نیا وفاقی بجٹ: بجلی مہنگی، 400 ارب کے اضافی ٹیکس، انکم ٹیکس میں اضافہ، ترقیاتی اخراجات میں 400 ارب کٹوتی

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے پیش کردہ وفاقی بجٹ پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے پیش کردہ وفاقی بجٹ پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے پیش کردہ وفاقی بجٹ پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت گزشتہ دور حکومت میں ٹیکس استثنیٰ کے معاملے بھی ترمیم لائی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے 12 لاکھ روپے تک سالانہ آمدنی والوں کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا تھا لیکن اب وفاقی حکومت اس حد کو کم کر کے 8 لاکھ تک کرے گی۔

نئے وفاقی بجٹ میں 400 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے۔ ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی جائے گی۔ بجلی بھی مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کیلئے فنانس بل میں تجاویز پیش کرے گی جبکہ تمام درآمدی اشیا پر ایک فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کی تجویز دی جائے گی جس سے حکومت کو خاطر خواہ آمدنی حاصل ہونے کا امکان ہے۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں اضافہ جبکہ پی ایس ڈی پی (ترقیاتی فنڈ) میں 400 ارب روپے تک کمی کا منصوبہ ہے۔

نئی بجٹ تجاویز آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی جن کی منظوری کے بعد بجٹ تجاویز کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ اور معاشی اہداف پر نظرثانی کر کے نئے اہداف مقرر کیے جائیں گے۔ اقتصادی شرح ترقی کا ہدف 6.2 فیصد سے کم کر کے 5.5 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ 1030 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 400 ارب روپے تک کمی کر کے اسے 650 ارب روپے تک لایا جا سکتا ہے۔ تاہم 1100 روپے کے دفاعی بجٹ میں کمی کی کوئی تجویز نہیں۔

450 غیر منظور شدہ ترقیاتی سکیموں کو بھی ختم کئے جانے کا امکان ہے جن کو رواں مالی سال پی ایس ڈی پی (ترقیاتی فنڈ) میں شامل کیا گیا تھا ان میں زیادہ تر اسکیمیں این ایچ اے (نیشنل ہائی وے) کی ہیں۔  وزیر خزانہ اسد عمر نے منگل کو فنانس ایکٹ 2018 ء میں ترمیم کا عندیہ دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق فنانس ایکٹ 2018 ء میں دی گئیں ٹیکس مراعات کو واپس لیا جائے گا جبکہ غیر منقولہ اثاثوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

اس کے علاوہ Cigarette سمیت دیگر مصنوعات پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کا بھی امکان ہے۔ 5000 سے زائد درآمدی اشیا (ٹیرف لائنز) پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز ہے۔ منی بجٹ میں جاری کھاتوں کے خسارے اور بجٹ خسارے کے نئے اہداف مقرر کیے جائیں گے کیونکہ رواں مالی سال کے پیش کردہ اہداف سے جاری کھاتوں کا خسارہ اور بجٹ خسارہ بہت آگے جا چکا ہے۔ جی ڈی پی، افراط زر کے اہداف پر بھی نظرثانی کر کے نئے اہداف مقرر کیے جائیں گے۔ اسی طرح ایف بی آر کے ریونیو ہدف کو بھی تبدیل کر کے حقیقت پسندانہ کیا جائے گا۔

بجٹ خسارہ کا ہدف 4.9 فیصد سے بڑھا کر 5.5 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق برآمدات میں اضافے کیلئے برآمدی پیکج بھی پیش کیا جا سکتا ہے جبکہ درآمدات میں کمی کیلئے درآمدی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور اضافی ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

No comments.

Leave a Reply