مراکش : 2016ء میں احتجاجی تحریک کے قائدین کو 20 سال تک جیل کی سزائیں

احتجاجی تحریک کے لیڈر ناصر الزفزافی

احتجاجی تحریک کے لیڈر ناصر الزفزافی

کیسا بلانکا ۔۔۔ نیوز ٹائم

مراکش کی ایک عدالت نے 2016ء  میں ملک میں احتجاجی مظاہروں کی تحریک کے لیڈروں کو 20 سال تک قید کی سزائیں سنا دی ہیں۔ اس احتجاجی تحریک کے لیڈروں نے ملک کے شمالی علاقے Rif میں واقع شہر Al Hoceima کئی روز تک حکومت کے خلاف مظاہرے کیے تھے، انھوں نے علاقے کی ترقی، لوگوں کو روزگار دینے اور بدعنوانیوں کے خاتمے کے مطالبات کیے تھے۔ اس تحریک کے نمایاں لیڈروں Nasser Zefzafi ، Nabil Ahmjiq ، Ouassim Boustati اور Samir Ighid کو ریاستی امن و امان کو سبوتاژ کرنے کے الزامات میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

Casblanca کی اپیل عدالت نے منگل کی شام کل 53 افراد کو احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں ایک سال سے 20 سال تک قید کی سزائیں سنائی ہیں اور ان پر 5, 5 ہزار درہم 450) یورو، 520 ڈالرز) فی کس جرمانہ عائد کیا ہے۔ عدالت نے ان تمام مدعا علیہان کے خلاف ان کی عدم موجودگی میں فیصلہ سنایا ہے۔ ایک مراکشی Journalist Hamid el Mahdaoui کے خلاف ریاستی سیکیورٹی کو نقصان پہنچانے کی کارروائیوں کی مذمت نہ کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ ان کے خلاف بھی احتجاجی مظاہرین کے ساتھ مقدمے کی سماعت کی گئی ہے۔ انھیں جمعرات کو سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔ عدالت کے جج نے احتجاجی مظاہرین کے خلاف کڑی سزائوں کا فیصلہ سنایا  تو وہاں موجود ان کے عزیز و اقارب اور دوست صدمے سے چیخنا چلانا شروع ہو گئے تھے۔ وکلائے صفائی نے فیصلے کو عدالتی تعصب قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے موکلوں سے مشاورت کے بعد سزائوں کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

ایک lawyers, Souad Brahma کا کہنا تھا کہ یہ بہت کڑی سزائیں ہیں۔ ریاست عدلیہ کی آزادی کی طرح انسانی حقوق اور ضروری آزادیوں کے احترام میں ناکام رہی ہے۔ احتجاجی تحریک کے لیڈر Nasser Zefzafi نے اپنے دیگر مدعا علیہان ساتھیوں کی طرح مقدمے کی سماعت کا آخری ایام میں بائیکاٹ کیا ہے اور انھوں نے عدالت میں اپنا حتمی بیان ریکارڈ کرانے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ انھوں نے احتجاجی مظاہروں کے دوران میں نوجوانوں کو اپنی شعلہ بیانی سے گرمائے رکھا تھا۔ ان کی عمر 39 سال ہے اور وہ خود بھی بے روزگار ہیں۔ انھیں مئی 2017ء میں Al Hoceima میں ایک امام مسجد کو مبینہ طور پر تقریر سے روکنے اور ان سے مزید مظاہروں کی اپیل کے مطالبے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

مراکش کے شمالی شہر Al Hoceima میں اکتوبر 2016ء میں ایک fishmonger Mouhcine Fikri کی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں اندوہ ناک موت کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے  اور دیکھتے ہی دیکھتے  دوسرے علاقوں تک پھیل  گئے تھے۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے اس 31 سالہ fishmonger Mouhcine Fikri کو ایک ٹرک تلے روند کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد مظاہرین نے اس کے قتل پر انصاف مہیا کرنے کے مطالبہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ Al Hoceima اور Al-Rif کے علاقے میں زیادہ تر بربر نسل کے لوگ آباد ہیں۔ ان کے مراکش کی مرکزی حکومت سے ایک عرصے سے تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔ اسی علاقے میں سنہ 2011ء میں عرب بہاریہ تحریک سے متاثر ہو کر مقامی لوگوں نے کئی روز تک احتجاجی مظاہرے کیے تھے  جس کے بعد مراکش کے King Mohammed VI نے اپنے بعض اختیارات منتخب حکومت کے حوالے کر دیے تھے۔ مئی 2017ء کے بعد اس علاقے سے 400 سے زیادہ افراد کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے  اور ان کے خلاف مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply