پرویز مشرف اور آصف زرداری کے تمام اثاثوں کی تفصیلات طلب ، ایون فیلڈ کا فیصلہ آ جائے پھر نواز شریف سے اختلافات کھل کر بتائوں گا، چوہدری نثار

سابق چیف آرمی  و صدر پرویز مشرف اور  صدر آصف زرداری

سابق چیف آرمی و صدر پرویز مشرف اور صدر آصف زرداری

اسلام آباد، ٹیکسلا ۔۔۔ نیوز ٹائم

سپریم کورٹ نے این آر او کیس کی سماعت کے دوران پرویز مشرف، آصف زرداری اور ملک قیوم سے تمام اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لیں ہیں۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے این آر او سے فائدہ اٹھانے کے مقدمے کی سماعت  کی،  اس موقع پر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل نے جواب دینے کے لیے 2 ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا  کہ ہمیں کل ہی نوٹس ملا ہے، جنرل (ر) پرویز مشرف عدالتوں کا احترام کرتے ہیں جواب کے لیے مہلت دے دی جائے۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پرویز مشرف، آصف زرداری اور ملک قیوم سے تمام اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لیں،  چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ان تمام افراد سے بیان حلفی لیں گے کہ ان کے بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں، ایمنسٹی اسکیم ختم ہونے کے بعد یہ تمام افراد عدالت میں بیان حلفی دیں،  کچھ لوگوں نے ایمنسٹی اسکیم میں اپنے تمام ملکی و غیر ملکی اثاثے خود ظاہر کر دیے،  کچھ لوگوں کو ہم کہیں گے کہ وہ اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں، فی الحال میں کسی کا نام نہیں لے رہا  لیکن ایک ہزار لوگوں کے نام میرے ذہن میں ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اگر کسی نے غلط بیان حلفی دیا تو پتا چل جائے گا،  سب کو اپنے اور اپنے بچوں کے اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے، ان سب لوگوں سے عدالت براہ راست تفصیلات طلب کرے گی،  کرپشن والے تمام ایشوز نکالنے ہیں، کرپشن پر کوئی معافی نہیں، جس بڑے کو خیال ہے کہ وہ پکڑا نہیں جائے گا اسے ڈھونڈ کر نکالیں گے۔

سابق صدر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری نے 8 مقدمات کا سامنا کیا ہے  اور کاغذات نامزدگی کے ہمراہ پہلے ہی بیان حلفی جمع کرایا ہے،  جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ میں زرداری صاحب کا نام نہیں لے رہا سب کو کہہ رہا ہوں،   ملک میں پیسہ لانا ہے اور ڈیمز بنانے ہیں، کیس کی مزید سماعت ایمنسٹی اسکیم ختم ہونے کے بعد 7 اگست کو کریں گے۔

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ آج میں بہت سارے معاملات نہیں کھولنا چاہتا  تاہم Avenfield کا فیصلہ آ جائے پھر نواز شریف سے اختلافات کھل کر بتائوں گا۔  ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں سیدھا سوچتا ہوں اور سیدھا بولتا ہوں،  2013 میں بھی 4 سیٹوں سے کھڑا ہوا تھا جب کہ نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں لیکن میں بہت پر امید ہوں 25 جولائی کی رات کو نتیجہ بہت اچھا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گورننس بہت مشکل ہے، پاکستان کو ترقی کے مراحل طے کرانے کے لیے ابھی ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ (ن) لیگ کا پرسان حال کون ہے، اس کا فیصلہ میں تو نہیں کر سکتا لیکن مسلم لیگ (ن) کس طرف جا رہی ہے اور اس کو کنٹرول کون کر رہا ہے، یہ بہت سے سوالات ہیں، نواز شریف کی بہتری کے لیے کہا تھا اپنی مشکلات میں اضافہ نہ کریں، کوئی قانون سازی ایسی نہیں جس پر میں نے نواز شریف کا ساتھ نہ دیا ہو، میں نے خود جا کر نواز شریف کی صدارت کے لیے ووٹ دیا، اسمبلی میں بھی نہ چاہتے ہوئے نواز شریف کو خود بھی ووٹ دیا اور دلوائے بھی۔ اسمبلی میں ووٹ دینے کے ساتھ 35 ممبران کو ووٹ دینے پر آمادہ بھی کیا، آج میں بہت سارے معاملات نہیں کھولنا چاہتا، Avenfield  کا فیصلہ آ جائے پھر میں نواز شریف سے اختلافات کھل کر بتائوں گا۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ  نواز شریف نے کہا کہ شیخ مجیب محب وطن ہے  جس پر ردعمل دینا چاہتا تھا لیکن نہیں دیا، ممبئی حملوں کے بیان پر 6 گھنٹے تذبذب کا شکار رہا جبکہ بھارت کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے ممبئی حملے کا کیس آگے نہ چل سکا۔ پارٹی کے ساتھ ہر جگہ تعاون کیا، نواز شریف اگر سچے ہیں تو بتائیں میری کس بات پر انہیں دکھ ہوا، کچھ لوگ میڈیا کو استعمال کر کے غلط تاثر دیتے ہیں، میں کبھی بکا نہ ہی کسی کا مہرا بنا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ چاروں سیٹوں پر ایک ہی انتخابی نشان ہو، پہلا نشان Jeep ، دوسرا Chinck اور تیسرا Chair Table نشان تھا جبکہ جن امیدواروں نے جیپ نشان لیا ان سے پوچھیں میں نے کسی کو نہیں کہا جبکہ کوئی نثار گروپ بننے نہیں جا رہا، میں نے ساری عمر ایسی سیاست نہیں کی، مریم نواز بولتی پہلے ہیں اور سوچتی بعد میں ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف مجھے آرام سے کہتے کہ چوہدری صاحب الیکشن میں کھڑے نہ ہوں، میں نے کہا سیاست چھوڑنا چاہتا ہوں پارٹی والوں نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں کرنا۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ Avenfield ریفرنس کیس بہتر لڑا جا سکتا تھا، میں نے سپریم کورٹ یا فوج کے حوالے سے مشورہ دیا،  میں نے کہا آرمی چیف کو بلائیں، جے آئی ٹی میں فوج کے بندے نہیں ہونے چاہئیں،  اگر فیصلہ آپ کے حق میں ہوا تو اپوزیشن اور خلاف ہوا تو آپ اسے متنازعہ بنائیں گے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ سب اقتدار کا سوچ رہے ہیں ملک کو درپیش خطرات کے حوالے سے کوئی نہیں سوچ رہا،  عمران خان چاہتے ہیں کچھ بھی ہو ہماری حکومت بنے جبکہ نواز شریف اور ان کی بیٹی چاہتی ہیں کہ ان کی حکومت بنے،  موجودہ حالت میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے ورنہ حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply