ایران میں پارلیمنٹ کے 18 ارکان نے اجتماعی طور پر اپنی عہدوں سے استعفا دے دیا

ایران میں پارلیمنٹ کے  18 ارکان نے اجتماعی طور پر اپنی عہدوں سے استعفا دے دیا

ایران میں پارلیمنٹ کے 18 ارکان نے اجتماعی طور پر اپنی عہدوں سے استعفا دے دیا

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران میں سرکاری ویب سائٹوں کے مطابق بدھ کے روز پارلیمنٹ کے 18 ارکان نے اجتماعی طور پر اپنی عہدوں سے استعفا دے دیا۔  یہ اقدام آئندہ سال کے بجٹ میں Isfahan صوبے کے لیے مختص پانی کے منصوبوں کو ختم کرنے کے خلاف احتجاجاً سامنے آیا ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کی قریبی بنیاد پرست ویب سائٹوں نے جن میں ”فارس” نیوز ایجنسی شامل ہے۔  Isfahan سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے اجتماعی استعفے کی کاپی بھی نشر کی ہے۔

Ferdows شہر سے تعلق رکھنے والے ایرانی رکن پارلیمنٹ Akbar Turkey کے مطابق اجتماعی استعفے سے متعلق خط بدھ کے روز پارلیمنٹ کی پریذیڈنسی کی کونسل کو بھیج دیا گیا  اور اب یہ ارکان استعفے کے حوالے سے مطلوبہ قانونی اقدامات پورے ہونے کے منتظر ہیں۔ مستعفی ارکان کا کہنا ہے کہ حکومت نے نہ صرف Isfahan میں Zayanderud River کے ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا بلکہ اس نے صوبے میں پینے کے پانی کا بحران حل کرنے کے واسطے آئندہ بجٹ میں کسی بھی منصوبے کو شامل نہیں کیا۔ اس سے قبل صفہان سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے گروپ کے ایک مستعفی رکن Nasser Mousavi larkany حکومت کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بنا چکے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ حکومت کے ترجمان Nawbakht نے وعدہ کیا تھا کہ حکومت آئندہ سال کے بجٹ میں Isfahan میں پینے کے پانی کے مسائل کے حل کے واسطے رقم مختص کرنے جا رہی ہے تاہم ایسا نہ ہوا۔  لہذا اب صوبے سے تعلق رکھنے والے ارکان کے نزدیک پارلیمنٹ میں ان کی موجودگی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

رواں سال اکتوبر کے اواخر میں سوشل میڈیا پر بعض تصاویر اور وڈیو کلپس گردش میں آئے تھے جن میں Isfahan کے کاشت کار صوبے میں پانی کی قلت کے سبب ہڑتال کرتے نظر آئے۔ Isfahan سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ Hamid Reza Fouladar کے ایک سابقہ بیان کے مطابق Isfahan صوبے کے لوگوں کے غم و غصے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ دیکھ رہے کہ Isfahan میں Zayanderud River کا پانی کس طرح دیگر صوبوں کو جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ پانی کی کمی ایرانی عوام کو درپیش خطرناک ترین بحرانات میں سے ہے۔ یہاں تک کہ بعض تجزیہ کاروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ مستقبل قریب میں یہ بحران صوبوں کے درمیان اندرونی تنازعات کا سبب بن جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply