ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت نظرانداز، اردگان کی نیکولس مادورو سے ملاقات

ترک صدر رجب طیب اردگان اور وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو

ترک صدر رجب طیب اردگان اور وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو

کیراکس ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترک صدر رجب طیب اردگان نے کیراکس کے دورے کے موقع پر Nicolas Maduro پر عائد کردہ پابندیوں پر تنقید کی ہے جبکہ میزبان صدر Nicolas Maduro نے وینزویلا کے سونے کی برآمد کے حق کا دفا ع کیا ہے۔ ترک صدر نے وینزویلا کے دارالحکومت میں صدر Nicolas Maduro کے ساتھ ایک فورم میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مسائل ایک پوری قوم کو سزا دے کر حل نہیں کیے جا سکتے ہیں۔ ہم ان اقدامات کی حمایت نہیں کرتے ہیں جن میں عالمی تجارت کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ رجب طیب اردگان نے اپنے ہم منصب Nicolas Maduro کو جدید سائمن بولیوار قرار دیا ہے جو ان کے بقول اپنے خلاف تمام حملوں کو شکست دیں گے۔بعد میں Nicolas Maduro نے ترک صدر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں امریکا کا نام لیے بغیر اس کی اپنے ملک پر عائد کردہ پابندیوں کی مذمت کی اور کہا کہ وینزویلا پر غیر قانونی پابندیاں عائد کر کے اسے دنیا کو سونے کی فروخت سے روکا جا رہا ہے جبکہ اس کو سونے کی فروخت کا حق حاصل ہے۔

امریکا نے گذشتہ ماہ وینزویلا کے حکام اور اس کی سونے کی برآمدات پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس نے وینزویلا کے حکام پر بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس نے Nicolas Maduro حکومت کے ساتھ مالی لین دین پر پابندی عائد کر دی تھی اور اس پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ ایک انتظامی حکم پر دستخط کیے تھے  جس کے تحت امریکا سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص پر وینزویلا سے سونے کی دھوکا دہی اور بدعنوانی کے ذریعے فروخت میں ملوث افراد اور اداروں کے ساتھ لین دین پر پابندی عائد کر دی تھی۔ وینزویلا کو گذشتہ 5 سال سے معاشی بحران کا سامنا ہے اور ملک میں خوراک اور ادویات  کی قلت ہو چکی ہے۔ صدر Nicolas Maduro امریکا کی مسلط کردہ معاشی جنگ کو اپنے ملک کے مسائل کا ذمے دار قرار دیتے ہیں  لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کے پیش رو صدر Hugo Chavez کی متعارف کردہ سوشلسٹ پالیسیوں کے نتیجے میں ملک معاشی بحران سے دوچار ہوا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ پالیسیاں ناکام رہی ہیں۔

ترک صدر نے امریکا یا صدر ٹرمپ کا براہ راست حوالہ نہیں دیا ہے۔ البتہ انھوں نے کہا کہ ان کے  دوست  Nicolas Maduro کو بعض ممالک کی جانب سے استحصالی حملوں، معاشی قتل اور تخریب کاری کی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے ان کا کہنا تھا کہ وہ وینزویلا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہیں۔ ترک صدر نے بعض ممالک اور حلقوں کا نام لیے بغیر ان پر اگست میں صدر Nicolas Maduro پر قاتلانہ حملے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کی ایک وجہ وینزویلا کی جانب سے فلسطین کی بھرپور حمایت ہے۔ واضح رہے کہ ترکی اور وینزویلا کے درمیان دوطرفہ تجارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔  ترکی نے اس سال براعظم جنوبی امریکا میں واقع اس ملک سے سب سے زیادہ سونا خرید کیا ہے۔ ترکی کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس نے سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران میں وینزویلا سے 90 کروڑ ڈالر مالیت کا سونا درآمد کیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply