کمبوڈیا میں عام انتخابات 2018

سی پی پی صدر کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم ہن سین  الیکشن مہم کے آخری دن بولتے ہیں

سی پی پی صدر کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم ہن سین الیکشن مہم کے آخری دن بولتے ہیں

پہنوم  پینہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

کمبوڈیا بھر میں سیاسی امیدواران نے اتوار کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے اپنی انتخابی مہم مکمل کر لی ہے۔ تاہم کمبوڈیا میں جمہوریت کی صورت حال سے متعلق بین الاقوامی تشویش پائی جاتی ہے۔ وزیر اعظم ہن سین کی حکمران جماعت نے حزب اختلاف اور ذرائع ابلاغ کے خلاف کارروائی کی ہے  اور انتخابات میں عملی طور پر ان کو کوئی چیلنج درپیش نہیں ہے۔  حزب اختلاف کی جماعت کمبوڈیا نیشنل ریسکیو پارٹی نے 5 سال قبل عام انتخابات میں کافی پیشرفت حاصل کی تھی جس کی بڑی وجہ نوجوان افراد کی حمایت تھی۔ کئی کمبوڈیائی شہریوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس جماعت کو کالعدم قرار دینے کا اقدام سیاسی بنیادوں پر اٹھایا گیا تھا  لیکن ان میں سے کئی لوگوں  کا کہنا ہے کہ وہ سیاست میں ملوث نہیں ہونا چاہتے۔ ان کو پتہ ہے کہ حکومت پر تنقید کی صورت میں ان کو خوفزدہ کیا جا سکتا ہے یا پھر اس سے بھی خطرناک کچھ ہو سکتا ہے۔  ملک میں ایک ناامیدی کی فضا محسوس ہو رہی ہے۔  ہم ووٹ ڈالنے والوں کی شرح پر نظر رکھیں گے۔ اگر یہ شرح 50 فیصد سے کم رہی یا حکمران جماعت تقریباً تمام نشستوں پر کامیاب ہو گئی تو اِس سے انتخابات کی شفافیت پر سوالات کھڑے ہو جائیں گے۔ امریکہ اور یورپی یونین نے پہلے ہی انتخابات کی شفافیت پر تشویش کے باعث اپنی امداد کو روک دیا ہے اور میری رائے میں وہ انتخابات کے نتائج کو بھی قبول نہیں کریں گے۔ بین الاقوامی تنقید کے باوجود Hun Sen کی حکومت نے چین کی حمایت کے ساتھ ایک سخت رویہ اپنایا ہوا ہے۔

چین نے کمبوڈیا ملک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے جس سے کمبوڈیا کی معیشت میں ترقی کو مدد مل رہی ہے۔ جہاں تک جاپان کا تعلق ہے، وہ کمبوڈیا کو ان انتخابات کے لیے معاونت فراہم کر رہا ہے۔ تاہم جاپان اور چند دیگر ممالک کو اس تنقید کے پیش نظر Hun Senکی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply