ترکی: اردگان آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، ایمرجنسی کے خاتمے سے قبل 18500 سرکاری ملازمین برطرف

اردگان آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے

اردگان آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے

انقرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

 ترکی کے دوسری بار منتخب ہونے والے صدر رجب طیب اردگان آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ ترک خبر ایجنسی کے مطابق Recep Tayyip Erdogan کی حلف برداری کی تقریب میں عالمی شخصیات بھی شرکت کریں گی، جس کے باعث تقریب کیلئے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حلف اٹھانے کے بعد ترک صدر آج ہی اپنی نئی کابینہ کا بھی اعلان کریں گے۔ واضح رہے کہ ترکی میں 24 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں اردگان نے 52 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔

ترکی نے فوجی بغاوت میں معاونت فراہم کرنے کے شبہ میں 18 ہزار 500 ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا، اتوار بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی میں اعلی حکام نے ایک نیا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ برطرف کردہ ملازمین میں 9 ہزار پولیس اہلکار، 5 ہزار فوجی اور 200 کے قریب مختلف جامعات کے اساتذہ شامل ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد ہونے والی برطرفیوں کا یہ آخری حکم نامہ ہو سکتا ہے کیونکہ رجب طیب اردگان صدارتی حلف اٹھانے کے بعد 2 سال سے نافذ ہنگامی حالت کو اٹھانے کا اعلان کریں گے۔  واضح رہے کہ 2016 ء میں منتخب جمہوری صدر کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں اب تک 50 ہزار کے قریب سول و عسکرین ملازمین کو گرفتار اور عہدوں سے برطرف کر کے ان کے خلاف مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔  ترک حکام نے پولیس افسران، فوجی اہلکاروں سمیت 18500 سرکاری ملازمین کو بغاوت کی صورتحال کے پیش نظر لگائی گئی 2 سالہ ایمرجنسی کے خاتمے سے قبل برطرف کر دیا۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ 18 ہزار 632 افراد کو برطرف کیا گیا جن میں 8 ہزار 998 پولیس افسروں کو دہشت گرد تنظیم کو ملک کی قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے والی دہشت گرد تنظیم کا ساتھ دینے پر برطرف کیا گیا۔ خیال رہے کہ ترکی میں جولائی 2016 ء کو صدر رجب طیب اردگان کو ہٹانے کی کوشش کے بعد سے ایمرجنسی نافذ ہے تاہم یورپی یونین اور ناقدین نے بارہا انقرہ سے اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔ ترک میڈیا کے مطابق اتوار کو سرکاری ملازمین کی برطرفی کا آخری مرحلہ پورا ہو گیا تاہم حکام نے اشارہ دیا ہے کہ پیر کی صبح دوبارہ ایمرجنسی نافذ ہو سکتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ترک صدر ایمرجنسی نافذ کیے جانے پر اختیارات کو استعمال کر رہے ہیں تاکہ مخالفین کو نشانہ بنایا جا سکے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی ضروری ہے تاکہ ریاستی اداروں میں موجود خطرات کا خاتمہ کیا جا سکے۔ برطرف کیے گئے زیادہ تر افراد پر الزام ہے کہ ان کا تعلق Fethullah Gülen سے ہے۔  حکومت نے اس تحریک کو Fethullah Gülen دہشت گرد تنظیم کا نام دیا ہے تاہم Fethullah Gülen نے ترک حکومت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی تنظیم امن پسند ہے۔

جولائی 2016 ء میں نافذ کی گئی ایمرجنسی کے بعد سے اب تک تقریباً 1 لاکھ 10 ہزار کے قریب سرکاری ملازمین کو برطرف کیا جا چکا ہے۔  برطرف کیے جانے والے 18 ہزار ملازمین میں سے نصف کا تعلق پولیس سے ہے جبکہ ان میں مسلح افواج کے 5 ہزار سے زائد اہلکار اور افسر بھی شامل ہیں۔ جن ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے ان میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے 199 اساتذہ بھی ہیں۔ گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں صدر رجب طیب اردگان اور ان کی جماعت ‘AK’ پارٹی کی کامیابی کے بعد  حکومت کی جانب سے ملازمین کی برطرفی کا یہ پہلا حکم نامہ ہے جو صدر کی حلف برداری سے محض ایک روز قبل جاری کیا گیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply