کیا امریکا کے پاس اپنے لیے امن اور دوسروں کے لیے جنگ کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ، روس

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن

ماسکو ۔۔۔ نیوز ٹائم

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ کیا امریکا کے پاس اپنے لیے امن اور دوسروں کے لیے جنگ کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں بچا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے روس کے صدر سے ماسکو میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دوطرفہ باہمی امور کی دلچسپی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور آئندہ ماہ پیرس میں ہونے والی روس اور امریکی صدور کی ملاقات سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی گئی۔

ملاقات کے دوران روسی صدر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے  جوہری ہتھیاروں کے معاہدہ کو ختم کرنے کے باوجود روس آئندہ ماہ  صدر ٹرمپ سے ملاقات میں یہ مسئلہ ایجنڈے پر سرفہرست رکھے گا اور اس معاملے پر صدر ٹرمپ سے بنفس نفیس بات کریں گے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن  کا کہنا تھا کہ امریکا نے روس کی جانب سے 31 سالہ جوہری معاہدے کی  مسلسل خلاف ورزی کے بعد معاہدے کو ختم کرنے کا فیصلہ ہے۔ امریکا، یورپ سے خوفزدہ نہیں اور نہ ہی معاہدے کو ختم کرنے کا فیصلہ کسی دبائو کے تحت کیا گیا ہے۔ مشیر قومی سلامتی کا مزید کہنا تھا کہ چین اب بھی ایٹمی ہتھیار تیار کر رہا ہے اس لیے خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے یہ اقدام ضروری ہو گیا تھا۔

روسی صدر پیوٹن نے جواباً کہا کہ امریکا کبھی کبھی اپنے بلااشتعال اقدامات اور فیصلوں سے روس کو حیران کر دیتا ہے۔ جسے حالیہ فیصلہ جس میں ایٹمی ہٹھیاروں کی توسیع سے اچانک انکار کر دیا گیا ہے۔ روسی صدر نے امریکا کی سرکاری مہر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا مہر پر بنے عقاب نے اپنے پنجوں میں پکڑے امن کے نشان کو کھا لیا ہے  اور اب دیگر ممالک کو دینے کے لیے صرف دوسرے پنجے میں پکڑے ہوئے تیر ہی بچے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکا کے سرکاری مہر پر ایک عقاب بنا ہوا ہے جس نے اپنے ایک پنجے میں 13 تیر اور دوسرے پنجے میں زیتون کی ایک شاخ کو پکڑے ہوا ہے۔ یہ مہر 1782ء میں متعارف کرائی گئی تھی جس میں 13 تیروں سے مراد 13 امریکی ریاستیں تھیں اور زیتون کی شاخ امن کی نمائندہ ہے۔

No comments.

Leave a Reply