سولہ برس ترکی پر حکومت کرنے والے اردگان کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

سولہ برس ترکی پر حکومت کرنے والے اردگان کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

سولہ برس ترکی پر حکومت کرنے والے اردگان کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

رجب طیب اردگان نے پیر کے روز صدر کا حلف اٹھا لیا۔ اس تقریب میں 23 ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی۔ گزشتہ ماہ ترکی میں ہونے والے قبل از وقت انتخابات میں طیب اردگان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے 53 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس موقع پر عالمی ذرائع ابلاغ نے اردگان کو ہرانے کے لیے طرح کے پروپیگنڈے کئے۔ جن میں ان پر کرپشن اور بے پناہ دولت جمع کرنے کے الزامات بھی شامل تھے۔ انہیں ترکی کا سب سے امیر سیاستدان قرار دیا گیا تھا۔ ان کے کل اثاثوں کی مالیت 58 ملین ڈالر بتائی گئی تھی۔ اس ضمن میں ان کے بیٹوں کی دولت کا بھی خوب چرچا کیا گیا اور کہا گیا کہ اردگان کے بیٹے کے اثاثوں کی مالیت 80 ملین ڈالر ہے اور یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اسے ترک حکومت کی سپورٹ حاصل ہے۔

واضح رہے کہ اردگان کا بیٹا اٹلی میں رہائش پذیر ہے۔ عوام کو اردگان سے متنفر کرنے کے لیے مخالفین نے اس بات پر بڑا زور لگایا کہ ترک صدر کے پاس دنیا کی سب سے زیادہ آسائش اور بہترین سرکاری رہائش گاہ ہے، جسے وائٹ پیلس بھی کہا جا تا ہے۔ حالانکہ یہ اردگان کی ذاتی رہائش گاہ نہیں، بلکہ سرکاری عمارت ہے۔ پیر کو اردگان نے دوسری مدت کے لیے صدارت کا حلف اٹھایا  تو اس سے پہلے ترک میڈیا نے ان کے کل اثاثوں کی تفصیلات جاری کر کے مخالفین کے منہ بند کر دیئے۔

