ٹرمپ نے سعودی عرب کو اسرائیل کی بقا کا ضامن قرار دے دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن  ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے بغیر اسرائیل کا وجود ممکن نہیں تھا۔ اگر سعودی عرب تعاون نہ کرتا تو اسرائیل بہت بڑی مصیبت میں ہوتا۔ ترک، برطانوی اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے یہ بات صحافی Jamal Khashoggi کے قتل میں Saudi Crown Prince Mohammad bin Salman کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہی۔

ریاست فلوریڈا میں ایک تقریب سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان گہرے دوستانہ مراسم ہیں۔ یہ بات ان کے لیے حیران کن نہیں کہ سعودی عرب نے ہمیشہ اسرائیل کا دفاع کیا اور اسرائیل کے حوالے سے سعودی عرب نے 23 اکتوبر کی جنگ میں غیر معمولی کردار ادا کیا تھا۔  امریکی صدر نے کہا کہ سعودی عرب، امریکا کا دیرینہ اتحادی ہے اور اس نے امریکا میں غیر معمولی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ سعودی عرب نے اسرائیل کے حوالے سے بھی ہماری بہت مدد کی ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ تفتیشی ادارے سی آئی اے نے اپنی رپورٹ میں صحافی Jamal Khashoggi کے قتل کا ذمے دار یا منصوبہ ساز Crown Prince Mohammad bin Salman کو قرار نہیں دیا۔ خیال رہے کہ اخبار واشنگٹن پوسٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ ٹرمپ صحافی Jamal Khashoggi کے اصل قاتل سعودی Crown Prince Mohammad bin Salman کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اخباری رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے تصدیق کرتے ہیں کہ Khashoggi کے مجرمانہ قتل میں Mohammad bin Salman کا ہاتھ ہے، مگر امریکی انتظامیہ اور صدر جان بوجھ کر مجرم کو بچا رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی ٹرمپ نے کہا تھا کہ آیا Crown Prince کو قتل سے متعلق علم تھا یا نہیں؟  صرف اس مفروضے پر ہم سعودی عرب سے اربوں ڈالر کے تجارتی معاہدے ختم کر کے عالمی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔

دوسری جانب امریکا کی دونوں سیاسی جماعتوں کے ارکان کانگریس کا کہنا ہے کہ امریکا کو معاشی مفاد کے لیے اپنی روایتی اقدار کو ترک نہیں کرنا چاہیے۔  ادھر فرانس نے کہا ہے کہ اس نے سعودی صحافی Jamal Khashoggi کے قتل سے تعلق کے سلسلے میں 18 سعودی شہریوں پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ فرانس نے یہ بھی کہا ہے کہ قتل کی تحقیقات کے نتائج سامنے آنے کے بعد مزید پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد کے نام نہیں بتائے، لیکن اس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں یورپی شراکتداروں خصوصاً جرمنی کا تعاون شامل ہے۔  برلن نے پیر کے روز 18 سعودی شہریوں پر پابندی لگا دی تھی اور سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں کے اطلاق میں یورپی یونین کے وہ تمام ارکان شامل ہیں جو ویزا فری زون میں آتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply