ٹرمپ نے گولان چوٹیوں پر اسرائیل کی خودمختاری پر دستخط کر دیئے، اسرائیل کی غزہ میں حماس کے دفاتر پر بمباری

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان کی چوٹیوں پر صہیونی ریاست کی خودمختاری باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے متعلق حکم پر دستخط کر دیے ہیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان کی چوٹیوں پر صہیونی ریاست کی خودمختاری باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے متعلق حکم پر دستخط کر دیے ہیں

واشنگٹن، غزہ  ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے زیر قبضہ شام کے علاقے گولان کی چوٹیوں پر صہیونی ریاست کی خودمختاری باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے متعلق حکم پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس موقع پر وائٹ ہائوس میں منعقدہ تقریب میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور دوسرے اعلی امریکی اور اسرائیلی عہدے دار بھی موجود تھے۔ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات سے قبل اس دستاویز پر دستخط کیے ہیں اور اس طرح انھوں نے اپنے 21 مارچ کے بیان کو عملی جامہ پہنا دیا ہے۔ انھوں نے تب کہا تھا کہ گولان پر اسرائیلی خودمختاری کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کا اب وقت آ گیا ہے۔نیتن یاہو گذشتہ کئی ماہ سے امریکی صدر پر گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خودمختاری تسلیم کرنے کے لیے زور دے رہے تھے۔ صدر ٹرمپ نے بھی گذشتہ ہفتے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کے 52 سال سے کنٹرول کے بعد اب امریکا کو کوئی اقدام کرنا چاہیے اور اس کی اس علاقے پر خودمختاری تسلیم کر لینی چاہیے۔ امریکا کے ایک سینیر عہدے دار نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کی گولان کی چوٹیوں پر خودمختاری تسلیم کرنے سے متعلق ایک دستاویز تیار کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے شام کے اس علاقے پر 1967ء  کی مشرقِ اوسط جنگ کے دوران میں قبضہ کیا تھا  اور 1980ء کے اوائل میں اس کو غاصبانہ طور پر صہیونی ریاست میں ضم کر لیا تھا مگر اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے اس کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا تھا  اور امریکا کے سوا دنیا کے تقریباً تمام ممالک گولان کو ایک مقبوضہ علاقہ ہی سمجھتے ہیں۔

ترک صدر رجب طیب اردگان نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں گولان کی چوٹیوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں سے متعلق بیانات (اور اب حکم نامے پر دستخط ) دراصل ان کی طرف سے اسرائیل میں 9 اپریل کو پارلیمانی انتخابات کے انعقاد سے قبل وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے لیے تحفہ ہیں۔ ان انتخابات میں نیتن یاہو کا اپنی حریف جماعتوں سے سخت مقابلہ ہے۔

اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے سپریم لیڈر اسمعیل ہانیہ کے دفاتر سمیت کئی ٹھکانوں پر بمباری کی

اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے سپریم لیڈر اسمعیل ہانیہ کے دفاتر سمیت کئی ٹھکانوں پر بمباری کی

دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے حماس کی جانب سے 30 مارچ کو ہفتہ وار احتجاج کے ایک سال پر بھرپور مظاہرے کے اعلان کے بعد مسلسل دوسرے روز غزہ پٹی پر فضائی کارروائی کی جہاں سے کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے سپریم لیڈر Ismail Haniyeh کے دفاتر سمیت کئی ٹھکانوں پر بمباری کی۔ اسرائیلی فورسز کا دعوی ہے کہ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے راکٹ فائر کیے جانے کے بعد فضائی کارروائی کی ہے رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اہم شہروں میں قائم بم شیلٹرز کو عوام کے لیے کھول دیا ہے  اور سول دفاعی انتظامیہ نے کھیلوں کے ٹورنامنٹ اور جنوبی اسرائیل میں عوام ٹرانسپورٹ کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ جنوبی اسرائیل میں فضائی کارروائیوں کے سائرن بھی بجا دیے گئے تھے اور دعوی کیا کہ فلسطینیوں کی جانب سے کئی راکٹ بھی فائر کیے گئے۔ امریکا کے دورے پر موجود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس کو برداشت نہیں کرے گا، میں اس کو برداشت نہیں کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دے رہا ہے اور ہم اپنی ریاست کے دفاع کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں گے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں فضائی کارروائیوں کے حوالے کہا کہ حماس کے لیڈر Ismail Haniyeh کے کئی دفاتر کو تباہ کر دیا گیا ہے جہاں حماس کے اجلاس ہوتے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس سے قبل غزہ سٹی میں ایک عمارت کو تباہ کیا گیا جو حماس کا ملٹری انٹیلی جنس کا مرکز تھا۔

حماس کی جانب سے کسی قسم کے نقصان کی خبر جاری نہیں کی گئی اور نہ کوئی بیان سامنے آیا ہے  تاہم خبر ایجنسی کے مطابق مذکورہ عمارت کو نقصان پہنچا ہے اور اسی کے قریبی عمارت کے 11ویں فلور میں ان کا دفتر واقع ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے فضائی کارروائیوں کا اچانک آغاز ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیل کی حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے دستاویزات پر باقاعدہ دستخط بھی کر لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں دستاویزات پر دستخط کیے۔ ایک روز قبل ہی اسرائیل کی فوج نے فلسطینی مظاہرین پر گولہ باری کے بعد حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی کارروائی کی تھی۔ اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ان کے طیاروں نے غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا  اور یہ کارروائی سرحد پر ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں کی گئی ہے۔

دوسری جانب فسلطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کے ساتھ تصادم میں زخمی ہونے والے نوجوان دوران علاج دم توڑ گئے ہیں۔ یاد رہے کہ فلسطینیوں کی جانب ایک برس قبل ہفتہ وار احتجاج شروع کیا گیا تھا جہاں اب تک اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 258 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ حماس کے رہنما اسمعیل ہانیہ نے 30 مارچ کو احتجاج کا پہلا سال مکمل ہونے پر بڑے پیمانے پر مظاہرے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے شرکت کی درخواست کی ہے۔

No comments.

Leave a Reply