تیونس: سرکاری دفاتر میں نقاب پر پابندی عائد

سرکاری دفاتر میں مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی عائد کر دی

سرکاری دفاتر میں مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی عائد کر دی

تیونس ۔۔۔ نیوز ٹائم

تیونس کے وزیر اعظم نے حال ہی میں ہونے والے خودکش حملوں کے پیش نظر سرکاری دفاتر میں مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی عائد کر دی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم Youssef Chahed نے سرکاری سرکلر پر دستخط کر دیئے  جس کے تحت عوامی انتظامیہ اور اداروں کے دفاتر میں چہرہ چھپا کر داخل ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ 27 جون کو شمالی افریقی ملک تیونس میں 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہو گئے تھے۔ نقاب، جو آنکھوں کے علاوہ پورے چہرے کو ڈھانپ دیتا ہے، پر پابندی خودکش حملوں کے بعد سیکیورٹی سخت کرنے کے پیش نظر سامنے آئی۔

وزارت داخلہ نے فروری 2014 ء میں انسداد دہشت گردی کے لیے اقدامات کرتے ہوئے پولیس کو نقاب پہنی خواتین پر خصوصی نظر رکھنے کی ہدایت کی تھی، تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔ تیونس لیگ برائے دفاعِ انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ یہ پابندی عارضی ہے۔ تنظیم کے صدر جمال مسلم کا کہنا ہے کہ ہم لباس کی آزادی کے حق میں ہیں تاہم موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر تیونس اور پورے خطے میں اس فیصلے کی وجہ ہمیں نظر آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تیونس میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوتے ہی اس پابندی کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ نقاب سمیت دیگر اسلامی عقائد کو طویل عرصے سے تیونس پر حکمرانی کرنے والے صدر زین العابدین بن علی کے دور میں برداشت نہیں کیا جاتا تھا،  تاہم 2011 ء میں انقلاب کے بعد یہ واپس عام ہو گئے تھے۔ 2015میں ہونے والے خونریز حملوں، جن میں سیکیورٹی فورسز اور سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، کے بعد تیونس میں اس پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

No comments.

Leave a Reply