جتنی بھی حکومتیں بدلیں، سب کا ایک ہی رونا رہا کہ خزانہ خالی ہے خزانہ خالی ہے!

جتنی بھی حکومتیں بدلیں، سب کا ایک ہی رونا رہا کہ خزانہ خالی ہے خزانہ خالی ہے!

جتنی بھی حکومتیں بدلیں، سب کا ایک ہی رونا رہا کہ خزانہ خالی ہے خزانہ خالی ہے!

نیوز ٹائم

ہماری جتنی عمر ہے اس میں جتنی بھی حکومتیں بدلیں، سب کا ایک ہی رونا رہا کہ خزانہ خالی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ سیاستدان خزانہ کسے کہتے ہیں مگر پہلے دن سے ہی شور مچانا شروع کر دیتے ہیں کہ خزانہ خالی ہے۔ پاکستان کے خزانے کو آج تک کوئی نہیں بھر سکا۔ جو بھی آیا یہی کہا کہ خزانہ خالی ہے اور جب اسے حکومت سے کسی نہ کسی طرح ہٹایا گیا تو معلوم ہوا کہ اس کا اپنا خزانہ تو پہلے سے کئی گنا بھر گیا ہے۔

ہمارے ایک سابق صدر ایک متوسط درجے کے باپ کے بیٹے تھے جنہیں ضیاء الحق نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کا سربراہ لگایا۔ اس دن سے ان کے اکائونٹس میں برق رفتاری سے اضافہ ہونا شروع ہو گیا۔ ایسے ہی جس کسی کو مالیات کا شعبہ سونپا گیا اس کا خزانہ بھرتا گیا مگر پاکستان کا خزانہ ہمیشہ خالی ہی رہا۔  حیرت کی بات ہے کہ جب خزانہ خالی ہے تو پھر اتنی تگ و دو کر کے ہر جائز ناجائز طریقہ استعمال کر کے حکومت میں آنے کا زور کیوں لگایا جاتا ہے؟

آپ نے بھی آج تک نہی سنا اور دیکھا ہو گا کہ فلاں وزیر اعظم نے پاکستان کے خالی خزانے کو اپنی ذاتی جائیداد سے بھر دیا۔ آج تک کوئی صدر، کوئی وزیر اعظم یا جرنیل یہ کارنامہ انجام نہیں دے سکا۔ اب تو نوبت چندہ مانگنے تک آ پہنچی ہے۔ ملک میں کوئی بھی کام کرنا ہے تو اس کے لئے فنڈ اکٹھے کئے جائیں، چندہ مانگا جائے۔ چندہ مانگنے کی بجائے اگر عوام سے یہ اپیل کریں کہ وہ ڈیم کے مقام پہ جا کر اپنے حصے کی مزدوری کریں تو اس سے زیادہ فائدہ ہو گا۔

عام پاکستانیوں نے شروع دن سے اتنی قربانیاں دی ہیں کہ اب ان کی قربانی دینے کی سکت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ اب خاص پاکستانیوں کی باری ہے۔ سیکریٹری ،کمشنر، ڈی آئی جی  اور جرنیل جو ملک چھوڑ کے یہاں سے بہت سا خزانہ اپنے ساتھ لے جا چکے ہیں وہ اب ہمت کر کے آئیں یا انہیں واپس لایا جائے اور ان کی قربانی دی جائے تاکہ ڈیم بن سکیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہر پاکستانی اس خالی خزانے والے ملک میں ایک دفعہ وزیر اعظم بنا دیا جائے تو ہر پاکستانی امیر ہو جائے گا۔ اور خزانہ پھر خالی رہے گا۔ ہاں اگر چندہ لینا ہے تو وزیر اعظم نہ بنائیں کیونکہ کوئی وزیر اعظم خالی خزانے سے بھلا چندہ کیسے دے پائے گا۔ اسے کوئی عوامی عہدہ دے دیں جہاں سے وہ عوام سے چندہ لے کر دے سکے۔

No comments.

Leave a Reply