سمجھوتہ ایکسپریس دھماکا کیس فیصلہ محفوظ، 14 مارچ کو سنایا جائے گا

لاہور اور دہلی کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس میں 18 فروری 2007 ء میں ہریانہ کے پانی پت کے مقام پر دھماکا ہوا تھا

لاہور اور دہلی کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس میں 18 فروری 2007 ء میں ہریانہ کے پانی پت کے مقام پر دھماکا ہوا تھا

پنچکلا ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارت میں 2007 ء میں سمجھوتہ ایکسپریس میں ہونے والے دھماکے کے مقدمے کا فیصلہ بھارت کی خصوصی عدالت کی جانب سے محفوظ کر لیا گیا ہے، جسے 14 مارچ کو سنایا جائے گا۔ 12 سال کے بعد آج اس مقدمے کا فیصلہ Panchkula میں محفوظ کیا گیا  جہاں 4 ملزمان کے خلاف زیرسماعت مقدمے میں متعدد گواہ اپنے بیان سے مکر چکے ہیں۔

آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ اب تک اس مقدمے میں کب، کیا اور کیسے ہوا۔

دھماکا کہاں ہوا؟:

لاہور اور دہلی کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس میں 18 فروری 2007 ء میں Haryana کے Panipat کے مقام پر دھماکا ہوا تھا  جس میں 43 پاکستانی اور 10 بھارتی شہریوں سمیت دھماکے میں مجموعی طور پر 68 افراد ہلاک ہو گئے تھے  جبکہ 15 افراد کی شناخت نہیں ہو سکی تھی، مرنے والوں میں 64 مسافر تھے جبکہ 4 کا تعلق ریلوے سے تھا۔ بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق دہشت گرد حملے میں 10 پاکستانیوں سمیت 10 افراد زخمی بھی ہوئے تھے  جبکہ دھماکے کے بعد لگنے والی آگ کے نتیجے میں ٹرین کی کئی کوچز جل گئی تھیں۔ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں اسے بھارت کی سالمیت، سیکیورٹی، خودمختاری اور اتحاد کو نشانہ بنانے کی منظم سازش قرار دیا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ابتدائی طور پر Haryana پولیس نے مقدمے کی ایف آئی درج کی تھی لیکن وزارت داخلہ نے 2010 ء میں اس حملے کا مقدمہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی منتقل کر دیا تھا۔ پہلی چارج شیٹ جون 2011 ء میں فائل کی گئی جس کے بعد اگست 2012 ء اور جون 2013 ء میں بالترتیب دو ضمنی چارج شیٹ دائر کی گئیں۔

ابتدائی تحقیقات میں کیا سامنے آیا؟:

ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ رات 11.53منٹ  پر Panipat کے دیوانہ ریلوے اسٹیشن سے نکلنے والی ٹرین کی دو بوگیوں میں دھماکا خیز مواد اور آتش گیر مادے سے آگ لگ گئی۔ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ 16 کوچز پر مشتمل Attari Express رات 10.50 منٹ پر دہلی سے ا Attari کے لیے روانہ ہوئی اور اس میں Panipat اور Dewana کے درمیان دھماکا ہوا۔ رپورٹ کے مطابق 16 میں سے 4 کوچز سیکنڈ کلاس لیبر کے لیے مختص تھیں  جبکہ دھماکا ان دو کوچز میں ہوا جو مختص نہیں تھیں جہاں 4 آئی ای ڈی نصب کیے گئے،  اس کے نتیجے میں دو کوچز میں دھماکا ہوا جبکہ دو آئی ای ڈی کو بعد میں برآمد کر لیا گیا۔

مقدمے کے ملزمان کون تھے؟:

