زرداری، مشرف کے بیان حلفی مسترد، زرداری اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات طلب

سپریم کورٹ نے سابق فوجی آمر پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم سے بھی ان کی 10 سالہ جائیدادئوں اور بینک اکائونٹس کی تفصیلات طلب کر لیں

سپریم کورٹ نے سابق فوجی آمر پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم سے بھی ان کی 10 سالہ جائیدادئوں اور بینک اکائونٹس کی تفصیلات طلب کر لیں

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

عدالت نے پرویز مشرف کی جانب سے بدعنوان عناصر سے این آر او کر کے مبینہ طور پر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے سے متعلق مقدمہ میں سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے اپنے غیر ملکی اثاثوں سے متعلق جمع کروائے گئے بیان حلفی کو مسترد کرتے ہوئے انہیں 3 ہفتوں کے اندر پچھلے 10 سال کے دوران خریدی یا فروخت کی گئی  ملکی و غیر ملکی جائیدادوں، بینک اکائونٹس اور بچوں کی جائیدادوں کی تفصیلات پر مبنی نیا بیان حلفی جمع کروانے کا حکم جاری کیا ہے، عدالت نے پرویز مشرف اور اس وقت کے اٹارنی جنرل ملک قیوم کو بھی ایسی ہی تفصیلات پر مبنی نئے بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کی۔  چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سوئٹزرلینڈ میں اکائونٹ زرداری کے نام تھا؟ بے نظیر یا ان کے بچوں کے نام پر تھا؟  آصف زرداری جب باہر جاتے ہیں تو ان کی دیکھ بھال ان کے دوست کرتے ہوں گے۔  دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پرویز مشرف عمر بھر کی تنخواہ سے دبئی جیسا ایک فلیٹ بھی نہیں خرید سکتے، کسی کو کچھ بھی چھپانے نہیں دیں گے، عدالت آ کر خود وضاحت کریں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس Umar Atta Bandial اور جسٹس Ijaz ul Hasan پر مشتمل تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز این آر او کیس کی سماعت کی تو پرویز مشرف کے وکیل Syed Akhtar Shah نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کا دبئی میں ایک اپارٹمنٹ ہے اور ایک اکائونٹ میں 92 ہزار درہم جبکہ ایک مرسڈیز جیپ سمیت تین گاڑیاں ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کی ساری زندگی کی تنخواہیں بھی اکٹھی کی جائیں  اور سمجھا جائے کہ ان میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا تو بھی کیا وہ دبئی میں اتنا قیمتی فلیٹ خرید سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف سے کہیں کہ وہ عدالت میں آ کر خود ہی اس کی وضاحت پیش کریں، جس پر وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف کے غیر ملکی اثاثے ان کے عہدہ صدارت اور آرمی کی سربراہی چھوڑنے کے بعد کے ہیں، وہ بیرون ملک کی یونیورسٹیوں میں لیکچر دیتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ریٹائر ہونے کے بعد لیکچر دینے کے اتنے زیادہ پیسے ملتے ہیں؟ کیوں نہ میں بھی ریٹائرمنٹ کے بعد لیکچر ہی دینا شروع کردوں؟ انہوں نے استفسار کیا کہ Chak Shehzad farm house کس کا ہے؟ تو وکیل نے جواب دیا کہ وہ بھی پرویز مشرف ہی کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے کہ مشرف کو سعودی عرب سے تخائف ملے،  پرویز مشرف اپنے اور اپنی اہلیہ کے پاکستان میں موجود اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کرائیں، جس پر وکیل نے کہا کہ وہ بھی پیش کر دیں گے، اور کوئی چیز نہیں چھپائیں گے، جس پر چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت کسی کو بھی کوئی چیز چھپانے کا موقع ہی نہیں دے گی۔

عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے غیر ملکی اثاثوں سے متعلق جمع کروائے گئے بیان حلفی میں فراہم کی گئی معلومات پر اعتراض اٹھایا  تو ان کے وکیل Farooq H Naik نے موقف اختیار کیا کہ آصف زرداری 11 مقدمات میں 9 سال جیل میں رہنے کے بعد میرٹ پر بری ہوئے ہیں، ان کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا، انہیں 9 سال بے گناہ قید کا کچھ صلہ تو ملنا چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن جن لیڈروں پر الزامات ہیں ہم تو ان پر لگائی گئی الزامات کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور سپریم کورٹ کی طرف سے کلیئرنس کی صورت میں ہی انہیں یہ صلہ مل سکتا ہے۔ عدالت ان سے جو معلومات مانگ رہی ہے، وہ فراہم کریں، جس پر وکیل نے کہا کہ 9 سال تک جیلیں کاٹنے کے بعد 11 مقدمات میں بری ہونے کے باوجود ایسی جھوٹی اور بے بنیاد درخواستوں پر کیسے مقدمے بھگتے جائیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 9 سال جیل میں رہنے والے کو اپنے اثاثے ڈکلیئر نہیں کرنے چاہئیں؟ وکیل نے کہا کہ آصف زرداری کی صرف اتنی غلطی ہے کہ وہ سیاستدان ہیں،  جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ لیڈروں کو اپنے اوپر لگے داغ دور کرنے چاہئیں، عوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے لیڈر 10 سال پہلے بھی صاف تھے اور آج بھی صاف ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے موکل کو تو الزامات سے صفائی کیلئے لانڈری مل گئی ہے، دھبہ دھلوا لیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا زرداری کا سوئٹزرلینڈ میں اکائونٹ تھا؟ کیا شہید بے نظیر بھٹو یا ان کے بچوں کے نام پر کوئی اکائونٹ تھا؟ ان کے اثاثوں کی تفصیل دیں، تو فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سوئس کیس تو چلا ہی نہیں اور بند ہو گیا۔  چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس اکائونٹ سے متعلق بتائیں تو وکیل نے کہا اس کا جواب آصف زرداری سے معلوم کر کے ہی دوں گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آصف زرداری 2007 ء کے بعد سے لے کر اب تک اپنے ملکی و غیر ملکی اثاثوں کی تفصیلات دیں  اگر وہ کسی ٹرسٹ کے مالک، بینیفشل اونر ہیں، بالواسطہ یا بلاواسطہ کسی اکائونٹ کے مالک یا شراکتدار ہیں تو عدالت کو آگاہ کریں۔ بعد ازاں عدالت نے آصف زرداری کی جانب سے اپنے غیر ملکی اثاثوں سے متعلق جمع کروائے گئے بیان حلفی کو مسترد کرتے ہوئے  انہیں 3 ہفتوں کے اندر پچھلے 10 سال کے دوران خریدی یا فروخت کی گئی ملکی و غیر ملکی جائیدادوں، بینک اکائونٹس اور بچوں کی جائیدادوں کی تفصیلات پر مبنی نیا بیان حلفی جمع کروانے کا حکم جاری کرنے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ نے سابق فوجی آمر پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم سے بھی ان کی 10 سالہ جائیدادئوں اور بینک اکائونٹس کی تفصیلات طلب کر لیں۔

No comments.

Leave a Reply