پاکستانی وفد نے معاہدے کی تشریح اور مختلف طریقہ کار  کے تحت اقدامات کو زیر بحث لایا۔ معاہدے کے تحت عالمی بینک سے دوستانہ انداز میں معاملات کا حل نکالنے کے لیے کہا۔ پاکستانی وفد نے ملاقاتوں کے دوران بھارتی وزیر اعظم مودی کے ہاتھوں Kishanganga Dam پروجیکٹ کے حالیہ افتتاح کا معاملہ اٹھایا۔ پاکستان نے شمالی کشمیر کے علاقے Bandipora میں واقع 330 میگا واٹ کے پروجیکٹ کے ڈیزائن پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ یہ Sindh Task Agreement کے خطوط سے ہم آہنگ نہیں ہے،  جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن Indus Water Treaty کے مطابق ہی ہے۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے پاکستان و بھارت کے درمیان طے پانے والا Sindh Task Agreement دونوں ملکوں کے درمیان پانی کے موثر انتظام، موجودہ و مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی اہم عالمی معاہدہ ہے۔ معاہدے پر دستخط کنندہ کی عالمی بینک کا کردار انتہائی محدود ہے۔ عالمی بینک کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی عالمی بینک پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا اور اپنی ذمہ داریاں نہایت شفاف اور غیر جانبدار طریقے سے ادا کرتا رہے گا۔ قبل ازیں پاکستان کی جانب سے اٹارنی  General Ashtar Ausaf Aliکی قیادت میں 4 رکنی وفد نے عالمی بینک کے صدر اور دیگر حکام سے ملاقات میں بھارت کی جانب سے Indus Water Treaty کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کے تحفظ سے آگاہ کیا۔ پاکستان نے موجودہ صورت حال پر عالمی بینک سے اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔ واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے Kishanganga Dam کی تعیمر پر پاکستانی وفد کی عالمی بینک کے صدر سے ملاقات میں ڈیم کی اونچائی اور اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی حد پر گفت و شنید کی گئی اور تنازعے کے حل کے لیے ثالثی عدالت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے Sindh اور دیگر دریائوں کا پانی منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کے لیے Sindh Task معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔ معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے 3 مشرقی دریائوں Beas ، راوی، Satluj کا زیادہ پانی ملے گا یعنی اس کا ان دریائوں پر کنٹرول زیادہ ہو گا، جبکہ جموں و کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریائوں چناب، جہلم  اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔ تاہم بھارت اس معاہدے کو توڑتا آیا ہے، جس پر پاکستان عالمی بینک سے رجوع کرتا آیا ہے۔ اس بار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 21 مئی کو پاکستان کے احتجاج کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں متنازعہ Kishanganga Dam پاور پلانٹ کا افتتاح کر دیا۔ بظاہر تو اس ڈیم کی تعمیر کا مقصد بجلی کی پیداوار ہے، تاہم اس بہائو نے بھارت نے پانی پر قبضے کا منصوبہ بنایا ہے اور یہ Indus Water Treaty کی یکسر خلاف ورزی بھی ہے۔ اس منصوبے کے تحت Kishanganga یعنی دریائے نیلم کے پانی کا رخ سوا 23 کلومیٹر طویل نہر کی جانب موڑاجائے گا اور اسے زیر زمین میں بجلی گھر تک پہنچائے گا۔ منصوب کے ذریعے سالانہ ایک ارب 71 کروڑ 10 لاکھ یونٹ بجلی پیدا ہو گئی۔ بھارت نے Kishanganga Dam کی تعمیر کا منصوبہ 2007ء میں شروع کیا تھا۔ اس کے خلاف پاکستان نے 17 مئی 2010ء کو عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا۔

ہالینڈ کے شہر ہیگ میں قائم عالمی ثالثی عدالت نے پانی پر بھارتی حق تسلیم کرتے ہوئے نئی دہلی کو Kishanganga Dam پروجیکٹ پر کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے بھارت کو حکم دیا کہ وہ 9 مربع میٹر فی سینکڈ کے حساب سے دریائے نیلم میں پانی خارج کرتا رہے، تاہم ماحولیات سے ہم آہنگ سطح پر پانی کی سطح برقرار رہے۔ نیلم کے کنارے پر پاکستان 969 میگا وات Kishanganga Dam ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ بنا رہا ہے، جس کا افتتاح بھی ہو چکا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے Kishanganga Dam پروجیکٹ کے نیتجے میں پاکستان کے لیے پانی کا بہائو متاثر ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply