امیر جماعت اسلامی امیر سراج الحق کو ایم ایم اے سے اتحاد مہنگا پڑا

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے لیے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) سے اتحاد مہنگا ثابت ہوا

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے لیے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) سے اتحاد مہنگا ثابت ہوا

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

خیبر پختونخواہ میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے لیے Muttahida Majlis-e-Amal (ایم ایم اے) سے اتحاد مہنگا ثابت ہوا۔ جماعت اسلامی کو Upper Dir and Lower Dir میں 70 سال بعد شکست کا سامنا کرنا پڑا،  جس پر کارکنان نے قیادت پر سوالات اٹھانا شروع کر دیئے ہیں۔ صوبے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرادی اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف جیسے بڑے نام شکست کی ہزیمت سے نہ بچ سکے۔ جبکہ تحریک انصاف کو توقعات سے 15 فیصد زیادہ نشستیں ملیں۔ صوبے کی تشکیل کے لیے پی ٹی آئی چیئرمین نے مشاورت شروع کر دی ہے۔

خیبر پختوانخواہ میں اب تک غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کو 65 سے زائد نشستوں پر کامیابی ملی ہے، جو پی ٹی آئی کی توقعات سے 15 فیصد زیادہ ہے۔ پی ٹی اائی کو 35 سے 45 نشستیں ملنے کی توقع تھی، تاہم اسے غیر متوقع طور پر زیادہ نشستیں ملی ہیں۔ صوبے میں انتخابات کے دوران بڑے بڑے سیاسی رہنما ہار گئے ہیں، جن میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق پی ٹی آئی کے بشیر خان سے ہار گئے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندر یار ولی خان بھی فضل محمد خان سے ہار گئے۔ Qaumi Watan Party کے سربراہ Aftab Ahmad Khan Sherpao پی ٹی آئی کے کمزور امیدوار Anwar Saad سے ہار گئے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی پی ٹی آئی کے امیدوار Junaid Akbar سے ہار گئے۔ مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف، MMAکی حمایت کے باوجود پی ٹی آئی کے Saleem ul Rahman سے ہار گئے۔

مولانا فضل الرحمان بھی تمام تر کوششوں کے باوجود پی ٹی آئی کے Yaqoob Sheikh اور Ali Amin Gondapur سے شکست کھا گئے۔ MMA کے ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تجویز دی ہے، جس میں نتائج تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب جماعت اسلامی کو بدترین شکست پر جماعت کے امیر سراج الحق کی قیادت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔  کارکنان صوبائی رہنمائوں سے پوچھ رہے ہیں کہ سراج الحق نے Tehreek-i-Labbaik Pakistan ، Pakistan Rah-e-Haq Party اور Milli Muslim League کی حمایت یافتہ Allahu Akbar Tehreek اور دیگر دینی جماعتوں کی جانب سے ایک نئے اتحاد کی قیادت کی پیکش کے باوجود MMA دوبارہ شمولیت کیوں اختیار کی۔ تحریک انصاف کے ساتھ 5 سال میں اقتدار میں رہنے کے بعد جماعت اسلامی کے لیے انتخابات میں اپنے نشان پر حصہ کیو نہیں لیا۔ یہی وجہ ہے کہ Bonaire میں جماعت اسلامی کی مقامی قیادت نے MMA کے خلاف بغاوت کی، جس کا فائدہ پی ٹی آئی اور اے این پی کو پہنچا۔

جبکہ سوات میں MMA کے  امیدوار نے Muttahida Majlis-e-Amal کا فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا  اور نواز لیگ کے صدر شہباز شریف کے مقابلے میں آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا۔ اسی طرح مختلف اضلاع میں جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی کے ناراض رہنمائوں نے آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا۔ جے یو آئی اور جماعت اسلامی کے کارکنان مشترکہ مہم چلانے میں بھی ناکام رہے۔ ان سوالات اور اختلافات کے حوالے سے جماعت اسلامی کے اندر بحث شروع ہو گئی ہے۔

No comments.

Leave a Reply