فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا، فرانس، اسرائیل کی ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی

فرانسیسی صدر اینمول مائیکروں

فرانسیسی صدر اینمول مائیکروں

نیو یارک، یروشلم ۔۔۔ نیوز ٹائم

فرانسیسی صدر Emmanuel Macron  کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو طاقت سے کچلنے سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے دوران فرانس کے صدر Emmanuel Macron  نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے آئینی حقوق کو تسلیم کرنے اور تنازع کے دو ریاستی حل کو قبول کرنے میں مضمر ہے جبکہ فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے استعمال اور ایک طرفہ اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔  فرانسیسی صدر نے ایران کے حوالے سے کہا کہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام اور خطے میں مداخلت کشیدگی کا باعث ہیں لیکن اس کا حل بات چیت میں ہے۔ 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جو معائدہ طے پایا تھا اس میں ایران کو جوہری طاقت کے حصول کی حد مقرر کی گئی تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنے کے بجائے اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری General António Guterres نے اپنے خطاب میں کہا  کہ  فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع نے مسئلے کا دو ریاستی حل مشکل ہو گیا ہے اور عالمی قوانین کی عملداری نہ ہونے کے نتیجے میں افراتفری پھیلنے اور عالمی نظام ناکامی سے دوچار ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو

دوسری جانب  اسرائیلی وزیر اعظم Benjamin Netanyahu نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ ان کا ملک شام میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ وہ اپنے حلیف Bashir al-Assad کو جدید ترین طیارہ شکن اور میزائل نظام فراہم کرنے جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیو یارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی سے قبل انہوں نے کہا  کہ شام میں ایران کو اپنا فوجی وجود مضبوط کرنے سے روکنے کے لیے ہماری کارروائیاں جاری رہیں گی۔  ان کا کہنا تھا کہ شام میں روسی فوج کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔

قبل ازیں روسی وزیر دفاع Sergei Shoigu نے کہا تھا کہ ماسکو عنقریب شام کے صدر بشار الاسد  کو ایس 300 نامی جدید میزائل اور طیارہ شکن نظام فراہم کرے گا۔  ان کا کہنا تھا کہ شام کو یہ دفاعی نظام دو ہفتوں کے اندر اندر دیا جائے گا۔ روس کی طرف سے یہ اعلان گذشتہ ہفتے شام میں روس کے ایک جنگی جہاز ایل 20 کو مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد کیا گیا۔ روسی وزیر دفاع Sergei Shoigu نے طیارہ حادثے کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا اور کہا کہ شام کو جدید ترین دفاعی نظام کی فراہمی اسرائیل کے لیے ایک پیغام ہے۔

No comments.

Leave a Reply