برف کے پگھلتے ذخائر کی تحقیق کیلئے ناسا نیا سیٹلائٹ خلا میں بھیجے گا

آئس سیٹ ٹو کا پورا نام آئس، کلاڈ، لینڈ ایلیویشن سیٹلائٹ ٹو ہے جسے ستمبر کے وسط میں خلا میں روانہ کیا جائے گا

آئس سیٹ ٹو کا پورا نام آئس، کلاڈ، لینڈ ایلیویشن سیٹلائٹ ٹو ہے جسے ستمبر کے وسط میں خلا میں روانہ کیا جائے گا

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ قطب شمالی و جنوبی پر برف کے ذخائر تیزی سے پگھل کر سمندری سطح بلند کرنے کا سبب بن رہا ہے  جس سے ایک طرف مختلف ممالک کئی آباد علاقے جو جزائر پر مشتمل ہیں ان کے ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے تو دوسری طرف برفیلے ذخائر جو سورج کی تپش کے مقابلے زمین کا درجہ حرارت متناسب رکھنے میں مددگار تھے نہ رہنے کی صورت میں زمین کی حدت میں مزید اضافہ ہو جائے گا،  اب اس ساری صورتحال پر تازہ ترین اعداد و شمار اکٹھے کرنے اور تحقیق کے لیے ناسا کا نیا سیٹلائٹ اگلے ماہ مدار میں بھیجا جا رہا ہے۔

ICESat-2  کا پورا نام Ice, Cloud ، Land Elevation Satellite 2 ہے جسے ستمبر کے وسط میں خلا میں روانہ کیا جائے گا۔  یہ  Satellite ہر موسم میں برف کی کمی بیشی کو نوٹ کرے گا  اور زمین پر برفیلے ذخائر میں کسی کمی یا اضافے کو ایک انچ کے پانچویں حصے تک بھی محسوس کر سکے گا۔ ICESat-2 میں جدید ترین لیزر ٹیکنالوجی اور دیگر آلات نصب ہیں۔ یہ سیارچہ 3  برس تک زمین کی برفیلی سطحوں اور چادروں میں تبدیلی پر گہری نظر رکھے گا۔  ICESat-2 کے متعلق ناسا کے سائنسداں ٹام ویگنر نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ خود امریکہ سے بھی بڑے رقبے پر نظر رکھے گا اور وہاں موجود برف کا مطالعہ کرے گا۔

اس کے علاوہ سیٹلائٹ سے قطبین پر موجود برف کی تہوں پر بھی تحقیق کی جائے گی  جو بہت تیزی سے پگھل رہی ہیں اور ان کے گھلنے سے عالمی سمندروں کی سطح بلند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔  اس جدید ترین سیٹلائٹ پر ایک ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔ اس میں نصب لیزر سے برف کے گھٹنے اور بڑھنے کی سہ جہتی تصویر بنائی جا سکے گی۔  دیگر ماہرین نے ICESat-2 کو ایک بہترین اختراع قرار دیتے ہوئے کہا ہے  کہ یہ 500 کلومیٹر کی بلندی پر رہتے ہوئے زمین اور سمندروں پر موجود برف کو اچھی طرح سے دیکھتے ہوئے اس کی واضح تصویر اور ڈیٹا فراہم کرے گا۔

اس میں سب سے اہم سسٹم کا نام Advanced Topographic Laser Altimeter System (Atlas)ہے  جو سبز لیزر کی شعاعیں خارج کرے گا۔  اس طرح برف سے ٹکرانے والی بعض لیزر شعاعیں دوبارہ سیٹلائٹ تک پہنچیں گی اور اس طرح برف کا تفصیلی نقشہ بنانا ممکن ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply