پاکستانی قوم ایک سچے اور کھرے لیڈر کی تلاش میں سرگرداں

چیف ایڈیٹر خبریں جناب ضیا شاہد لکھتے ہیں کہ میں نے اپنی کتاب سچا اور کھرا لیڈر کا افتتاح عمران خان سے اس لیے کروایا کہ عمران خان کرپٹ نہیں

چیف ایڈیٹر خبریں جناب ضیا شاہد لکھتے ہیں کہ میں نے اپنی کتاب سچا اور کھرا لیڈر کا افتتاح عمران خان سے اس لیے کروایا کہ عمران خان کرپٹ نہیں

نیوز ٹائم

قائد اعظم کی وفات  کے بعد سے پاکستانی قوم ایک سچے اور کھرے لیڈر کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ اب ایک بار پھر 25 جولائی کو عام انتخابات ہو رہے ہیں، ان انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے۔  اہل وطن کو ان انتخابات میں ایک سچا اور کھرا لیڈر تلاش کر کے اس کا انتخاب کرنا ہے۔  چیف ایڈیٹر خبریں جناب ضیا شاہد لکھتے ہیں کہ میں نے اپنی کتاب سچا اور کھرا لیڈر کا افتتاح عمران خان سے اس لیے کروایا کہ عمران خان کرپٹ نہیں،  پاکستان مخالف نہیں، ایمان دار ہے، ملک کا سوچتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ سیاستدانوں میں سچا اور کھرا لیڈر ہے تو صرف عمران خان ہے۔

عمران خان نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم کے بارے میں ہم لوگ کچھ زیادہ نہیں جانتے۔ وہ برصغیر ہی نہیں دنیا کے عظیم ترین سیاستدان، وکیل اور عظیم انسان تھے۔  عمران نے مزید کہا کہ میں نے قائد اعظم سے سیکھا کہ کوشش کرنا انسان کے اختیار میں ہے، کامیابی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اللہ نے اصول بنائے ہیں، ماضی میں بھی مسلمان انہی اصولوں پر عمل کر کے کامیاب ہوئے تھے۔ مثلا اللہ تعالی نے فرمایا ہے۔ میں کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود کوشش نہیں کرتی۔  ہمارا مشن ہے کہ ملک کو عظیم بنا کر قائد کا خواب پورا کریں گے۔

اسی تقریب میں ضیا شاہد نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا  قائد اعظم نے کہا تھا اگر میرے بنائے پاکستان میں غریب کو روٹی، بے گھر کو گھر، مظلوم کو انصاف نہیں ملتا تو مجھے ایسا پاکستان نہیں چاہیے ، عمران خان تم نے پاکستان کے عوام کو ایسا پاکستان دینا ہے۔ سچا اور کھرا لیڈر ضیا شاہد کی کتاب صحافیوں، طالبعلموں، وکلا، سیاستدانوں، غرض زندگی کے کسی بھی شعبے سے آپ کا تعلق ہے، آپ کیلئے ایک خوبصورت تحفہ ہے۔ سیاست کیا ہوتی ہے؟ ایمانداری کسے کہتے ہیں؟ عوام کی خدمت کیسے کی جاتی ہے؟ طالبعلموں کے فرائض میں کیا کیا شامل ہے؟  بیورو کریٹ کیا ہوتا ہے؟ پاکستان کے بارے آپ کیا جانتے ہیں؟ اور ایسے بے شمار بنیادی سوالات کا جواب اس میں شامل ہے۔ ویسے تو ہمارے آج کے سیاستدان زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہیں اور جو تھوڑے بہت پڑھے لکھے ہیں ان کے پاس پڑھنے کا وقت ہی نہیں ہے، پھر بھی ہمارے سیاستدانوں کو یہ کتاب لازمی پڑھنی چاہیے کیونکہ اس کتاب میں وہ سب کچھ ہے جس کا جاننا ہر محبت وطن سیاستدان کے لیے لازم ہے۔

