ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف کو10سال، مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا

نواز شریف کو10سال، مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا

نواز شریف کو10سال، مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا

اسلام آباد  ۔۔۔ نیوز ٹائم

احتساب عدالت اسلام آباد نے مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ نواز شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کرنے والی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم کو مجموعی طور پر 10 سال قید بامشقت، 8 ملین پائونڈ جرمانہ، بیٹی مریم نواز کو مجموعی طور پر 7 سال قید بامشقت، 2 ملین پائونڈ جرمانہ،  سابق وزیر اعظم کے داماد کیپٹن صفدر کو جعلی ڈیڈ میں گواہی دینے کے جرم میں صرف ایک سال قید کی سزا سنائی ہے، انہیں جرمانے کی سزا نہیں سنائی گئی،  لندن میں واقع نواز شریف فیملی کے لندن فلیٹس بحق سرکار ضبط کرنے، نواز شریف اس کی بیٹی اور داماد کو آئندہ 10 سال کیلئے نااہل قرار دے دیا گیا ہے، فیصلہ سنانے کیلئے جج نے پہلے 12.30 بجے، پھر 2.30 پھر 3.00 بجے اور پھر 3.30 بجے کا وقت دیا۔ احتساب عدالت کے جج نے مسلسل تیسری مرتبہ فیصلہ موخر کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا  کہ فوٹو کاپیاں کروانے میں وقت لگ جاتا ہے،  کچھ صفحات آگے پیچھے ہو جاتے ہیں، جن کی ترتیب درست کرنا ہوتی ہے،  اس لئے فیصلہ سنانے میں تاخیر ہو رہی ہے، 3.30 بجے عدالت میں صرف فریقین کے وکلا کو اندر داخل ہونے کی اجازت دی، جس کے بعد عدالت کی سماعت ایک بار پھر کچھ دیر کیلئے معطل کر دی گئی۔

بعد ازاں تقریباً 4 بجے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فریقین کے وکلا کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ سنا دیا،  بعد میں میڈیا کو اندر جانے کی اجازت دی گئی اور وکلا نے میڈیا کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کیا۔ عدالت نے 174 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا تاہم استغاثہ اور وکلا صفائی کو فیصلے کی نقول بھی تاخیر سے ملیں۔ حسین اور حسن نواز پیش نہیں ہوئے، ان سے متعلق سزا نہیں سنائی گئی تاہم عدالتی فیصلے کے بعد حسین نواز اور حسن نواز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے دوبارہ دائمی ورانٹ جاری کر دئیے ہیں۔ ملزمان کسی بینک سے مالی فائدہ حاصل نہیں کر سکیں گے، عدالت نے ملزمان کو فرد جرم میں نیب آرڈیننس کی شق 9A-4   کے تحت لگائے گئے کرپشن کے الزام سے بری کر دیا، نواز شریف کو آمدن سے زائد اور بے نامی دار کے نام سے جائیداد بنانے پر نیب آرڈی نینس کی سیکشن 9A-5 کے تحت 10 سال قید اور 8 ملین پائونڈ جرمانہ جبکہ والد کے اثاثے چھپانے میں معاونت کے الزام میں مریم نواز کو 7 سال قید اور 2 ملین پائونڈ جرمانہ کیا گیا ہے۔

نیب آرڈیننس کی سیکشن 9A-5 زیر کفالت افراد یا بے نامی دار کے نام جائیداد بنانے سے متعلق ہے۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو مریم نواز کی جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بنانے اور معاونت میں تینوں کو ایک، ایک سال قید  کی سزا سنائی ہے، دونوں سزائیں اکھٹی شروع ہوں گی۔ تحریری فیصلے کے مطابق حسین نواز نے خود تسلیم کیا کہ وہ لندن فلیٹس کے مالک ہیں۔ فیصلے میں جے آئی ٹی رپورٹ، سپریم کورٹ کے فیصلوں، حسین نواز کے ٹی وی انٹرویو، سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قومی اسمبلی اور قوم سے خطاب کا حوالہ بھی دیا گیا۔  تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ مریم نواز اپنے والد نواز شریف کی جائیداد چھپانے کیلئے آلہ کار بنیں، مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہوئی ہے اور مریم نواز، والد کے جرم میں معاون ثابت ہوئی ہیں، مریم نواز نے جرم کے ارتکاب میں اپنے والد کی معاونت کی۔  تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے قطری خطوط کے ذریعے لندن جائیداد کا کبھی پہلے ذکر نہیں کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قطری خطوط سنی سنائی بات سے زیادہ کچھ نہیں جبکہ اپارٹمنٹس سے متعلق کوئی معاون دستاویز یا براہ راست ثبوت نہیں دیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 1993ء میں مریم نواز کی عمر 20 سال، حسین نواز 17 سال اور حسن نواز 15 سال کے تھے، اس وقت تینوں ملزمان کم عمر تھے اور اپارٹمنٹس خریدنے کے وسائل ان کے پاس نہیں تھے۔  تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عام طور پر بچے والدین کے ہی زیر کفالت ہوتے ہیں۔  سابق وزیر اعظم نواز شریف یہ نہیں کہہ سکتے کہ انہوں نے بچوں کو رقم نہیں دی۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ حسن نواز کے انٹرویو کے مطابق بھی ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ان کے زیر استعمال رہے۔ فیصلے کے مطابق کیپٹن صفدر نے بھی جرم کے ارتکاب میں معاونت کی،  فیصلے میں نواز شریف کو شیڈول 2  کے تحت مزید ایک سال قید کی سزا دی گئی۔ اس طرح نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

مریم نواز کی 7 سال اور ایک سال اضافی سزائیں جبکہ نواز شریف کی 10 سال اور ایک سال اضافی سزائیں ایک ساتھ شروع ہو گی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز کو تفتیشی ایجنسی سے تعاون نہ کرنے پر ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔ عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ ملزمان پر کرپشن کا الزام ثابت نہیں کر سکا تاہم بے نامی دار اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ثابت ہوا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان 10 سال تک کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتے۔  تمام مجرمان کو اپیل میں جانے سے پہلے سرنڈر کرنا ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply