مصر: اخوان المسلمون کے سربراہ سمیت 75 ارکان کو سزائے موت

اخوان المسلمون کے سربراہ سمیت 75 ارکان کو سزائے موت

اخوان المسلمون کے سربراہ سمیت 75 ارکان کو سزائے موت

قاہرہ  ۔۔۔ نیوز ٹائم

مصر کی ایک عدالت نے 75 افراد کو موت کی سزا سناتے ہوئے ان کے کاغذات توثیق کے لیے  Grand Muftiکو بھیج دیے۔ ان افراد کو 5 سال قبل میدان al-Nahda اور Rabaa al-Adawiya کے دھرنوں میں شریک ہونے کے بعد پرتشدد حالات پیدا کرنے کے بے بنیاد الزامات کا سامنا تھا۔  مصر میں جس عدالت نے 75 افراد کو موت کی سزا سنائی ہے، ان میں اخوان المسلمون کے اعلی سطح کے ارکان بھی شامل ہیں۔ سزائے موت پانے والوں میں ملک کی سب سے بڑے مذہبی، سیاسی اور سماجی جماعت اخوان المسلمون کے اعلی ترین رہنما Mohamed El-Beltagy ،  Essam El-Erian، Mohammad Badieبھی شامل ہیں۔ ان میں سے 44 ملزمان عدالت میں پیش کیے گئے، جبکہ دیگر 31 مفرور ہیں۔ اس مقدمے میں 739 افراد کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ ان سیاسی کارکنوں پر مصری دفتر استغاثہ نے سلامتی کے منافی اقدامات کرنے، قتل، اقدام قتل اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے تھے۔ عدالت نے موت کی ان سزائوں پر ملکی مفتی اعظم کی توثیق طلب کی ہے۔ تاہم جامعہ ازہر سے تعلق رکھنے والے Grand Mufti کی رائے پر عمل کرنا بظاہر لازم نہیں ہے۔  یہ ایک رسمی کارروائی قرار دی جاتی ہے۔  موت کی سزا کے خلاف اپیل صرف اعلی عدالتوں میں کی جا سکتی ہے اور ان میں سماعت کے دوران Grand Mufti کی رائے کو سامنے رکھا جاتا ہے،  لیکن عدالت اس سے انحراف بھی کر سکتی ہے۔

عدالت کے سامنے 2013ء میں Mohamed Morsiکی حکومت کے خاتمے کے بعد دیے گئے دھرنے میں ملوث ملزمان کی تعداد 739 تھی۔ ان میں تحلیل شدہ مذہبی و سیاسی تنظیم اخوان المسلمون کے سپریم لیڈر کے علاوہ کئی مرکزی رہنما بھی شامل ہیں۔ مرکزی قیادت کے بیشتر رہنمائوں کو Abdel Fattah el-Sisi حکومت نے گرفتار کر کے پہلے ہی جیلوں میں ڈال رکھا ہے۔ آج کا فیصلہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی ایک فوجداری عدالت نے دیا ہے۔ عدالت نے ایک فوٹو جرنلسٹ Mahmoud Abu Zeidکو بھی موت کی سزا سنائی ہے۔  جگر کے شدید عارضے میں مبتلا یہ فوٹو جرنلسٹ سن 2013 ء سے جیل میں ہے۔  30 برس کے Mahmoud Abu Zeidکو رواں برس اپریل میں یونیسکو پریس فریڈم کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔  عالمی انسانی حقوق کے ادارے مصر کی عدالتوں کے فیصلوں اور نظام انصاف پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔  دوسری جانب حکومتی اخبار Al-Ahram کے مطابق رواں برس 8 ستمبر کو 660 سے زائد افراد کی سزائے موت پر عمل کیے جانے کا امکان ہے۔ پھانسی کی سزا پانے والوں کے ناموں کی تفصیلات ابھی عام نہیں کی گئیں ہیں۔  بعض مصری ذرائع کے مطابق ان میں کئی دہشت گرد بھی شامل ہیں۔

No comments.

Leave a Reply