کیا سابق صدر آصف علی زرداری گرفتار ہونے والے ہیں؟

آصف زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا میرے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار نوازشریف ہیں

آصف زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا میرے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار نوازشریف ہیں

نیوز ٹائم

کالے دھن کی سزا کو سفید سیاست کی جزا قرار دینے کی کوششیں جاری۔ سونے کی سیاہ اینٹیں جمع کرنے والے پھر ایک ہو رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ورکرز کے خیال میں سورج کو روکنے کیلئے اندھیرے ایک دوسرے میں پیوست ہو رہے ہیں۔ سزا یافتہ لوگوں کے تاریک جرائم کی قبروں پر سفیدی پھیرنے کی مہم کا آغاز کر دیا گیا۔ ظالموں کو مظلوم ثابت کرنے کی کہانی لکھی جانے لگی۔ صرف عوامی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے ڈھول بجا بجا کر جھوٹ کی منادی کی جا رہی ہے۔

کرنسی اسمگلنگ کیس کی ملزمہ ماڈل گرل ایان علی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے اور آصف زرداری مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کیلئے ان کے گھر پہنچ گئے۔ کل انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا  میرے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار نوازشریف ہیں لیکن پھر بھی ان سے بات ہو سکتی ہے، تمام جماعتیں مل کر حکومت ہٹائیں۔  آصف علی زرداری کا تمام پارٹیوں سے رابطے کا اعلان۔  پی ٹی آئی کے خلاف اپوزیشن اکٹھی ہونی والی ہے۔  جس پر تبصرہ کرتے ہوئے فواد چودھری نے ٹویٹ کیا کہ آصف علی زرداری کو سیاستدانوں کی بجائے وکیلوں سے مشورے کرنے چاہئیں۔ حکومتیں بدلنے کیلئے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور زرداری صاحب کے پاس ووٹ نہیں صرف نوٹ ہیں ۔

تقریریں جاری ہیں کہ یہ کیسے عظیم لوگ ہیں اربوں روپے لگا کر جاتی عمرہ کا محل تعمیر کرایا تھا۔ اربوں روپے سے لندن میں لگژری فلیٹس خریدے تھے مگر قوم و وطن کی خاطر Adiala Jail میں زندگی بسر کرتے رہے۔ وہ چاہتے تو لندن سے واپس ہی نہ آتے۔ بے شک وہ لوگ درست کہہ رہے ہیں مگر جاننے والے جانتے ہیں کہ ان کی آمد کا سبب ملک و قوم کی بھلائی نہیں ہوسِ اقتدار ہے۔ خاص طور پر مریم نواز میں جو وزیر اعظم بننے کی خواہش کروٹیں لے رہی ہے۔وہ خطرے کی نشان سے اوپر پہنچ چکی ہے۔  اور وہ جو کہہ رہے ہیں کہ بیٹیاں سانجھی ہوتی ہیں انہیں یہ یاد ہونا چاہیے کہ صرف ایک مریم نواز پر کیا موقوف۔جن کی ضمانت ہو چکی ہے۔ پاکستانی جیلوں میں 1500 سے زائد بیٹیاں موجود ہیں اور غیر ممالک کی جیلوں میں بھی پاکستانی خواتین کچھ کم نہیں۔ قصہ صرف اتنا ہے کہ اپنے اعمال کے یرغمال ہیرو نہیں بن سکتے۔ نیب سپریم کورٹ میں جا چکی ہے۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ضمانت کے خلاف، چیف جسٹس نے بینچ تشکیل دے دیا ہے جس کے وہ خود سربراہ ہیں۔

اب دیکھتے ہیں کہ نواز شریف، آصف علی زرداری کے بڑھے ہوئے ہاتھ کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آصف علی زرداری کی اِس حکومت مخالفت موومنٹ کے پس منظر میں ایف آئی اے کی جے آئی ٹی ہے۔ لگتا نہیں کہ موجودہ صورت حال میں نواز شریف، آصف علی زرداری کے ساتھ مل کر کسی احتجاجی تحریک پر غور کریں کیونکہ نواز شریف کیلئے سب سے اہم بات شہباز شریف کی رہائی اور اپنی ضمانت کا مقدمہ ہے۔ ضمانت کے بعد نواز شریف کی مسلسل خاموشی اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ وہ نواز شریف جو نظریاتی بن گئے تھے ان کے نظریات چند روزہ جیل نے بالکل ہی دھو ڈالے ہیں۔ ان کا بیانیہ سناٹے میں بدل چکا ہے۔

مولانا فضل الرحمن کی آل پارٹیز کانفرنس میں ن لیگ شریک تو ضرور ہو گی مگر سنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن، نواز شریف سے مکمل طور پر مایوس ہیں۔ ن لیگ کی طرف سے سعد رفیق اور شاہد خاقان عباسی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ سعد رفیق کے متعلق ن لیگ کی لیڈر شپ کو یقین ہے کہ ان کے مراسم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنے کے دوران جب سعد رفیق ان سے ملنے گئے تھے تو اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے مراسم کا راز افشا ہو گیا تھا۔ Ashiana Housing scheme case میں سعد رفیق کی گرفتاری کے امکانات بہت زیادہ تھے مگر شہباز شریف تو گرفتار کر لئے لیکن سعد رفیق کو نہیں پکڑا گیا  حالانکہ Paragon کے مالک Qaisar Amin Butt نے یہ بیان دے چکے ہیں کہ Ashiana Housing scheme case سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ یہ  Paragon Extension کا کیا دھرا ہے جس کے پس منظر میں سعد رفیق ہیں۔ شاہد خاقان عباسی بھی اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات درست کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

یہ سوال بہت زیادہ گونج رہا ہے کہ کسی وقت بھی آصف علی زرداری کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ اگر آصف علی زرداری گرفتار کر لئے گئے تو حکومت کی مشکلات اور بڑھ جائیں گی۔ پہلے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف گرفتار ہیں۔ میرا ذاتی خیال ہے جب تک ان کی ضمانت نہیں ہو جاتی آصف زرداری کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان سے پہلے ان کی بہن فریال تالپور کو گرفتار کر لیا جائے اور اس گرفتاری پر سندھ میں پیپلز پارٹی کا ری ایکشن دیکھا جائے۔ پھر آصف علی زرداری پر ہاتھ ڈالا جائے مگر گرفتاری طے ہے کیونکہ کھربوں کے بے نامی اکائونٹس کے نقشِ پا بھی زرداری ہائوس کی طرف جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply