انتخابات پر غیر ضروری سوال کیوں؟

دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں

دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں

نیوز ٹائم

کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد 2018ء کے عام انتخابات کا عمل اگلے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی انتخابات کو مشکوک بنانے کیلئے دھاندلی کے الزامات کا پیشگی سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ یہ ہمارے سیاسی نظام کی ناپختگی کا نتیجہ ہے یا اخلاقیات سے انحراف کہ قیام پاکستان کے بعد جتنے بھی اور جس سطح پر بھی انتخابات ہوئے ان کی شفافیت پر ہمیشہ انگلیاں اٹھیں۔ 2018 کے انتخابات کو غیر جانبدارانہ بنانے کیلئے آئین کے تحت نگران وفاقی اور صوبائی حکومتیں قائم ہو چکی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ممکنہ بے ضابطگیوں کو روکنے اور پرامن فضا قائم رکھنے کیلئے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے، ریٹرننگ افسر عدلیہ سے لئے گئے ہیں اور پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر نظم و ضبط برقرار رکھنے کیلئے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے  مگر پری پول رگنگ سمیت انتخابات میں دھاندلیوں کے روایتی الزامات پھر بھی لگائے جا رہے ہیں جو انتخابی عمل کو مشکوک بنا رہے ہیں۔ اس حوالے سے Nadra کی جانب سے مبینہ طور پر ووٹرز ڈیٹا لیک ہونے کا تنازعہ اچانک سامنے آیا جس پر الیکشن کمیشن نے Nadra ا حکام سے وضاحت طلب کر لی ہے۔  Nadra سے پوچھا کیا گیا ہے کہ ووٹرز معلومات کمیشن کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی غیر متعلقہ افراد تک کیسے پہنچ گئیں،

یاد رہے کہ ایک اخبار میں اس سلسلے میں رپورٹ شائع ہوئی تھی جس پر تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے نام ایک خط میں چیئرمین Nadra کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا  اور کہا تھا کہ چیئرمین کو مسلم لیگ ن کی حکومت نے مقرر کیا تھا اس لئے وہ جانبدار ہیں۔ پیپلز پارٹی نے بھی اس کی تائید کی تھی، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسے پی ٹی آئی کا کوئی خط نہیں ملا البتہ اپنی معلومات کی بنا پر اس نے Nadra سے وضاحت مانگی ہے۔ Nadra نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے کسی سیاسی جماعت کو ووٹرز ڈیٹا فراہم نہیں کیا، چیئرمین Nadra نے اپنے خلاف پی ٹی آئی کے الزامات مسترد کر دیئے۔ ان کے ترجمان نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے Nadra کا کردار محدود ہے۔ وہ الیکشن کمیشن کو صرف تکنیکی معاونت فراہم کر رہا ہے، اس پر بدعنوانی کے الزامات جھوٹے اور من گھڑت ہیں، کسی بھی ملک میں ہونے والے عام انتخابات اس ملک کے مستقبل کو روشن، خوشحال اور محفوظ بنانے کیلئے بہت اہم ہوتے ہیں۔

اس لحاظ سے 2018 ء کے انتخابات پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کا ہر قسم کے شکوک و شبہات اور بے ضابطگیوں سے پاک ہونا ضروری ہے لیکن ہمارے ہاں سیاسی پارٹیاں اور امیدوار انتخابات سے پہلے ہی ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے انتخابی عمل سے وابستہ اداروں اور مخالف پارٹیوں پر الزامات لگانے کیلئے حیلے بہانے تراشتے رہتے ہیں اور ایک بار الزام لگ جائے تو کچھ لوگ یقین بھی کر لیتے ہیں۔ اس طرح سارے الیکشن پر سوال اٹھ جاتے ہیں اور اس کا کوئی روشن پہلو کسی کو نظر نہیں آتا۔  الزام لگانے والے حکومت اور اداروں کی دیانتداری اور شفافیت پر قوم کا اعتماد متزلزل کرتے ہیں۔ وہ ہر چیز کو شک کی نظر سے دیکھتے اور دوسروں کو دکھاتے ہیں۔ اس طرح قوم میں الیکشن حتی کہ ملک کے مستقبل کے حوالے سے بھی بداعتمادی پیدا کرتے ہیں، جہاں کوئی غلطی یا بے قاعدگی نظر آئے اس کی نشاندہی ہر کسی کا فرض ہے لیکن بلاجواز الزام تراشی قوم کے مفاد میں نہیں۔

مجاز اداروں نے الیکشن کمیشن کو پہلے ہی امیدواروں کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کر دی ہیں۔ ان کی رو سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 122 امیدوار دہری شہریت رکھتے ہیں اور 2178 مختلف اداروں کے مالی ڈیفالٹر ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کسی کی اہلیت مشکوک ثابت ہو تو الیکشن کمیشن قانون کے مطابق مناسب کارروائی کر سکتا ہے آنے والے انتخابات پر عوام کا اعتماد بحال رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ سیاسی پارٹیاں ہوں یا آزاد امیدوار حکومت ہو یا ادارے حتی الامکان کوشش کریں۔

No comments.

Leave a Reply