بھارت: آسام کے چالیس لاکھ مسلمانوں کو ہندوستان کی شہریت سے محروم

آسام کے چالیس لاکھ مسلمانوں کو ہندوستان کی شہریت سے محروم

آسام کے چالیس لاکھ مسلمانوں کو ہندوستان کی شہریت سے محروم

کراچی ۔۔ نیوز ٹائم

آسام کے مسلمانوں کو جو گذشتہ 50 سال کے دوران 2 بار خونریز مسلم کش فسادات کی آگ سے گذر چکے ہیں، پھر ایک بار قیامت کا سامنا ہے۔ اس بار بھارتیا جنتا پارٹی نے انہیں غیر ملکی قرار دے کر ان کو ہندوستان کی شہریت سے محروم کرنے کی چال چلی ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق آسام میں مسلمانوں کی آبادی آسام کی کل آبای کا 35 فیصد حصہ ہے۔  آسام کے 9 اضلاع میں مسلمانوں کی  اکثریت ہیں۔  یہ صورت حال بلاشبہ اگلے عام انتخابات میں آسام میں بھارتیا جنتا پارٹی کے لئے سخت تشویشناک ہے۔  چنانچہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آسام کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو انتخابات کے میدان سے خارج کرنے  اور انہیں حق رائے دہی سے محروم کرنے کے لئے آسام میں ہندوستانی شہریت کے قومی رجسٹر کے قانون کا سہارا لیا ہے۔

آسام میں بنگلہ دیش سے بڑے پیمانہ پر نقل وطن کرنے والے بنگالیوں اور ہندوستان کے دوسرے علاقوں سے یہاں آ کر بسنے والے مسلمانوں کے خلاف، 1983 میں آل آسام اسٹوڈنٹس یونیں کے فسادات میں 2000 مسلمان جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد یہ طے کیا گیا تھا کہ ہندوستانی شہریت کے قومی رجسٹر میں صرف ان افراد کے نام شامل کئے جائیں گے جن کے نام یا جن کے خاندانون کے نام 1951ء کی مردم شماری میں شامل تھے اور جو 1971ء میں بنگلہ دیش کی جنگ سے پہلے آسام منتقل ہوئے تھے۔ اس کے ثبوت کے لئے پنچایت کے تصدیق نامے درکار ہوں گے۔

اگلے عام انتخابات کے پیش نظر، فیصلہ کیا گیا تھا کہ قومی رجسٹر 30 تک شائع کر دیا جائے۔  گذشتہ پیر کو قومی رجسٹر کی اشاعت آسام کے مسلمانوں کی اکثریت کے لئے قیامت سے کم نہیں۔ اس رجسٹر میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد نے اپنے نام درج کرانے کی درخواست دی تھی جن میں سے صرف 2 کروڑ 30 لاکھ افراد کی درخواست منظور کی گئی جس کے نتیجہ میں 40 لاکھ افراد کے نام اس رجسٹر میں شامل نہیں ہوئے۔  یوں یہ افراد ہندوستان کی شہریت سے محروم ہو گئے ہیں۔  جن 40 لاکھ مسلمانوں کے نام شہریت کے قومی رجسٹر سے غائب ہیں ان میں نمایاں، ہندوستان کے سابق صدر Fakhir-al-Din Ali Ahmed کے بھتیجے Ziauddin Ali Ahmed اور ان کے خاندان کے افراد شامل ہیں۔  Ziauddin Ali Ahmed کا کہنا ہہے کہ وہ قومی رجسٹر میں اپنا نام اس بنا پر شامل نہیں کرا سکے کیونکہ ان کے چچا سابق صدر Fakhir-al-Din Ali Ahmed کا نام 1951 ء کے قومی رجسٹر میں شامل نہیں ہے۔  سابق صدر کا خاندان آسام کے کام روپ ضلع میں آباد ہے۔ ان کی یہاں زمینیں ہیں لیکن رجسٹر میں شمولیت کے لئے ضروری ہے کہ ان کا اور ان کے آبائو اجداد کا نام 1951 ء کے قومی رجسٹر میں درج ہوں۔

Ziauddin Ali Ahmed کے والد اور سابق صدر کے چھوٹے بھائی Ihtram Ali Ahmed کے والد Zalnur Ali Ahmed ، آسام کے پہلے شہری تھے جنہوں نے میڈیکل ڈگری حاصل کی تھی اور فوج میں افسر رہے تھے اور کرنل کے عہدہ پر ریٹائر ہوئے تھے۔جن 40 لاکھ افراد کے نام قومی رجسٹر میں شامل نہیں ہیں انہیں گو اگلے ستمبر تک اپیل کا حق ہو گا۔  لیکن رجسٹر میں ان کے نام شامل نہ کرنے کے سلسلہ میں ان کے ساتھ جو مذہبی تعصب برتائو کیا گیا ہے اس کے پیش نظر ان کی اپیلوں کی منظوری کا امکان نہیں ہے۔  ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آسام میں اگلے عام انتخابات میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنے حق رائے دہی سے محروم کر دیا گیا ہے۔  یہی نہیں انہیں ہندوستانی شہریت کے حق سے بھی عاق کر دیا گیا ہے اور کچھ علم نہیں ان کا مستقبل کیا ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply