سلک روڈ منصوبے میں اٹلی کی شمولیت پر جرمنی کا یورپی یونین سے ویٹو کا مطالبہ

سلک روڈ منصوبے میں اٹلی کی شمولیت پر جرمنی کا یورپی یونین سے ویٹو کا مطالبہ

سلک روڈ منصوبے میں اٹلی کی شمولیت پر جرمنی کا یورپی یونین سے ویٹو کا مطالبہ

برلن ۔۔۔ نیوز ٹائم

جرمنی نے چین کے ترقیاتی منصوبے سلک روڈ میں اٹلی کی شمولیت پر شدید اعتراض کرتے ہوئے یورپی یونین سے ایسے کسی بھی منصوبے کو روکنے کے لیے ویٹو کا مطالبہ کر دیا۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے بجٹ کمشنر Günther Oettingerنے کہا کہ جب تک یورپ کی خودمختاری اور آزادی کو خطرہ نہیں اس وقت تک ایشیا اور یورپ کے مابین شاہراہ کی توسیع ایک اچھی چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس امر پر تشویش ہے کہ اٹلی سمیت یورپی ممالک میں توانائی، تیز رفتار ریلوے لائن اور بندرگاہیں جیسے اہم نوعیت کے منصوبے یورپ نہیں بلکہ چین کے ہاتھوں میں ہیں۔

کمشنر Günther Oettingerنے کہا کہ یورپین ممالک بعض اوقات قومی اور یورپین مفاد کو اہمیت نہیں دیتے تاہم ایسے وقت میں کمیشن کی جانب سے یورپی ویٹو کا حق قابل قدر ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز جرمنی کے وزیر خارجہ Heiko Maas اور Rome کے درمیان بیجنگ سے معاہدے پر سخت بیانات کا تبادلہ ہوا تھا۔ Heiko Maas نے کہا تھا کہ چین، روس اور امریکا کے مقابلے میں یورپی ممالک کا اتحاد ہی مستقبل کی مشکلات دور کر سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ چین آزاد جمہوری ملک نہیں ہے، آج جو لوگ چین کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں انہیں اس وقت ہوش آئے گا جب وہ نادہندگان ہوں گے۔ واضح رہے کہ چین کے صدر Xi Jinping کے اٹلی کے 2 روزہ دورے میں دونوں ممالک کے درمیان 5 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے 29 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے تھے جبکہ اٹلی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہونے والا G7 کا پہلا رکن بن گیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق چینی صدر Xi Jinping اور اٹلی کے وزیر اعظم Giuseppe Conte نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی، اطالوی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان 5 ارب یورو سے 7 ارب یورو 5)  ارب 60 کروڑ ڈالر سے 8 ارب ڈالر) مالیت کے منصوبوں پر دستخط ہوئے۔ خیال رہے کہ اٹلی سے ان معاہدوں کے بعد چین کو اپنے وسیع منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کے ذریعے ایشیا کو یورپ سے ملانے کے لیے علامتی کامیابی ملی ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تجارت اور دیگر معاملات پر چین پر دبائو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ امریکا کے علاوہ یورپی ممالک بھی چین کے بڑھتے ہوئے معاشی اثرورسوخ سے خوش نہیں ہیں اور وہ چین کو معاشی میدان میں اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply