افغان طالبان نے علماء کانفرس میں شرکت سے انکار کر دیا

سعودی حکومت کی زیر نگرانی علما کانفرنس 10 سے 11 جولائی کو جدہ میں شروع ہو رہی ہے،  جس میں 40 ممالک کے علما شرکت کر رہے ہیں

سعودی حکومت کی زیر نگرانی علما کانفرنس 10 سے 11 جولائی کو جدہ میں شروع ہو رہی ہے، جس میں 40 ممالک کے علما شرکت کر رہے ہیں

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغان طالبان نے سعودی عرب میں ہونے والی دو روزہ علماء کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے اور دنیا بھر کے علماء سے درخواست کی ہے کہ امریکی انخلا کے ان کے موقف کی حمایت کی جائے۔ افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی کے سبب جنگ جاری ہے۔ امریکی افواج اپنی موجودگی ختم کر دیں گے تو افغان طالبان بھی اپنی لڑائی ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ادھر 10 سے 11 جولائی تک سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والی کانفرنس میں ہزاروں علمائے کرام کی شرکت کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ اس کانفرنس کے لیے 40ممالک کے علماء کو ویزے جاری کئے گئے ہیں۔

سعودی حکومت کی زیر نگرانی علما کانفرنس 10 سے 11 جولائی کو جدہ میں شروع ہو رہی ہے، جس میں شرکت کے لیے افغان طالبان کو بھی دعوت دی گئی ہے۔ تاہم طالبان نے علماء کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ کابل حکومت اور امریکہ اپنی نشست بچانے اور اپنے مظالم کو چھپانے کے لیے سعودی عرب اور علمائے کرام کو استعمال کر رہے ہیں۔ کابل حکومت اور امریکہ مل کر طالبان کی ایک جائز جدوجہد کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جب تک امریکہ انخلا کا اعلان نہیں کرتا افغان طالبان کام ایسی کسی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔ ایسی کانفرنسز میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں۔ سعودیہ میں علما ان کے موقف کی حمایت کریں اور امریکہ سے کہہ دیں کہ وہ افغانستان پر قبضہ ختم کر کے انخلا شروع کر دے۔ جب تک افغانستان پر امریکی فوج کا قبضہ رہے گا، افغانستان کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ امریکہ انخلا کا اعلان کر دے تو طالبان اسی لمحے جنگ روک دیں گے۔ دنیا بھر کے علماء کو امریکہ کے افغانستان پر ناجائز قبضے کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

دوسری جانب سعودی حکومت نے 10 سے 11 جولائی کو ہونے والی دو روزہ بین الاقوامی علماء کانفرنس کے لیے 40 ممالک کے ہزاروں علماء کو ویزے جاری کئے ہیں اور علما کی آمد بھی شروع ہو گئی ہے۔ یہ علما جدہ میں افغانستان کے مسئلے٧ کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور دیگر ممالک میں جاری حکومتوں کے خلاف احتجاج کے حوالے سے بھی لائحہ عمل طے کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اس علما کانفرنس میں طالبان سے جنگ ببندی کی درخواست کی جائے گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ افغان طالبان کی جدوجہد کو غیر شرعی قرار دیا جائے۔ تاہم اگر افغان طالبان کی جدوجہد کو غیر شرعی قرار دیا گیا تو علما بھی تقسیم ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق جدہ کانفرنس میں امریکہ، افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی جائے گی اور مستقل جنگ بندی کے لیے حکمت عملی بنائی جائے گی۔ تاہم طالبان کے ذرائع کا کہنا تھا کہ مستقل جنگ بندی کی پیشکش اس وقت تک تسلیم نہیں کی جائے گی جب تک امریکہ انخلا کا اعلان نہ کرے۔ جدہ کانفرنس کے نتائج اس وقت کارآمد ہو سکتے ہیں جب امریکہ کو افغانستان سے  انخلا پر مجبور کیا جائے۔ صرف طالبان کو جنگ بندی پر مجبور کرنا یا طالبان کی جائز جدوجہد کو غیر شرعی قرار دینے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

دوسری جانب افغان علما نے ایک بار پھر کوششیں شروع کر دی ہیں کہ وہ طالبان کے رہنمائوں کو اس کانفرنس میں شرکت کے لیے آمادہ کریں۔ اس حوالے سے افغان ط البان کے 6 رکنی وفد کانفرنس میں شرکت کی پیشکش کی گئی ہے، تاہم آخری اطلاعات تک افغان طالبان نے وفد کو جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ اس کانفرنس سے تقریباً دو ہفتے قبل امریکہ نے افغانستان میں اپنی فوج کی موجودگی کے حوالے سے طالبان کو مذاکرات کی پیشکش  کی ہے کہ وہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی پر بحث کرنے کے لیے  تیار ہے۔

No comments.

Leave a Reply