آصف زرداری اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیل 15 روز میں طلب، سپریم کورٹ، پرویز مشرف کی تمام شرائط ماننے کا اعلان: چیف جسٹس

آصف زرداری اور  بچوں کے اثاثوں کی تفصیل 15 روز میں طلب

آصف زرداری اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیل 15 روز میں طلب

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

سپریم کورٹ آف پاکستان نے این آر او عملدرآمد کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی نظرثانی اپیل منظور کرتے ہوئے  بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم واپس لے لیا اور آصف زرداری اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات 15 روز میں طلب کر لی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آصف زرداری، بے نظیر بھٹو کو ملنے والے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کریں۔ عدالت نے زرداری کے وکیل کی 5 سال کا حساب دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ منگل کو سپریم کورٹ میں این آر او کیس کی سماعت ہوئی سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کے لئے مہلت مانگ لی۔ وکیل آصف علی زرداری، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نظرثانی کے لئے اپیل دائر کی ہے کہا گیا قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا گیا۔ آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کا مکمل ٹرائل ہوا این آر او کالعدم ہونے کے بعد مقدمات دوبارہ کھولے گئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا اگر دوبارہ ٹرائل ہو جائے تو کیا حرج ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کرپشن کے مقدمات کا سارا ریکارڈ ضائع ہو گیا۔ عدالت نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کیا کہ کیا یہ ریکارڈ آپ کے موکل نے خود ضائع کیا؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ دستاویزات کس نے ضائع کئے آپ کہتے ہیں دستاویزات پھاڑ کر پھینک دیئے گئے۔

عدالت نے این آر او کیس میں آصف علی زرداری کی نظرثانی اپیل منظور کرتے ہوئے بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم واپس لے لیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ آصف زرداری وراثت میں  ملنے والے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کریں۔ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ 5 سال تک کی تفصیلات لے لیں 10 سال کی نہ مانگیں۔ آصف زرداری 8 مقدمات میں شریک ملزم ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ہم بے نظیر بھٹو کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ آپ کے دور حکومت میں بے نظیر شہید ہوئیں آپ نے ان کے مقدمے کا ٹرائل نہیں کرایا۔ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سارا دن عدالت میں ہوتے ہیں ہمیں بتائیں درخواست سن لیتے ہیں اس کے لئے جلد سماعت کی درخواست دے دیں۔

اے پی پی کے مطابق سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات زرداری سے 15 روز میں طلب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سابق صدر کو وراثت میں ملنے والی جائیدادکی تفصیلات بھی عدالت کو فراہم کریں۔  فاروق نائیک نے کہا محترمہ بے نظیر کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کر کے ان کی قبر کا ٹرائل کیا جا رہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہ توبہ توبہ ایسا کسی نے نہیں کہا، ہم محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ سماعت کے دوران عدالت کو وہاں موجود پیپلز پارٹی کے دوسرے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں، اس معاملے کو بھی مدنظر رکھا جائے۔

چیف جسٹس نے ا ن سے کہا کہ آپ سارا دن عدالت میں ہوتے ہیں، ہمیں بتا دیں تو اس حوالے سے درخواست سن لیں گے، عدالت نے قرار دیا کہ اثاثوں کے بارے میں عدالت فیصلہ دے چکی ہے اس کے مطابق تفصیلات فراہم کی جائیں، فاضل وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے خودمختار بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات نہ طلب کی جائیں جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا آپ کے موکل کے تمام بچے بالغ اور خودمختار ہیں لیکن بچیاں شادی ہونے تک والدین کے زیر کفالت رہتی ہیں۔

سابق جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف

سابق جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف

علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں این آر او عملدرآمد کیس میں مشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سابق جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف وطن واپس آ کر عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں  انہیں فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے اور ان کی واپسی پر کوئی قدغن نہ لگائی جائے۔  عدالت نے چک شہزاد میں پرویز مشرف کا فارم ہائوس کھولنے اور رینجرز کی سکیورٹی مہیا کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ پرویز مشرف واپس آ کر یہاں بیان قلمبند کرائیں پھر جہاں چاہیں گھومیں پھریں پرویز مشرف سے ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے۔

منگل کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر وکیل پرویز مشرف، اختر شاہ کی جانب سے بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا گیا تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں مشرف کب پاکستان آئیں گے۔  چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پرویز مشرف ایک بریگیڈ سیکیورٹی مانگیں گے تو وہ بھی مہیا کریں گے، سیکیورٹی جہاں سے چاہیں مہیا کی جائے گی اور وہ اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج بھی کروا سکتے ہیں، چاہے سی ایم ایچ یا آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) سے علاج کروائیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پرویز مشرف کی آمد سے پہلے ان کے گھر کی صفائی ستھرائی کی جائے گی جس کا جائزہ نعیم بخاری لیں گے  وہ جس ایئر پورٹ پر اتریں گے رینجرز کا دستہ استقبال کریں گا  وہ آ کر اپنا بیان قلمبند کروائیں  پھر جہاں چاہیں گھومیں پھریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف واپس آنے کے لیے جو انتظامات چاہتے ہیں ہم کر کے دیں گے اور سپریم کورٹ ان کی حفاظت یقینی بنائے گی۔ وکیل اختر شاہ سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے مشرف کی واپسی کا شیڈول بتائیں جس پر سابق صدر کے وکیل کا کہنا تھا پرویز مشرف بزدل نہیں ہیں اگر ان کے آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو وہ واپس آ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پرویز مشرف کے لیے علیحدہ قانون ہے، ایک ہفتے میں جواب دیں کہ وہ وطن واپس آ رہے ہیں یا نہیں؟ سپریم کورٹ میں پرویز مشرف کے اثاثوں کی تفصیلات پیش کی گئیں وکیل اختر شاہ نے کہا کہ پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں پرویز مشرف کا دبئی میں 5.4 ملین درہم کا فلیٹ ہے۔ چک شہزاد میں 4 کروڑ 36 لاکھ روپے کا فارم ہائوس ان کی اہلیہ کے نام ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف پاکستان کیوں نہیں آتے؟ پرویز مشرف کمر درد کا بہانہ بنا کر گئے بیرون ملک جا کر ڈانس کرتے ہیں۔ وکیل اختر شاہ نے کہا کہ مشرف عدالتوں کی عزت کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ باتوں سے نہیں رویئے سے پتہ چلتا ہے۔ عدالت نے مشرف کے وکیل سے مشرف کی واپسی کا شیڈول طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔

No comments.

Leave a Reply