ناگاساکی میں ایٹم بم گرائے جانے کو 73 سال ہونے کی مناسبت سے تقریب

ناگاساکی میں ایٹم بم گرائے جانے کو 73 سال

ناگاساکی میں ایٹم بم گرائے جانے کو 73 سال

ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

جنگ عظیم دوئم میں جاپان پر امریکی فوج کے دوسرے ایٹمی حملے کو 73 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اس مناسبت سے جمعرات کے روز Nagasaki  شہر میں ایک یادگاری تقریب منعقد کی گئی،  جہاں Hiroshima کو پہلے ایٹمی حملے میں ملیا میٹ کرنے کے صرف 3 روز بعد 9 اگست کو دوسرا ایٹم بم گرایا گیا تھا۔ شہر کے امن یادگاری پارک میں صبح 11 بج کر 2 منٹ پر چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی گئی۔ یہ وہی وقت تھا جب 1945ء میں شہر پر ایٹم بم گرایا گیا تھا۔ یادگاری تقریب میں شرکت کرنے والے ہزاروں افراد میں 70 سے زائد ممالک کی نامور شخصیات بھی شامل تھیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری General António Guterres بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ ایٹمی حملے کی یہ برسی، گزشتہ سال اقوام متحدہ میں ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی کے سمجھوتے کے بعد پہلی بار منائی جا رہی ہے۔  امریکہ اور روس جیسی جوہری طاقتوں نے اس سمجھوتے کی مخالفت کی تھی اور اس پر دستخط نہیں کیے۔  امریکہ کی جوہری طاقت پر انحصار کے باعث جاپان نے بھی سمجھوتے پر دستخط نہیں کیے۔ سمجھوتے کو نافذ العمل ہونے کے لیے 50 ممالک کی توثیق ضروری ہے،  تاہم اب تک صرف 14 ممالک نے توثیق کی ہے۔

Nagasaki کے ناظم Tomihisa Taue نے جوہری طاقتوں اور ان پر انحصار کرنے والے ممالک، اور اس کے بعد خصوصاً حکومت جاپان سے کہا۔ میں آپ سب سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ اپنی سلامتی پالیسیوں کو تبدیل کریں،  تاکہ آپ کے ملکوں کے تحفظ کا انحصار جوہری ہتھیاروں پر نہ ہو۔  میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ دوبارہ ایسی غلطی کا ارتکاب نہ کیا جائے،  جس کے نتیجے میں ایٹم بم متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو۔ میں دوران جنگ ایٹمی ہتھیاروں سے متاثر ہونے والے واحد ملک جاپان کی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے سمجھوتے کی حمایت کرے۔

No comments.

Leave a Reply