الجزیرہ کے مطابق ”ترک پریس ڈاٹ کو” کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رجب طیب اردگان گزشتہ 16 برس سے ترکی پر حکومت کر رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے کتنے اثاثے بنائے؟ بیرون ممالک کتنی جائیدادیں بنائیں؟ اور کتنے فللیٹس خریدے؟ اس کی پوری چھان بین کے بعد معلوم ہوا ہے کہ صدر اردگان کے تین مختلف ملکی بینکوں میں اکائونٹس ہیں۔ جن میں مجموعی رقم 6 ملین 347 لیرا ہے، جو امریکی کرنسی میں  37.1 ملین ڈالر بنتی ہے۔ اس کے علاوہ اردگان اپنے آبائی علاقے ریزہ میں دو پلاٹوں کے بھی مالک ہیں، جن کی مجموعی مالیت صرف 10 ہزار لیرا (2100 ڈالر) ہے۔ اردگان کی ملکیت میں غیر منقولہ جائیدا استنبول کا ایک فلیٹ بھی ہے۔ یہ اسکودار نامی علاقے میں واقع ہے اور اس کی قیمت 40 لاکھ لیرا (8 لاکھ 67 ہزار ڈالر) ہے۔ جبکہ وہ صرف ایک عدد پرانی اوڈی گاڑی (Audi A8) کے مالک ہیں، جس کی قیمت 2 لاکھ لیرا یعنی 50  ہزار ڈالر ہے۔ تاہم ان اثاثوں کے باوجود اردگان 20 لاکھ لیرا (4 لاکھ 34 ہزار ڈالر)کے مقروض بھی ہیں۔ یہ رقم انہوں نے انتخابی اخراجات سمیت مختلف ضرورت کے پیش نظر ترک بزنس مین Muhammad Ghore سے لی تھی اور اب تک ادا نہیں کر پائے ہیں۔ اگر اردگان کے اکائونٹس میں موجود کل رقم میں سے اس قرض کو منہا کیا جائے تو صرف ساڑھے 7لاکھ لیرا رہ جائیں گے۔ علاوہ ازیں طیب اردگان کی ملکیت میں بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں اور نہ کسی غیر ملکی بینک میں ان کا کوئی اکائونٹ ہے۔ الجزیرہ کے مطابق یہ اس ملک کے 16 برس سے سربراہ کے کل اثاثے ہیں، جس کی معیشت سعودی عرب اور امارات سمیت کئی خلیجی ممالک کی مجموعی معیشت سے بھی زیادہ ہے۔ اس انکشاف کے بعد سب سے زیادہ سوشل میڈیا کے عرب صارفین نے تعجب اور غصے کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ جب سے رجب طیب اردگان ترکی کے سربراہ بنے، ملک میں 230 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے، جبکہ عالمی ترقی کی شرح نمو صرف 78 فیصد ہے۔ اردگان اقتدار میں آنے سے قبل ترکی آئی ایم ایف کا 32  ارب ڈالر کا مقررض تھا۔ اردگان حکومت نے 10 برس میں یہ سارے قرضے اتار دیئے۔ 2002ء میں جب اردگان وزیر اعظم بنے تو تعلیمی بجٹ 7 ارب lira تھا، جو 2011ء میں بڑھ کر 34 ارب lira تک پہنچ گیا۔ 10 برس میں یونیورسٹیوں کی تعداد 98 سے بڑھ کر 186 ہو گئی۔ 1923ء سے 2002ء تک پورے ملک میں 6 ہزار کلو میٹر پختہ سڑکیں بنائی گئیں، لیکن اردگان کے 10 سالہ حکومت میں 13 ہزا کو میٹر طویل ہائی ویز بنائی گئیں۔  10 سال میں 25 ایئر پورٹ بنائے گئے۔ اب ترکی دنیا کی 70ویں بڑی معیشت بن چکا ہے۔

واضح رہے کہ رجب طیب اردگان 26 فروری 1954ء کو استنبول کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں ابتدائی تعلیم مدرسے سے حاصل کی۔ وہ قرآن کریم کے حافظ اور بہت اچھے قاری ہیں۔ رواں ماہ کی 5 تاریخ کو انہوں نے استنبول کی ایک بڑی مسجد میں مغرب کی اذان دی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا میں وائر ہو چکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے والد پھل فروش تھے اور ابتدا میں بھی گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے ان کے ساتھ پھل بیچا کرتا تھا۔ غربت  کی وجہ سے بسا اوقات ہمارے گھر میں سالن بھی نہیں پکتا تھا اور ہم خربوزے کے ساتھ روٹی کھاتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق پیر کے روز اردگان نے اور اگلے روز ان کی 16 رکنی کابینہ نے حلف اٹھایا۔ وزیر اعظم  Bin Ali Yaldram کا عہدہ ختم کیا گیا اور ان کی جگہ Fuat Oktay کو نائب صدر مقرر کیا گیا۔ اردگان نے اعلان کیا ہے کہ کابینہ کا پہلا اجلاز جمعہ کو ہو گا۔ اجلاس سے قل کابینہ اجتماعی طور پر جامعہ مسجد حاجی بیرام جائے گی اور وہاں خصوصی دعائیہ تقریب منعقد کی جائے گی۔ قبل ازیں ہفتہ کے روز اردگان کی موجودگی میں پارلیمنٹ کے ارکان حلف اٹھایا۔ یہ ترک تاریخ کی سب سے طویل تقریب حلف برداری تھی، کیونکہ پارلیمانی ارکان کی تعداد 550 سے برھ کر 600  ہو چکی ہے۔

No comments.

Leave a Reply