وائٹ ہائوس کی حفاظت کے لیے چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی کا منصوبہ

امریکی حکومت نے وائٹ ہائوس کی حفاظت کی خاطر ایک نئی ٹیکنالوجی پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے

امریکی حکومت نے وائٹ ہائوس کی حفاظت کی خاطر ایک نئی ٹیکنالوجی پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی حکومت نے وائٹ ہائوس کی حفاظت کی خاطر ایک نئی ٹیکنالوجی پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی مدد سے وائٹ ہائوس اور اس کے اطراف میں موجود کسی بھی اجنبی شخص کے چہرے کی شناخت ممکن ہو سکے گی۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی داخلی سلامتی کے قوانین کے نفاذ کی ذمہ دار خفیہ ایجنسی کی زیر نگرانی ایک ایسی ٹیکنالوجی کی تیاری کے منصوبے پر کام جاری ہے جو وائٹ ہائوس اور ایوان صدر میں آنے والے کسی بھی اجنبی شخص کی شناخت کرے گی۔

یہ ٹیکنالوجی کی وائٹ ہائوس کے آس پاس سے گذرنے والوں، پارکوں میں گھومنے اور سڑکوں پر چہل قدمی کرنے والوں کی تصاویر اور ویڈیوز کی مدد سے ان کی اصلیت کا پتا چلانے میں مدد فراہم کرے گی۔ وائٹ ہائوس کی حفاظت کی اس نئی تکنیک کا انکشاف شہری آزادیوں کی امریکی فیڈریشن یعنی (ACLU) کی جانب سے کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس ٹیکنالوجی کے نتیجے میں جہاں کسی مشتبہ شخص کی شناخت ممکن ہو گی تو دوسری طرف اس اقدام سے شہریوں کے شخصی حقوق بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

امریکی داخلی سلامتی کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ خفیہ سروسز کی ایجنسی وائٹ ہائوس کی نگرانی کے لیے ایسی جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانا چاہتی ہے۔ آزمائشی طور پر پہلے مرحلے میں یہ دیکھا جائے گا کہ آیا یہ ٹیکنالوجی خفیہ سروس کے ملازمین کے چہروں کو شناخت کر رہی ہے یا نہیں۔ تجربے کے طور پر وائٹ ہائوس کے آڈیٹوریم میں دو الگ الگ مقامات پر لگے خفیہ کیمروں کی ریکارڈنگ، ان میں راہ گیروں اور دیگر افراد کی محفوظ ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز سے ان لوگوں کی شناخت کی جائے گی۔

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا یہ نظام آپریشنل ہو گیا ہے یا نہیں مگر اس کے تجرباتی عمل کا آغاز 19 نومبر کو کر دیا گیا تھا اور یہ تجرباتی عرصہ 30 اگست 2019ء تک جاری رہے گا۔ دوسری جانب سیاسی تجزیہ نگار اور شہری حقوق کی فیڈریشن کے رکن گے اسٹانلی نے کہا کہ مانیٹرنگ پروگرام سے بہت سے شکوک و شبہات اور سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ کیا اس پروگرام کے ذریعے وائٹ ہائوس کے اندر یا باہر موجود کسی بھی امریکی کو شک کے دائرے میں لایا جائے گا۔ کیا ہر چلنے پھرنے والے کے چہرے کی شناخت کے ساتھ اس پر شک کیا جائے گا۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں اس طرح کے کسی بھی اقدام سے قبل اپنے آپ سے استفسار کرنا چاہیے کہ ایسی ٹیکنالوجی کے وسعت اختیار کرنے سے دستور کی خلاف ورزیوں کے واقعات بڑھ نہیں جائیں گے۔ کیا چہروں کی شناخت کا نظام شہریوں کی پرائیویسی میں مداخلت نہیں ہو گی۔

No comments.

Leave a Reply