حملوں پر شدید تشویش کا اظہار: طالبان کی سیاسی شوریٰ کا مشاورتی سلسلہ جاری

وزیر اعظم نواز شریف  موجودہ صورتحال پر عرفان صدیقی سے گفتگو کررہے ہیں اور چودھری نثار بھی موجود ہیں

وزیر اعظم نواز شریف موجودہ صورتحال پر عرفان صدیقی سے گفتگو کررہے ہیں اور چودھری نثار بھی موجود ہیں

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

وزیر اعظم نواز شریف سے حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر عرفان صدیقی نے ملاقات کی اور انہیں طالبان کمیٹی سے مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ طالبان نے حکومت سے سیز فائر کے لیے تحریری یقین دہانی طلب کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عرفان صدیقی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ فائر بندی کیلئے طالبان کے جواب کے منتظر ہیں، طالبان کمیٹی نے وقت مانگا ہے، طالبان آپس میں مشاورت کر کے ہمیں جواب دیں گے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں چودھری نثار بھی موجود تھے۔ انہوں نے بھی وزیر اعظم کو ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس حوالہ سے عرفان صدیقی سے بات کی جنہوں نے طالبان کمیٹی کے ارکان سے اس ضمن میں ہونے والی بات چیت کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ طالبان کمیٹی کے ارکان نے بھی ان حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی نے یقین دلایا ہے کہ وہ طالبان کو تیار کرے گی کہ وہ کسی قسم کے حملوں سے گریز کریں اور فوری جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔ عرفان صدیقی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس حوالہ سے جلد اہم پیش رفت ہوگی۔ دوسری طرف طالبان کی سیاسی شوریٰ نے جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں اعلان جلد متوقع ہے، تاہم طالبان نے کہا ہے کہ اعلان سے قبل جنوبی وزیرستان سے فوج کو بلایا جائے، گرفتار غیر عسکری افراد کو رہا کیا جائے جن میں عورتیں، بچے اور بوڑھے افراد شامل ہیں جس کے بعد وہ فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کرسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق طالبان کی طرف سے جنگ بندی کا اعلان اگلے چوبیس گھنٹے کے دوران متوقع ہے۔ طالبان نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے حکومت سے رابطہ بھی کیا ہے اور حکومت سے یقین دہانی چاہی ہے۔ ادھر حکومتی رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا فیصلہ لائق تحسین ہے، حکومت کو بھی سیز فائر کرنا ہوگا۔ طالبان کمیٹی کی طرف سے رابطے کا انتظار ہے۔ رابطے کے بعد معاملات آگے بڑھیں گے۔ مذاکراتی عمل میں فوج کا کردار مثبت ہے۔ فوج مذاکرات کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ مذاکرات کے لیے وقت کم ہے اگر ایک ماہ کے لیے فائر بندی ہو جاتی ہے تو ہمیں امید ہے کہ کوئی نہ کوئی حل ڈھونڈ نکالیں گے۔ حکومت اور طالبان کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے قیدی رہا کریں۔ فائر بندی ہو جاتی ہے تو ہماری ترجیح یہی ہے کہ سب سے پہلے قیدی رہا کرائے جائیں۔ آن لائن کے مطابق کالعدم تحریک طالبان فائر بندی سے قبل اپنے تحفظات پر تحریری حکومتی یقین دہانی چاہتے ہیں، جب تک حکومت طالبان کے خلاف اپنی کارروائیاں نہیں روکتی اس وقت تک طالبان بھی اپنی کارروائیاں بند کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

No comments.

Leave a Reply