مراکش تاریخ کے آئینے میں

مراکش کے موجودہ بادشاہ محمد ششم

مراکش کے موجودہ بادشاہ محمد ششم

مرزا اشتیاق بیگ

نیوز ٹائم

میں مراکش کو اپنا دوسرا گھر تصور کرتا ہوں جہاں میں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ گزارا ہے اور میرا سال میں کئی بار بزنس کے سلسلے میں مراکش آنا جانا رہتا ہے۔ میں آج کا یہ کالم بھی مراکش سے تحریر کر رہا ہوں۔  مراکش میں Eid-ul-Azha بڑے جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔ لندن میں عید منانے کے بعد میں جب مراکش پہنچا تو یہاں ابھی تک عید کی چھٹیاں جاری تھیں اور لوگ عید کی خوشیاں منا رہے تھے۔

میں آج Eid-ul-Azha کے حوالے سے ایک دلچسپ واقعہ قارئین سے شیئر کرنا چاہوں گا۔ 1996 میں جب Eid-ul-Azha کے موقع پر مراکش میں موجود تھا تو مراکش میں بارشیں نہ ہونے، خشک سالی اور جانوروں کی قلت کے باعث  مراکش کے King Hassan II نے عوام سے اپنی اپیل میں کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ Qurbani Ibrahemi ہے مگر ہم نے جانوروں کی قلت کے باوجود اس سال قربانی کی تو پورے سال جانوروں کی قلت پیدا ہو جائے گی اور نرخ آسمان کو چھولیں گے لہذا عوام اس سال قربانی نہ کریں۔ مراکش کے عوام چونکہ اپنے بادشاہ سے بہت محبت و عقیدت رکھتے ہیں، اس لئے انہوں نے بادشاہ کی اپیل پر سر تسلیم خم کیا۔ اس طرح Eid-ul-Azha پر مراکش کے بادشاہ نے اپنی اور عوام کی جانب سے دو جانور ذبح کئے۔ بعد میں وقت نے یہ ثابت کر دیا کہ مراکش کے بادشاہ کا فیصلہ بڑا دور رس تھا۔  پاکستان کے برعکس مراکش میں قصائی کا تصور نہیں، لوگ خود اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہیں۔

مراکش کے موجودہ King Mohammad VI ہیں جو اپنے والد King Hassan II کی 23 جولائی 1999ء کو اچانک وفات کے بعد مراکش کے آئین کے تحت ان کے جانشین مقرر ہوئے  اور 30 جولائی 1999ء کو ان کی تاج پوشی عمل میں آئی۔ King Hassan II نے 38 سال تک مراکش پر حکمرانی کی تھی اور وہ عرب دنیا میں طویل حکمرانی کرنے والے لیڈر کہلاتے تھے۔ ان کی موت پر مراکش میں گویا کہرام مچ گیا۔  حسن دوئم کا نماز جنازہ تاریخی کہلاتا ہے جس میں 20 لاکھ سے زائد افراد شریک تھے اور وہ زار و قطار رو رہے تھے۔  میں بھی نماز جنازہ میں شریک تھا اور میں نے نماز جنازہ کا اتنا بڑا مجمع کبھی نہیں دیکھا تھا۔ King Hassan II کی نماز جنازہ میں فرانسیسی صدر Jacques Chirac ، اسرائیلی وزیر اعظم  Ehud Barak ، اردن کے صدر Abdullah ، فلسطینی صدر Yasser Arafat سمیت 50 سے زائد ممالک کے سربراہان نے اپنے ملک کی نمائندگی کی  جبکہ اس موقع پر امریکی صدر Bill Clinton خصوصی طور پر مراکش تشریف لائے تھے۔

Hassan II کی تدفین ان کے والد Mohammad Khams کے مقبرے میں ان کے پہلو میں کی گئی اور سنگ مرمر سے بنا ان کا یہ مقبرہ مراکش میں میرے گھر کی بالکونی سے صاف دکھائی دیتا ہے۔ مراکش کے King Mohammad VI کے 18 ویں بادشاہ ہیں اور وہ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ دینی و دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم سے آراستہ ہیں۔ King Mohammad VI کی تخت نشینی جسے عید العرش بھی کہا جاتا ہے، کی سالگرہ ہر سال بڑے جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔  گزشتہ دنوں مراکش کے King Mohammad VI کی تخت نشینی کی 19ویں سالگرہ  مراکش سمیت دنیا بھر میں بڑے جوش و خروش سے منائی گئی۔ اس مناسبت سے پاکستان میں متعین مراکش کے سفیر Mohammad Karmun نے اسلام آباد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا  جبکہ اسی سلسلے کی ایک رنگا رنگ تقریب میں نے مراکش کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقد کی  جس میں شرکت کیلئے مراکش کے سفیر Mohammad Karmun اسلام آباد سے خصوصی طور پر کراچی تشریف لائے۔  تقریب میں حکومت کی نمائندگیcaretaker  وزیر اعلی سندھ فضل الرحمن اور قائم مقام گورنر آغا سراج درانی نے کی  جبکہ سابق صوبائی وزیر Nasir Ali Shah ، ڈی جی نیب Altaf Bawani ، ایف پی سی سی آئی کے صدر Ghazanfar Bilour ، سینئر نائب صدر Mazhar Nasir ، Mirza Ikhtiar Baig ، مختلف ممالک کے قونصل جنرلز، سفارتکاروں، سیاستدانوں، بزنس لیڈرز اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے بڑی تعداد میں تقریب میں شرکت کی۔

