نواز شریف کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہا

نواز شریف کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہا

نواز شریف کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہا

لاہور ۔۔۔ نیوز ٹائم

کوٹ لکھپت جیل کی لاہور انتظامیہ کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کا روبکار موصول ہوا اور قانونی کارروائی مکمل کئے جانے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی Al-Azizia reference میں طبی بنیاروں پر ضمانت کا روبکار لاہور کی کوٹ لکھپت جیل کو بذریعہ فیکس موصول ہوا، نواز شریف کا روبکار رجسٹرار سپریم کورٹ نے جاری کیا جس میں کہا گیا کہ نواز شریف کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔ بعد ازاں قانونی کارروائی مکمل کئے جانے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواستِ ضمانت کی سماعت کی۔  سپریم کورٹ نے 5 ملین روپے کے مچلکے کے عوض نواز شریف کی 6 ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کر لی، تاہم انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں ہو گی، اور وہ پاکستان میں ہی اپنی مرضی کے ڈاکٹر اور ہسپتال سے علاج کرا سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو 2 ضمانتی بھی دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انہیں 6 ہفتے بعد خود گرفتاری دینی ہو گی، اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو انہیں گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اگر نواز شریف کو طبی بنیادوں پر دوبارہ ضمانت درکار ہو تو اس کے لئے انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوبارہ درخواست دینی ہو گی، پھر ہائی کورٹ میرٹ پر کوئی فیصلہ کرے گی۔ قبل ازیں آج سماعت شروع ہوئی نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 5 میڈیکل بورڈز نے نواز شریف کی طبیعت کا جائزہ لیا  اور ہر میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو ہسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی،  نواز شریف کو ہائپر ٹینشن، دل، گردے اور شوگر کے امراض ہیں جن میں سے گردوں کا مرض انجیو گرافی میں پیچیدگیوں کا باعث ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جس بنیاد پر کیس بنا رہے ہیں وہ ایک خط ہے، آپ کا کیس ہی یہی ہے صحت دن بدن گر رہی ہے، صحت اور مرض بگڑنے کے شواہد پر ہی سزا معطلی کا کیس بنتا ہے، آپ کا سارا انحصار صرف ڈاکٹر لارنس کے خط پر ہے، ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ڈاکٹر لارنس زندہ بھی ہے یا نہیں، فوجداری کیس میں خط پر انحصار نہیں کیا جاتا۔ فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ججز نے باہمی مشاورت کی اور چیف جسٹس نے فیصلہ تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواستِ ضمانت 6 ہفتوں کے لیے منظور کر لی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سزا معطلی کیس میں مزید دستاویزات جمع کرائی تھیں جن میں ایک خط بھی شامل ہے  جو ڈاکٹر لارنس کی جانب سے نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے نام لکھا گیا ہے۔ خط میں نوازشریف کی 2003 ء سے 2019 ء تک کی میڈیکل رپورٹس شامل ہیں۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔  نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 برس کی سزا سنائی گئی تھی اور لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید رکھا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی سزا ہوئی ہے جو کہ عدالت نے معطل کر رکھی ہے۔

No comments.

Leave a Reply