امریکا نے ایران پر ایک بار پھر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں، یورپی یونین کا ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کا فیصلہ

امریکا نے ایران پر ایک بار پھر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں

امریکا نے ایران پر ایک بار پھر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں

امریکا نے ایران پر ایک بار پھر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں

واشنگٹن، تہران، برسلز ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکا نے ایران پر ایک بار پھر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں جن کا اطلاق آج رات سے ہو گا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران سے نیا جوہری معاہدہ کیا جائے گا جس کے لیے امریکا تیار ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کر دی ہیں  جن کا مقصد ایران کو ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر لانا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے پہلے مرحلے کا اطلاق آج رات سے ہو گا۔ ایران پر پابندیوں کا اطلاق کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی حکومت پر معاشی دبائو برقرار رکھیں گے جس کا مقصد ایرانی حکومت سے ایک نیا اور موثر جوہری معاہدہ کرنا ہے جس کے ذریعے ایران کی تخریبی کارروائیاں ختم کی جا سکیں  جن میں اس کا بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گردوں کی سہولت کاری شامل ہیں۔ ٹرمپ نے ایران پر دو مرحلوں میں معاشی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے پہلا مرحلہ منگل سے شروع ہو گیا ہے جبکہ پابندیوں کا دوسرا مرحلہ 5 نومبر سے شروع ہو گا۔

دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکا کا معاشی پابندیوں کے ساتھ مذاکرات کی دعوت دینا سمجھ سے بالاتر ہے، امریکا، ایران کو تقسیم کر کے خانہ جنگی کرانا چاہتا ہے۔ معاشی پابندی کے امریکی اعلان کے بعد سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے  حسن روحانی نے کہا کہ امریکا، ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ چاہتا ہے اور وہ ایران کے لوگوں کو تقسیم کر رہا ہے۔ ایرانی صدر نے پابندیوں کے بارے میں کہا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا  امریکا، ایران میں انتشار اور افراتفری پیدا کرنا چاہتا ہے، امریکا مذاکرات کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ اسی وقت پابندیاں بھی لگا رہا ہے، مذاکرات کے ساتھ پابندیاں سمجھ سے بالاتر ہیں، امریکا یہ پابندیاں ایرانی بچوں، مریضوں اور ایرانی قوم پر عائد کر رہا ہے۔

حسن روحانی نے کہا کہ ہم نے بات چیت کے عمل کا ہمیشہ خیر مقدم کیا لیکن امریکا کو پہلے خود کو قابل اعتبار ظاہر کرنا ہو گا۔ ایرانی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ منگل کی رات سے پابندیاں شروع ہونے پر جان بچانے والی ادویات کی فراہمی متاثر ہو گی۔ واضح رہے کہ 2015ء میں امریکی صدر باراک اوباما اور ایرانی حکومت میں جوہری معاہدہ ہوا تھا اور اسی دن ایران پر سے معاشی پابندیاں ختم کر دی گئی تھیں  تاہم نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو رواں برس مئی میں غیر موثر کر دیا تھا  اور کہا تھا کہ یہ ایک غیر فعال معاہدہ ہے جس میں ایران کو نوازا گیا۔

یورپی یونین کا ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کا فیصلہ

یورپی یونین کا ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کا فیصلہ

ایران پر لگنے والی امریکی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے یورپی کمیشن نے تہران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا، برسلز کا کہنا ہے کہ ایرن میں کام کرنے والی تمام کمپنیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ ایران پر دوبارہ عائد ہونے والی امریکی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے یورپی یونین نے ایران کے ساتھ تجارت نہ روکنے کا فیصلہ کر لیا۔ یورپی کمیشن کا کہنا ہے تہران کے ساتھ معاہدہ عالمی قوانین کی پاسداری کا مسلہ ہے، ای یو کی حفاظت میں تمام کمپنیاں ایران میں کام کرتی رہیں گی۔

No comments.

Leave a Reply