23 مغوی ایف سی اہلکاروں کو قتل کر دیا

کالعدم تحریک طالبان

کالعدم تحریک طالبان

مہمند ایجنسی ۔۔۔ نیوز ٹائم

کالعدم تحریک طالبان Mohmand Agency نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے 23 ایف سی اہلکاروں کو قتل کر دیا ہے۔ شہید کئے گئے ان اہلکاروں کو جون 2010 ء میں Shonkrai چیک پوسٹ سے اغوا کیا گیا تھا۔ کالعدم تحریک طالبان Mohmand Agency کے کمانڈر Umar Khorasani نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے ایف سی اہلکار قتل کر کے اپنے ساتھیوں کا انتقام لیا ہے۔ حکومت کو متنبہ کر رہے تھے کہ وہ لاشیں گرانے سے باز رہے۔ بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ان کے ساتھیوں کو جیلوں سے نکال کر مارا جا رہا ہے۔ Umar Khorasani نے دعویٰ کیا کہ صرف 15 جنوری کو ان کے 16 ساتھیوں کی لاشیں نوشہرہ میں پھینکی گئی ہیں، جس کے انتقام کے طور پر طالبان نے اتوار کو ایف سی کے ان 23 اہلکاروں کو قتل کر دیا، جنہیں جون 2010ء میں اغوا کیا گیا تھا۔ اگر حکومت اس روش سے باز نہ آئی تو مستقبل میں رد عمل مزید سخت ہو سکتا ہے۔ Umar Khorasani کے مطابق حکومت نے ایک طرف مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا ہے تو دوسری طرف ہمارے قیدی ساتھیوں کو مسلسل جیلوں سے نکال کر مار رہی ہے۔ 28 جنوری کو Mohmand Agency کی تحصیل صافی کے علاقے زیارت کلے سے تعلق رکھنے والے کفایت اور اس کے ساتھ ایک اور ساتھی گل رحمن کو خفیہ اداروں نے کراچی میں مارا۔ اس کے بعد 6 فروری کو خیبر ایجنسی کی کوکی خیل قوم سے تعلق رکھنے والے ہمارے دو ساتھیوں نوید اور حمزہ کو جیل میں قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں یونیورسٹی ٹاؤن کے علاقے میں پھینک دی گئیں۔ اس کے دو دن بعد 8 فروری کو خیبر ایجنسی کی ملک دین خیل قوم سے تعلق رکھنے والے امداد اور قاری عمر کی لاشیں پھینک دی گئیں، جن میں سے 4 کے علاوہ باقی کے نام تاحال معلوم نہیں ہو سکے، جن میں 4 ساتھیوں کے نام معلوم ہوئے، ان میں غلام حیدر، شہنشاہ، عمر اور عبد الخالق ہیں، جن کا تعلق Mohmand Agency کے علاقے تحصیل پنڈیالی سے تھا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان واقعات پر ہم مسلسل حکومت کو میڈیا کے توسط سے متنبہ کر رہے تھے کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں سے باز رہے اور ہمارے ساتھیوں کو مارنے کا سلسلہ روک دے کیونکہ قیدیوں کی رہائی ہمارا بنیادی ممکنہ مطالبہ ہے، لیکن حکومت گویا مذاکرات سے قبل موقع کو غنیمت سمجھ کر ہمارے ساتھیوں کو مسلسل قتل کر رہی تھی۔

No comments.

Leave a Reply