دھماکے کا الزام 8 افراد پر عائد کیا گیا تھا جن میں سے صرف 4 نے مقدمات کا سامنا کیا، مقدمے میں مرکزی ملزم Swami Aseemanand عرف Nabha Kumar Sarkar تھا جسے 2015 ء میں پنجاب اور Haryana ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی تھی۔ دیگر تین ملزمان Kamal Chauhan ، Rajender Chaudhary اور Lokesh Sharma سینٹرل Ambala Jail میں جوڈیشل حراست میں ہیں  جبکہ تین ملزمان Amit Chauhan ، Ramachandra Kalasangra اور Sandeep Dange کو مقدمے میں اشتہاری ملزم قرار دیا گیا۔ تاہم نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا  ایک اور ملزم Sunil Joshi دسمبر 2007 ء میں Madhya Pradesh میں مار دیا گیا تھا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس مقدمے کے مرکزی ملزم Swami Aseemanand کو حیدرآباد دکن میں مکہ مسجد دھماکے اور Ajmer Darga دھماکے میں بری کیا جا چکا ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے کہا کہ اس سازش میں اصل معاونت Swami Aseemanand نے کی  اور مقدمے کے دیگر ملزمان کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مالی معاونت بھی فراہم کی۔

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی چارج شیٹ کیا کہتی ہے؟:

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ Swami Aseemanand ہندوئوں کے مندروں جیسے Akshadadham Temple ، Ragothath Temple اور Sankat mochan پر دہشت گردوں کی جانب سے حملوں سے تنگ تھے اور اسی لیے انہوں نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے پوری مسلمان برادری کے خلاف بم کا بدلہ بم کی سوچ کی بنیاد پر ایک منصوبہ بنایا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزمان نے مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور ان کے اجتماعات کے مقامات پر حملے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ملک بھر میں مختلف لوگوں سے ملاقات کی  اور اسی سلسلے میں سمجھوتہ ایکسپریس کو نشانہ بنایا گیا جسے پاکستان اور بھارت کے مسلمان سفر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ سوٹ کیس میں رکھا گیا بم دراصل Kamal Chauhan ، Lokesh Sharma ، Rajender Chaudhary اور Amit کی جانب سے نصب کیا گیا تھا۔

ملزم Rajender Chaudhary ، Sunil Joshi ، Ramachandra Kalasangra ، Lokesh Sharma ، Kamal Chauhan ، Amit اور دیگر نے مدھیا پردیش کے علاقے Davas کے جنگلات میں جنوری 2006 ء میں تربیت حاصل کی اور اس دوران بم بنانے کی تربیت لی اور اس کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ انہوں نے اپریل 2006 ء میں فرید آباد میں شوٹنگ کی تربیت حاصل کی اور ملزمان نے اپنے تفتیش کے بعد سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کے لیے پرانے دہلی ریلوے اسٹیشن کا انتخاب کیا  کیونکہ وہاں پر کسی بھی قسم کی سیکیورٹی نہیں تھی۔

مقدمے میں کتنے گواہ تھے؟:

مقدمے میں تقریباً 299 گواہ تھے۔ ان گواہوں میں سے 13 کا تعلق پاکستان سے تھا لیکن یہ 13 افراد عدالت میں پیش نہیں ہوئے

جبکہ 2013 ء میں متعدد گواہان اپنے بیان سے مکر گئے تھے۔ گزشتہ سال مقدمے کے خصوصی جج نے ٹرائل کی سست پیشرفت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا  کہ ہر ہفتے ایک دن بعد مقدمے کی سماعت ہونے کے باوجود پروسیکیوشن مقررہ تاریخوں پر صرف ایک یا دو گواہ پیش کرتا ہے۔ مقدمے کے آغاز سے اب تک 8 جج اس کی سماعت کر چکے ہیں اور اب آخر میں ریپ اور قتل کے مقدموں کی سماعت کے لیے مشہور سی بی آئی کے خصوصی جج judge Jagdeep Singh اگست 2018 ء سے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں  لیکن ان کی تقرری سے قبل ہی اکثر گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے تھے۔

No comments.

Leave a Reply