بلوچ علیحدگی پسندوں نے ٹرین اڑا دی، 8 افراد کی ہلاکت

Unar station کے قریب بلوچ علیحدگی پسندوں نے ریمورٹ کنٹرول بم سے Khushhal Khan Khattak express کی پچھلی تین بوگیاں اڑا دیں

Unar station کے قریب بلوچ علیحدگی پسندوں نے ریمورٹ کنٹرول بم سے Khushhal Khan Khattak express کی پچھلی تین بوگیاں اڑا دیں

جیک آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

جیک آباد کی تحصیل ٹھل میں Unar station کے قریب بلوچ علیحدگی پسندوں نے ریمورٹ کنٹرول بم سے Khushhal Khan Khattak express کی پچھلی تین بوگیاں اڑا دیں، جس کے نتیجے میں کم از کم 8 مسافر ہلاک اور 36 زخمی ہو گئے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ آواز دور تک سنائی دی گئی اور جائے وقوعہ پر 4 فٹ چوڑا گڑھا بن گیا، جبکہ 8 سو میٹر ٹریک متاثر ہوا۔ پولیس کے مطابق 20 کلو بارودی مواد پٹری پر نصب تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے دوسرا بم ناکارہ بنا دیا۔ امدادی کارروائیوں میں تاخیر کے باعث زخمی ایک گھنٹے تک جائے حادثہ پر تڑپتے رہے۔ متعدد کی حالت تشویش ناک ہونے کے سبب اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ کالعدم بلوچ تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز کراچی سے پشاور جانے والی Khushhal Khan Khattak express دوپہر ایک بجے کے قریب ضلع جیک آباد کی تحصیل ٹھل سے گز رہی تھی کہ جب دہشت گردوں نے Unar station کے قریب نصب بم دھماکے سے اڑا دیا۔ زوردار دھماکے سے ٹرین کی پچھلی تین بوگیاں الٹ گئیں، جن میں سے دو مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ 5 مسافر موقع پر ہی دم توڑ گئے، جبکہ 13 ہسپتال پہنچ کر خالق حقیقی سے جا ملے، جبکہ 36 افراد زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر ٹھل، تنگوانی، جیکب آباد اور کندھ کوٹ کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق زخمی ایک گھنٹے تک جائے وقوعہ پر تڑپتے رہے۔ میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے بعد نجی اور سرکاری ادارے حرکت میں آئے۔ ڈپٹی کمشنر جیکب آباد سردار علی جمالی نے 7 اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جیکب آباد ہسپتال میں 18 زخمی لائے گئے ہیں، جن میں سے دس افراد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بڑی نفری نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا، مزید تفتیش شروع کر دی گئی۔ بعض اطلاعات کے مطابق ٹرین کی چار بوگیاں پٹری سے اتریں، جن میں تین مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ کُل سات میں سے پانچ بوگیاں متاثر ہوئی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی آئی این پی کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے ایک ہفتہ قبل ضلع Kashmor اور جیکب آباد میں بم دھماکوں کی اطلاع دی تھی۔ دھماکے میں 60 سے زائد مسافر زخمی ہوئے، جن میں 10 کی حالت تشویش ناک ہے۔ جاں بحق افراد میں سے ایک شخص کی گردن دھڑ سے جدا تھی، جس کے باعث اس کی شناخت نہیں ہو سکی۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، جبکہ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق دھماکہ کالعدم تنظیم بلوچ ری پبلکن آرمی نے کیا۔ غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل منیجر ریلوے انجم پرویز نے بتایا کہ ریموٹ کنٹرول بم ٹریک پر نصب تھا، جس کے پھٹنے سے 4 فٹ چوڑا گڑھا بن گیا، جبکہ 800 فٹ حصہ متاثر ہوا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق 20 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ آواز دور تک سنی گئی۔ انسانی اعضا چاروں طرف بکھر گئے۔ ایس ایس پی Kashmor نے بتایا کہ دہشت گردوں نے ٹرین کو تحصیل تنگوانی کے تھانے باہو کھوسو کی حدود Unar station کے قریب نشانہ بنایا۔ مقامی آبادیوں میں رہنے والے لوگ سب سے پہلے جائے وقوع پر پہنچے اور امدادی کارکنوں کی آمد تک امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ ایک ماہ قبل 14 جنوری کو بھی بلوچ علیحدگی پسندوں نے اسی ٹرین کو پنجاب کے علاقے راجن پور کے قریب نشانہ بنایا تھا، جس میں دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، امیر جماعت اسلامی منور حسن، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی پی رہنما سید خورشید شاہ، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ریلوے ٹریک پر حملوں کی روک تھام کے لیے حکومت فوری اقدامات کرے۔

No comments.

Leave a Reply