وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اعظم عمران خان سے آگے

اسد عمر نے اپنے بھائی سابق گورنر سندھ محمد زبیر کے لئے مراعات کی سمری مسترد کر دی

اسد عمر نے اپنے بھائی سابق گورنر سندھ محمد زبیر کے لئے مراعات کی سمری مسترد کر دی

نیوز ٹائم

حال ہی میں کابینہ ڈویژن کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کے لیے ایک کیس کی سمری تیار کی گئی جس میں یہ سفارش کی گئی تھی کہ ن لیگ سے تعلق رکھنے والے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو موجودہ پالیسی میں نرمی کر کے بحیثیت سابق گورنر پنشن لینے کی اجازت دی جائے۔ قوائد کے مطابق سابق گورنر کو اسی صورت میں پنشن مل سکتی ہے جب اس نے عہدہ پر کم از کم دو سال کام کیا ہو۔ محمد زبیر کو 2017 ء کے شروع میں گورنر سندھ تعینات کیا گیا تھا  اور انہوں نے اگست 2018ء میں ن لیگ کے الیکشن ہارنے پر اس عہدہ سے استعفیٰ دیا تھا۔ اس طرح زبیر صاحب اس عہدے پر کوئی ڈیڑھ سال تک براجمان رہے اور یوں وہ پنشن لینے کے اہل نہ تھے لیکن کابینہ ڈویژن کی طرف سے ماضی کی کچھ مثالیں بھی دی گئیں جہاں پالیسی میں نرمی کر کے ایسے افراد کو بھی پنشن دی گئی جو دو سال سے کم عرصہ گورنر رہے۔

پیپلز پارٹی اور مشرف کے گزشتہ ادوار میں اس وقت کے حکمرانوں نے اپنے صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے اور قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے چند ایک سابق گورنرز کے لیے اس پالیسی کو نرم کیا۔ ان میں پنجاب کے سابق گورنر لطیف کھوسہ بھی شامل تھے۔ ماضی کی ان مثالوں کو جواز بناتے ہوئے کابینہ ڈویژن نے محمد زبیر کے حق میں سمری بنا کر وزیر اعظم کی منظوری کے لیے براستہ وزارتِ خزانہ بھیجی، جہاں وزیر خزانہ کا منصب محمد زبیر کے چھوٹے بھائی اسد عمر کے پاس ہے۔ وزارتِ خزانہ کے متعلقہ ونگ کے افسران نے کابینہ ڈویژن کی اس سمری کی حمایت کی اور ماضی کی مثالوں کو سامنے رکھتے ہوئے سفارش کی کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو پنشن کی خصوصی اجازت دی جائے۔ جب یہ سمری وزیر خزانہ اسد عمر کے سامنے پیش کی گئی تو انہوں نے اس سمری کی مخالفت کرتے ہوئے لکھا کہ پالیسی کو صوابدیدی اختیار کے استعمال سے چند افراد کے لیے نرم کرنے کے اس رجحان کی وہ حمایت نہیں کر سکتے۔ اس طرح اسد عمر نے اپنے سگے بھائی کو 2  سال سے کم عرصہ گورنر سندھ رہنے پر پنشن دینے کی مخالفت کر کے نہ صرف اس اصول کی پاسداری کی جس کا پرچار تحریک انصاف حکومت میں آنے سے پہلے کرتی رہی بلکہ اقربا پروری کی ماضی کی ایسی مثالوں کو بھی رد کیا۔ وزیر خزانہ نے مخالفت میں اپنا نوٹ لکھ کر یہ سمری وزیر اعظم عمران خان کو بھیج دی جہاں امید کی جاتی ہے کہ وزیر خزانہ کی سفارش پر اسے رد کر دیا گیا ہو گا۔

دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان جنہوں نے تحریک انصاف اور عوام سے بارہا وعدہ کیا کہ ان کی کابینہ اور حکومت میں صرف وہی افراد شامل ہوں گے جو نہ صرف ایماندار اور بہترین شہرت کے مالک ہوں گے بلکہ وہ اس عہدہ کے لیے جو انہیں دیا جائے گا، موضوع ترین ہوں گے۔ ماضی میں خان صاحب نواز شریف اور دوسرے حکمرانوں کو اپنے عزیز رشتہ داروں اور دوستوں کو سرکاری عہدوں پر تعینات کرنے پر برا بھلا کہتے رہے اور اسے نااہل حکمرانی کی ایک بڑی مثال بنا کر پیش کرتے رہے۔ اب جب ان کی اپنی حکومت آئی تو خان صاحب نے ایک ایک کر کے اپنے دوستوں کو اہم سرکاری عہدوں پر تعینات کرنا شروع کر دیا۔ اس سلسلے میں سب سے متنازع تعیناتی Zulfi Bukhari کی ہوئی  جنہیں وزیر اعظم نے اپنا مشیر بنا کر وزیر مملکت کے برابر عہدہ دیا۔ یہ وہی Zulfi Bukhari ہیں جن کی پہچان صرف اور صرف عمران خان سے دوستی ہے اور جنہیں جب چند ماہ قبل عمران خان کے ہمراہ سعودی عرب جانے سے روکا گیا اور پھر اجازت ملنے پر میڈیا نے بہت شور مچایا تو عمران خان صاحب نے اعتراض کیا کہ Zulfi Bukhari تو ایک برطانوی شہری ہیں، وہیں پر ان کا کاروبار ہے لیکن اس کے باوجود ان کا نام نہ جانے کیوں حکومت نے بلیک لسٹ میں ڈالا۔ اب اسی برطانوی شہری اور اپنے دوست Zulfi Bukhari جن کے خلاف نیب تحقیقات بھی کر رہا ہے، کو عمران خان نے اپنا مشیر بنا کر کابینہ میں شامل کر لیا۔

اپنے ایک اور برطانوی دوست Anil Masrat جن کا بھارتیوں سے قریبی تعلق ہے، کو نہ صرف پاکستان آنے پر وفاقی کابینہ کی ایک کمیٹی میٹنگ میں بٹھایا بلکہ Anil Masrat کے مطابق وہ عمران خان کی حکومت میں کوئی عہدہ لیے بغیر حکومت کے 5 ملین گھر بنانے کے منصوبے میں مشاورت دیں گے۔ اپنے ایک اور دوست Aown Chaudhry کو نہ جانے کس قابلیت پر کپتان نے وزیر اعلی پنجاب Usman Buzdar کا مشیر بنا دیا۔ Naeem ul Haq کو بھی اپنی کابینہ میں مشیر کے طور پر شامل کیا۔ چند سال قبل اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے عمران خان نے پاکستان میں کرکٹ کی تباہی کا سبب یہ بتایا کہ پی سی بی کے چیئرمین کو وزیر اعظم تعینات کرتا ہے۔ چند ہفتے قبل وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے اعلان کیا  کہ وہ Ehsan Mani کو پی سی بی کا چیئرمین تعینات کر رہے ہیں۔ Ehsan Mani وزیر اعظم عمران خان کے دوستوں میں شامل ہیں۔ عمران خان نے اپنی حکومت میں اپنے کسی رشتہ دار کو کوئی عہدہ نہیں دیا لیکن دوستوں کے معاملہ میں وہ کافی فراخ دل ثابت ہوئے ہیں۔ حقیقت میں ان کا یہ عمل اقربا پروری کے زمرے میں آتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ اس معاملہ میں کپتان کو اپنے وزیر خزانہ کی تقلید کرنی چاہیے۔

No comments.

Leave a Reply