امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر میں براہ راست مذاکرات

امریکی محکمہ خارجہ کی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری ایلس ویلز نے دوہا کے اجلاس میں امریکی وفد کی قیادت کی

امریکی محکمہ خارجہ کی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری ایلس ویلز نے دوہا کے اجلاس میں امریکی وفد کی قیادت کی

دوہا ۔۔۔ نیوز ٹائم

طالبان نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے افغانستان میں 17 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے اس ہفتے قطر میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذارات کیے ہیں۔ طالبان کے ایک سینیر عہدے دار نے جمعے کے روز وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے Alice Wells, the senior official for the State Department’s Bureau of South and Central Asia Affairs نے دوہا کے اجلاس میں امریکی وفد کی قیادت کی۔ عہدے دار نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ابتدائی مذارات میں توجہ صرف مستقبل میں امریکہ اور طالبان کے درمیان رابطوں اور ملاقاتوں کے لیے زمین ہموار کرنے پر مرکوز رہی۔ طالبان عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مذاکرات کا ماحول بہت اچھا اور مثبت تھا۔  تاہم اس نے مزید کوئی تفصیل نہیں دی۔

پیر کے روز قطر کے صدر مقام دوحا میں ہونے والی اس ملاقات کی خبریں اس ہفتے امریکی اخباروں میں شائع ہوئی تھیں لیکن امریکہ عہدے داروں اور نہ ہی طالبان نے اب تک اس پر براہ راست کوئی تبصرہ کیا تھا۔ امریکی وزارت خارجہ نے افغان باغیوں کے ساتھ ملاقات سے متعلق رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ جب امریکی محکمہ خارجہ سے طالبان کے ساتھ مذارات کے بارے میں سوال کیا گیا تھا  تو محکمہ خارجہ کے عہدے دار نے کہا  تھا کہ امریکہ امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے افغان حکومت سے قریبی مشاورت کے ساتھ تمام پہلوئوں کا جائزہ لے رہا ہے۔

عہدے دار نے یہ واضح کیا کہ افغان حکومت امن مذاکرات کے جمپ سٹارٹ کی کوششوں میں پوری طرح شامل ہے۔ اور افغانستان کے سیاسی مستقبل سے متعلق کوئی بھی گفت و شنید طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ہو گی۔ افغان طالبان کئی برسوں سے دوحا میں اپنا ایک غیر سرکاری سیاسی دفتر چلا رہے ہیں۔ اسلام پسند افغان باغی گروپ طویل عرصے سے واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے کہہ رہا ہے۔  طالبان کا اصرار ہے کہ افغانستان سے تمام امریکی اور نیٹو فوجیوں کے انخلا کا اختیار امریکہ کے پاس ہے نہ کہ افغان حکومت کے پاس۔

اس ہفتے قطر مذاکرات، 2015 ء میں پاکستان میں طالبان اور افغان عہدے داروں کے ساتھ اجلاس کے بعد افغانستان میں امن اور مفاہمت کا عمل شروع کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ پاکستان میں ہونے والے مذاکرات میں امریکہ اور چین نے مبصر کے طور پر شرکت کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق امریکی عہدے داروں کا پیر کے روز طالبان کے ساتھ رابطے کے متعلق کہنا ہے  کہ پچھلے مہینے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان عید کے تہوار کے موقع پر تین روز کی بے مثال عارضی فائر بندی سے جو پیشرفت ہوئی ہے اسے ایک قدم آگے بڑھانا ہے۔ دوحا میں یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب افغان حکومت طالبان کے ساتھ اگست میں عید الاضحی کے دوران ایک اور یکطرفہ فائر بندی پر غور کر رہی ہے  تاکہ مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔

No comments.

Leave a Reply