نیٹو نے افغان فوجیوں کے ساتھ بالمشافہ رابطے کی پالیسی تبدیل کر دی

نیٹو نے افغان فوجیوں کے ساتھ بالمشافہ رابطے کی پالیسی تبدیل کر دی

نیٹو نے افغان فوجیوں کے ساتھ بالمشافہ رابطے کی پالیسی تبدیل کر دی

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغانستان میں امریکی قیادت کی بین الاقوامی فورسز نے مقامی فورسز کے ساتھ رابطے کا اپنا طریقہ کار عارضی طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ یہ تبدیلی گزشتہ دنوں اندر کے آدمی کے حملوں میں ایک صوبائی گورنر، صوبائی پولیس اور انٹیلی جینس سروسز کے سربراہوں کی ہلاکتوں کے بعد کی گئی ہے۔ اس حملے میں افغانستان میں نیٹو فورسز کے امریکی کمانڈر بال بال بچ گئے تھے جبکہ ایک غیر ملکی اہلکار مارا گیا تھا۔

افغانستان میں نیٹو مشن کے ایک ترجمان نے جمعرات کے روز وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا  کہ موجودہ حالات کے پیش نظر نیٹو مشن نے امریکیوں اور دوسرے غیر ملکی فوجیوں کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے ہیں۔ ترجمان Colonel Kennett Peter نے افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے اپنے غیر ملکی شراکتداروں پر فائرنگ کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا  کہ دوست فورسز پر حملوں کے بعد یہ اقدامات عموماً بالمشافہ رابطے محددو کرنے سے متعلق ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیاں روک نہیں رہے، لیکن ہم مقامی فورسز سے اب فاصلے پر رہتے ہوئے رابطے کریں گے، خاص طور پر اب ان سے ہمارا تعلق ٹیلی فون اور ای میل کے ذریعے ہو گا۔

پیر کے روز مغربی صوبے ہرات میں ایک فوجی مرکز میں ایک افغان فوجی نے گولیاں چلا کر جمہوریہ چیک کے ایک فوجی کو ہلاک اور دیگر دو افراد کو زخمی کر دیا۔اس سے قبل جنوبی صوبے قندھار میں افغان فوج میں شامل ایک باغی فوجی نے گورنر ہائوس میں اعلی امریکی اور افغان سیکیورٹی قیادت کے اجتماع پر فائر کھول کر کئی افراد کو ہلاک اور زخمی کر دیا تھا۔ اس حملے میں صوبائی گورنر، پولیس کے سربراہ Abdul Raziq اور انٹیلی جینس کے سربراہ ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ دو امریکی زخمی ہوئے تھے۔ اس میٹنگ میں افغانستان میں نیٹو مشن کے امریکی کمانڈر جنرل سکاٹ ملر بھی موجود تھے، جو محفوظ رہے۔ طالبان نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے یہ دعوی کیا ہے کہ حملے ان طالبان نے کیے جنہیں افغان فوج میں شامل کرایا گیا تھا۔ سن 2008 ء سے افغانستان میں فوج کے اندر سے حملوں کے واقعات میں اب تک 150 سے زیادہ امریکی یا اتحادی فورسز کے اہلکار ہلاک اور تقریبا 200 زخمی ہو چکے ہیں۔ سن 2012 ء میں ان واقعات میں ڈارمائی طور پر اضافہ ہوا جس کے بعد نیٹو فورسز نے اپنے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے تھے۔

No comments.

Leave a Reply