نواز شریف کے استقبال کے لیے فری ہینڈ دینے کا پنجاب کی حکومت فیصلہ

نواز شریف کے استقبال کے لیے فری ہینڈ دینے کا پنجاب کی حکومت فیصلہ

نواز شریف کے استقبال کے لیے فری ہینڈ دینے کا پنجاب کی حکومت فیصلہ

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

پنجاب کی حکومت فی الحال سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم کی گرفتاری کے معاملے سے الگ تھلگ رہنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ صوبائی حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ جب تک عدالتی فیصلے میں مجرم قرار دیئے گئے افراد کو نیب خود گرفتار کر کے عدالت میں پیش نہیں کرتی، اس وقت صوبائی حکومت یا پولیس کا کردار شروع ہی نہیں ہوتا۔ اس لیے صوبائی پولیس براہ راست میاں نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری کے لیے کوئی کردار ادا کرے گی نہ ان کے استقبال  کے لیے آنے والے کارکنوں سے کوئی بڑا تعارض کیا جائے گا۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن نے بھی اپنی حکمت عملی کو اس طرح ترتیب دینے پر فوکس کرنا شروع کر دیا ہے کہ کارکنوں کی ساری قوت کو ایئر پورٹ پر لانے کے بجائے لاہور کی مختلف سڑکوں پر جمع کر کے پورے شہر میں ایک ماحول بنانے کی کوشش کی جائے۔ تاکہ شہر میں ایک جانب انتخابی مہم میں مصروف کارکنوں کا مورال بلند ہو اور لیگی ووٹر حوصلہ پکڑے، دوسری جانب انتخابی امیدواروں کے کارکنوں کی کور ٹیم کسی ایسی صورتحال میں نہ پھنس سکے  جس کا مطلب کسی بھی وقت پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کی صورت میں سامنے آ سکتا ہو۔ لیگی ذرائع کے مطابق اگر کسی بھی انتخابی حلقے کے متحرک کارکنوں کی گرفتاری کی صورتحال پیدا ہو گئی تو متعلقہ انتخابی امیدوار کی مہم پر بہت منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس لیے درمیان کی راہ اختیار کئے جانے کی تجویز ہے کہ 13 جولائی کو جمعہ کے روز لاہور کی گلیوں اور سڑکوں پر ہزاروں اور سینکڑوں کارکنوں کے قافلے اور ٹولیاں بھی نظر آئیں اور ایسا ہجوم بھی اکٹھا نہ ہو، جس کو کنٹرول کرنا خود لیگی رہنمائوں کے لیے مشکل ہو جائے اور کوئی غیر متوقع صورت حال پیدا ہو جائے۔

اس سلسلے میں نواز لیگ کے متعلقہ دفاتر سے رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ آگے کی کیا حکمت عملی ہے، 13 جولائی کو کارکنوں نے کہاں اور کیسے اکٹھے ہونا ہے،  اس بارے میں اب تک مرکزی، صوبائی یا مقامی تنظیم اور قیادت کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ لیگی قیادت انتخابی حلقوں میں سرگرم کارکنوں کی توجہ کو ہٹانا نہیں چاہتی۔ مسلم لیگ ن کے لاہور میں یوتھ ونگ کے جنرل سیکر ٹری فیصل کھوکھر  نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک انہیں یوتھ ونگ کے صدر خرم روحیل اصغر کو اوپر سے کوئی ہدایت یا رہنمائی نہیں دی گئی ہے۔ میں اپنے انتخابی حلقے میں مصروف ہوں، لیکن 13 جولائی کے استقبال کے لیے جیسے ہی پارٹی قیادت حکم دے گی، ہم حاضر ہو جائیں گے۔

ایک لیگی ذریعے نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 13 جولائی کو کارکنوں کی بڑی تعداد کو سڑکوں پرلانا میاں نواز شریف اور مریم نواز کے لیے ضروری نہیں۔ بلکہ پارٹی اور عوام میں سیاست کا انحصار بھی اسی پر ہے کہ بڑی تعداد میں لاہور میں جگہ جگہ لوگ جمع ہوں اور پھر مریم نواز کے علاوہ حمزہ شہباز کے حق میں بھی نعرے لگیں۔ صوبائی حکومت نے بتایا کہ کیپٹن محمد صفدر کی گرفتاری سے پہلے جو منظر راولپنڈی میں دیکھنے کو ملا، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ حکومتی رٹ کی کمزوری تھی۔ جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ صوبائی حکومت اور پولیس نے قانون کے مطابق اپنا کردار نیب کے ساتھ تعاون کی صورت ادا کیا۔ اب 13 جولائی کو بھی نیب کی معاونت اور صوبائئی حکومت کی مدد چاہے گا تو اس کی ضرور مدد کی جائے گی، جیسا کہ الیکشن کمیشن کے طے شدہ ضابطہ اخلاق میں ممکن ہو گا۔ پولیس نیب کے معاون ادارے کے طور پر دستیاب ہو گی۔ ہاں کوئی امن و امان کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا تو اسے دیکھنا ہو گا صوبائی حکومت اور پولیس کیا کرتی ہے۔ لیکن ابھی اس سلسلے میں حکمت عملی طے کرنا باقی ہے۔ واضح رہے کہ قواعد کا تقاضہ یہ ہے کہ کسی بھی نیب ملزم کو عدالت سے سزا ہو جانے کے بعد اگر وہ خود عدالت میں آ کر سرنڈر نہ کرے تو یہ نیب کی ذمہ داری ہے کہ وہ عدالت سے مجرم قرار پانے والوں کو پہلے خود گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرے اور اس کے بعد عدالت اسے پولیس کے توسط سے جیل بھجوائے۔

No comments.

Leave a Reply