کتاب انتہائی ریسرچ، ان تھک جد و جہد، محنت اور محبت کے ساتھ دل سے لکھی گئی ہے جو یقینا دل کی آنکھوں سے پڑھی جائے گی۔ ضیا شاہد صاحب نے قائد اعظم محمد علی جناح کو سچا اور کھرا لیڈر نہ صرف لکھا ہے بلکہ انہوں نے اپنی اس مستند تاریخی کتاب میں ثابت کیا ہے  کہ قائد اعظم ایک سچے کھرے لیڈر اور عظیم انسان تھے۔ میں نے کتاب کا مطالعہ شروع کیا تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ کتاب میں قائد اعظم کی زندگی کے بہت سارے واقعات تو بے شک پڑھ رکھے تھے جبکہ آدھے سے زائد ایسے بھی تھے جنہیں میں پہلی بار پڑھ رہا تھا۔  یعنی ہم اپنے عظیم لیڈر بارے کچھ خاص نہیں جانتے۔  اس کتاب سے جس بات کا درس ملتا ہے وہ ہے مقاصد کا طے کرنا، ان مقاصد کا فلاح انسانیت پر مبنی ہونا،  پھر ان کے حصول کے لیے سچی لگن و تڑپ کے ساتھ ان تھک جد و جہد کرنا، ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار رہنا،  دن رات ایک کرنا، مسلسل محنت، اور اس محنت کی سمت کا درست ہونا بھی شامل ہے۔  تب جا کے ملتی ہے کامیابی۔  ہر عظیم لیڈر کی زندگی میں آپ کو یہ ہی درس ملے گا۔ وہ لیڈر اپنی قوم کے لیے مخلص ہو گا۔ جدوجہد پر یقین رکھنے والا ہو گا۔

آپ نیلسن مینڈیلا کو دیکھ لیں۔ اس کے کردار کو دیکھیں۔  آپ کو اس میں سچائی نظر آئے گی۔ یہ جھلک ہمیں مہاتیر محمد، طیب اردگان میں بھی نظر آتی ہے۔ قائد اعظم ایک محنتی انسان تھے، ان کی شبانہ روز محنت سے علم ہوتا ہے کہ جتنا بڑا مقصد ہو گا، آپ کو اسی حساب سے محنت کرنا ہو گی اور قربانیاں دینا ہوں گی ۔  قائد کی زندگی کے حالات و واقعات ضیا شاہد نے اپنے قلم سے لفظوں کی شکل میں ڈھالے، ان کو بیان کرنے میں پوری سچائی سے کام لیا۔  قائد اعظم  کی پیدائش، شجرہ والدین، تعلیم، طالبعلمی کا زمانہ، شادی، کشمیر کے دورے، بیگم رتی بائی کے واقعات، بطور وکیل واقعات، ہندو مسلمان دوستی، ہندوں (گاندھی) کی عیاری سمجھنا، مسلم لیگ میں شرکت، قیادت سنبھالنا، عالمی دانشوروں کی نگاہ میں وقعت، عوام کی لامحدود محبت و اعتماد، مسلسل جد و جہد اور پاکستان کے حصول میں کامیاب، بیماری کے حالات، وفات ۔ یہ کتاب اتنی اہم، قائد اعظم کی زندگی کے ہر پہلو سے پر ہے۔ جن کو پڑھتے ہوئے ان کی قلم میں آپ کو ادب و محبت بلکہ عقیدت کا رنگ نظر آئے گا۔ جیسا کہ میں شروع میں کہا 25 جولائی کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور عوام کو ایک سچے اور کھرے لیڈر کا انتخاب کرنا ہے۔  میری عوام الناس سے مودبانہ گزارش ہے کہ قائد اعظم کی طرح ایماندار، مخلص، محب وطن، عوام دوست سچے کھرے لیڈر کا انتخاب کریں۔

No comments.

Leave a Reply