ڈالر کی قدر 1 روپیہ بڑھ کر 123.50 روپے ہو گئی

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یکدم 1 روپے بڑھ کر 123.25  کی سطح پر بند ہوئی

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یکدم 1 روپے بڑھ کر 123.25 کی سطح پر بند ہوئی

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایکسچینج کمپنیوں کو کسٹمرز کے گھر دفاتر اور متعلقہ بینکوں میں زرمبادلہ کی ترسیل پر پابندی کے باعث اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی فروخت 20 فیصد تک محدود ہو گئی ہے  تاہم ہفتے کو انٹربینک مارکیٹ بند ہونے کے سبب اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یکدم 1 روپے بڑھ کر 123.25  کی سطح پر بند ہوئی جبکہ جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 124.40  پر بند ہوئی تھی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر Malik Bostan نے ایکسپریس کو بتایا  کہ ایکسچینج کمپنیوں کو اپنے کسٹمرز کے لیے زرمبادلہ کی براہ راست ترسیل پر اسٹیٹ بینک کی نئی پابندی کے باعث ڈالر کے بڑے سرمایہ کار اوپن مارکیٹ سے غائب ہو گئے ہیں  کیونکہ بڑی مالیت میں اوپن مارکیٹ زرمبادلہ کے خریدار ممکنہ ڈکیتی اور زرمبادلہ چھینے جانے کے خطرات کے پیش نظر ایکسچینج کمپنیوں کے سیل کائونٹر پر آنے گریز کر رہے ہیں  یہی وجہ ہے کہ ہفتے کو ملک بھر کی اوپن کرنسی مارکیٹ سے کسٹمرز نے بمشکل 7 تا 8 لاکھ ڈالر کی خریداری کی لیکن ایکسچینج کمپنیوں میں امریکی ڈالر کے فروخت کنندگان کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔

Malik Bostan نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ دیگر غیر ملکی کرنسیوں جن میں درہم ریال برطانوی پائونڈ،  یورو کرنسی شامل کی آمد کا حجم 30 تا 40 لاکھ ڈالر کے مساوی تک پہنچ گیا ہے۔  انہوں نے بتایا کہ چونکہ حجاج کرام کی جانب سے ریال کی خریداری سرگرمیاں ختم ہو گئی ہیں اس لیے اوپن مارکیٹ میں سعودی ریال کی بھی وسیع پیمانے پر آمد ہو رہی ہے  لہذا ایکسچینج کمپنیاں ڈالر کے علاوہ مذکورہ دیگر غیر ملکی کرنسیوں کو برآمد کر کے ملک امریکی ڈالر درآمد کر رہی ہیں جبکہ اپنے پاس موجود سرپلس ڈالر کے ذخائر کو بینکوں میں سرنڈر کر رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں Malik Bostan نے بتایا کہ اقتصادی محاذ پر اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہوا تو آئندہ ہفتے بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں ہو گی اور زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی قدر 120 روپے تا 125 روپے درمیان رہے گی۔

No comments.

Leave a Reply