آئی ایم ایف اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان

آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستانی حکام کے گزشتہ کم و بیش 6 ماہ سے مذاکرات چل رہے ہیں جن کے آئندہ ماہ طے ہو جانے کے امکانات ہیں

آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستانی حکام کے گزشتہ کم و بیش 6 ماہ سے مذاکرات چل رہے ہیں جن کے آئندہ ماہ طے ہو جانے کے امکانات ہیں

 اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

پی ٹی آئی کی حکومت کو اقتدار میں آتے ہی سب سے بڑا چیلنج زرمبادلہ کے ذخائر کے انتہائی نچلی سطح پر آ جانے کا پیش آیا، اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی مانیٹری فنڈ سے رجوع کرنے کے علاوہ اس کے پاس کوئی چارہ دکھائی نہیں دے رہا۔ ماضی میں جب بھی کسی حکومت کو ایسی صورتحال درپیش ہوئی تو آئی ایم ایف نے ہماری مالیاتی پالیسیوں کو اپنی شرائط کے تابع بنانے کی کوشش کی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستانی حکام کے گزشتہ کم و بیش 6 ماہ سے مذاکرات چل رہے ہیں جن کے آئندہ ماہ طے ہو جانے کے امکانات ہیں۔ اب تک ہونے والی بات چیت میں وہ اپنی بہت سی شرائط پیش کر چکا ہے۔ اب اس نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مارکیٹ کی بنیاد پر لچکدار شرح مبادلہ اختیار کرنے کی جانب قدم بڑھائے۔ آئی ایم ایف نے اس سلسلے میں دنیا میں ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی مثال دی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق حکومت شرح مبادلہ میں نظم و ضبط کے حصول کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اسٹیٹ بینک کو ایک شفاف اور مضبوط ادارے کے طور پر نیز کرپشن کے حوالے سے بڑی خودمختاری دینے کے بارے میں سوچ بچار کر رہی ہے۔ اس سلسلہ میں اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم ایک منطقی اور بنیادی امر ہو گا جو ایک طویل عمل ہے، جس میں اسٹیٹ بینک کا دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت اور تجاویز حاصل کرنا ضروری ہے۔  ہر ملک کی مالیاتی پالیسی وہاں کے زمینی حقائق ملحوظ رکھتے ہوئے ترتیب دی جاتی ہے۔  گزشتہ 71 برس میں ملک میں بدعنوانی اس قدر بڑھی کہ آج حکومت کو سب سے بڑا چیلنج قومی محاصل کے حصول کے ضمن میں ہی درپیش ہے اور حکومت بھی اس سلسلے میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کا ارادہ رکھتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حتمی فیصلے کرتے وقت آئی ایم ایف کے مطالبات کو ہر زاویے سے ملکی و قومی مفادات کے تناظر میں جانچا جائے۔

No comments.

Leave a Reply