امریکا نے افغانستان سے فوج کے انخلا کی منصوبہ بندی شروع کر دی

ابتدائی طور پر تقریباً 7000 فوجیوں کو واپس امریکا بلایا جائے گا

ابتدائی طور پر تقریباً 7000 فوجیوں کو واپس امریکا بلایا جائے گا

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی فوج نے شام کے بعد افغانستان سے بھی فوجیوں کے انخلا کی منصوبہ بندی شروع کر دی اور اس حوالے سے احکامات بھی موصول ہو چکے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ملٹری حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا عمل آئندہ چند ماہ میں شروع ہو گا  اور ابتدائی طور پر تقریباً 7000 فوجیوں کو واپس امریکا بلایا جائے گا۔ افغانستان سے فوجی انخلا کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے  کہ جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ہی شام سے فوج کے مکمل انخلا کا اعلان کیا تھا۔ افغانستان سے فوج کا انخلا کا فیصلہ ہی وزیر دفاع جیمز میٹس کے استعفے کا سبب بنا اور انہوں نے امریکی صدر کو لکھے گئے اپنے خط میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کر کے لکھا  کہ آپ کو حق ہے کہ آپ اپنی سوچ سے ہم آہنگ شخص کو وزیر دفاع بنائیں، لہذا بہتر یہی ہو گا کہ میں وزیر دفاع کا عہدہ چھوڑ دوں۔ وزارت دفاع کے کئی حکام نے سی این این کو بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے فوج کا انخلا چاہتے ہیں اور وہ جنوری یا فروری کے آغاز میں اسٹیٹ آف دی یونین اسپیچ (سینیٹ سے صدارتی خطاب) کے دوران افغانستان سے فوجیوں کی واپسی کے اعلان کا ارادہ رکھتے ہیں۔

افغانستان میں اس وقت تقریباً 14 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں، جس میں سے زیادہ تر نیٹو مشن کے تحت مقامی فوج کی تربیت کے لیے مامور ہیں، امریکا نیٹو ممالک کا رکن ہے اور اسے فوج کے انخلا کے کسی بھی فیصلے سے متعلق نیٹو سپورٹ مشن کو سامنے رکھتے ہوئے کرنا ہو گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوج کے افغانستان کے قیام کے مخالف ہیں جس کا وہ کئی بار اظہار کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ حال ہی میں پاکستان کے تعاون سے افغان امن عمل کے سلسلے میں ابوظہبی میں طالبان اور امریکا کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوئے، جس میں سعودی عرب سمیت متحدہ عرب امارات کے وفد نے بھی شرکت کی۔ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے بذریعہ خط وزیر اعظم عمران خان سے افغان امن عمل اور طالبان کو مذاکرات کی ٹیبل پر لانے کی اپیل کی تھی۔

No comments.

Leave a Reply