تقریب کا آغاز مراکش اور پاکستان کے قومی ترانوں سے کیا گیا جس کے بعد قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی اور نگراں وزیر اعلی فضل الرحمن نے مراکش کے پرچم کے طرز پر بنا کیک مراکش کے سفیر Mohammad Karmun کے ہمراہ مل کر کاٹا۔ اس موقع پر مراکش کے سفیر Mohammad Karmun نے اپنے استقبالیہ خطاب میں وزیر اعلی سندھ، قائم مقام گورنر اور دیگر مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تقریب میں شرکت کر کے مراکش کے King Mohammad VI سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ دوران خطاب انہوں نے مراکش اور پاکستان کے عوام کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر وزیر اعلی سندھ اور قائم مقام گورنر نے اپنے مختصر خطاب میں پاکستانی عوام اور حکومت کی جانب سے مراکش کے بادشاہ اور عوام کو King Mohammad VI کی تخت نشینی کی 19 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی اور کہا کہ مراکش اور پاکستان برادر اسلامی ممالک ہیں جو محبت و اخوت کے رشتے سے جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے دونوں ممالک کے مابین تجارتی، ثقافتی اور سیاحتی تعلقات میں اہم کردار ادا کرنے پر میری کوششوں کو بھی سراہا۔ اس موقع پر میں نے مراکش کے اعزازی قونصل جنرل اور تقریب کے میزبان کی حیثیت سے اپنی تقریر میں بتایا کہ میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں پاکستان میں مراکش کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے دونوں ملکوں کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہا ہوں، میری پوری کوشش ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تجارتی و باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوں۔ اس موقع پر میں نے دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت و سرمایہ کاری کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔

دوران تقریب میں نے شاہ King Mohammad VI کی جانب سے عطا کیا گیا مراکش کا قومی اعزاز وسان علاوی پہن رکھا تھا جسے شرکا نے بے حد سراہا۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کی تواضع مراکش سے خصوصی طور پر آئے ہوئے مراکشی کھانوں اور پودینے سے بنی مراکش کی خصوصی چائے سے کی گئی۔ یورپ سے کچھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شمالی افریقہ کے ملک مراکش کی آبادی 35 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔  یہاں کی قومی زبان عربی ہے جبکہ فرنچ بھی کثرت سے بولی جاتی ہے۔ مراکش کے شہر اٹلانٹک اور میڈیٹرین سمندر آ کر ملتے ہیں، سے اسپین کا فاصلہ بذریعہ بحری جہاز چند گھنٹوں میں طے کیا جا سکتا ہے اور اگر موسم صاف ہو تو یہاں سے Jabal-e-Tariq جہاں عظیم مسلمان سپہ سالار Tariq bin Zaid نے یورپ میں داخل ہونے کیلئے پڑائو ڈالا تھا، کا نظارہ باآسانی کیا جا سکتا ہے۔  Tariq bin Zaid تاریخ اسلام کے وہ عظیم سپہ سالار ہیں جن کی فتوحات کے نتیجے میں یورپ میں اسلام پھیلا  اور مسلمانوں نے کئی سو سال تک حکومت کی۔  بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ دنیا کے عظیم مسلمان سیاح Ibn-e- Battuta کا تعلق بھی مراکش کے شہر Tanjir سے ہے جن کا اصل نام محمد بن عبداللہ تھا۔  وہ 21 سال کی عمر میں دنیا کے سفر پر روانہ ہوئے اور 27 سال دنیا کی سیاحت میں گزارے  جبکہ وہ سیاحت کی غرض سے سندھ اس وقت تشریف لائے جب پاکستان برصغیر کا حصہ تھا۔  یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا کی پہلی یونیورسٹی امریکہ یا برطانیہ میں نہیں  بلکہ مراکش کے شہر فیض (Fas) میں قائم کی گئی تھی۔

پاکستان کی گرتی ہوئی ایکسپورٹس کی بڑی وجہ ہمارا زیادہ تر انحصار یورپ اور امریکہ کی منڈیوں پر ہونا ہے  جہاں مالی بحران کی وجہ سے ہماری ایکسپورٹس میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تجارت کیلئے افریقہ کی طرف بھی توجہ دی جائے جس کی آبادی ایک ارب سے زائد نفوس پر مشتمل ہے اور مراکش کو افریقہ کا گیٹ وے تصور کیا جاتا ہے۔ پاک، مراکش جوائنٹ بزنس کونسل جو پاکستان اور مراکش کے بزنس مینوں کی نمائندہ کونسل ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایکسپورٹس اور سرمایہ کاری بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔  پاکستان اور مراکش کے مابین باہمی تجارت بڑھ کر 400 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو آنے والے سالوں میں ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

گزشتہ دنوں پاک، مراکش جوائنٹ بزنس کونسل کی دوسری میٹنگ پاکستان میں منعقد ہوئی جس میں شرکت کیلئے مراکش سے مریم عزیز علاوی اپنے وفد کے ہمراہ خصوصی طور پر پاکستان تشریف لائیں جبکہ میں نے پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ میٹنگ میں مراکش کے سفیر محمد کرمون نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر مجھے پاک، مراکش جوائنٹ بزنس کونسل کا چیئرمین منتخب کیا گیا جو پاکستان اور میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔

پاکستان سے ہر سال لاکھوں افراد سیاحت کی غرض سے امریکہ اور یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں جہاں ان سے انتہائی ہتک آمیز سلوک کیا جاتا ہے اور انہیں دہشت گرد سمجھا جاتا ہے۔ اللہ تعالی نے اسلامی ممالک بالخصوص مراکش کو بے انتہا حسن سے نوازا ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کیلئے کشش کا باعث بن رہا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم سیاحت کے حوالے سے مغربی ممالک کے بجائے اسلامی ممالک کو ترجیح دیں  تاکہ اسلامی ممالک میں نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے بلکہ مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے سے قریب آنے کا موقع میسر آ سکے۔

No comments.

Leave a Reply