سیاسی تبدیلیوں کے ماحولیاتی نقصانات

سیاسی چپقلش اتنی بڑھ گئی ہے کہ ردعمل میں فریقین نے حدود کو پار کر لیا ہے

سیاسی چپقلش اتنی بڑھ گئی ہے کہ ردعمل میں فریقین نے حدود کو پار کر لیا ہے

نیوز ٹائم

دنیا بھر میں موسمی و ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور درجہ حرارت بڑھ رہے ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے لیکن پاکستان جو کہ ان تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے جلدی متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، اس میں شائد اس مسئلے کو پس پشت ڈال کر تمام تبدیلیاں صرف سیاست میں ہی نظر آ رہی ہیں۔ حالات حاضرہ میں ملک میں تبدیل ہوتی سیاسی آب و ہوا کوئی مضبوط رخ اختیار نہیں کر پا رہی۔

کیسی ہوا چل پڑی ہے کہ سیاسی طاقتیں، حکومت اور ریاستی ادارے آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ پہلی دفعہ غیر یقینی اقدامات، الزامات اور ان کے خلاف بھرپور ردعمل نظر آ رہا ہے جس کی مثال ملکی تاریخ میں موجود نہیں ہے۔ بیک وقت ملک کے ان شعبوں اور اداروں کو زد میں لایا جا رہا ہے جن پر عوام کا اعتماد ہونا ملکی استحکام کے لئے ضروری ہے۔  ملکی تاریخ کا اہم ترین دور بھی جس میں سابق صدر اور دو مرتبہ سابق وزیر اعظم کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں پابند سلاسل ہیں۔ اسی طرح پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے کئی سینئر رہنما جس میں آغا سراج درانی، فریال تالپور، شہباز شریف، مریم نواز، رانا ثنااللہ، شاہد خاقان عباسی، شرجیل میمن، وسیم اختر، مصطفی کمال، فاروق ستار، اسلم رئیسانی سمیت درجنوں عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ کئی جیلوں میں قید ہیں۔

دوسری جانب ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ احتساب کا عمل ہر شعبے میں شروع کر دیا گیا ہے۔ ملک کے آئینی ادارے پارلیمنٹ  میں بیٹھے سیاستدانوں اور اب عدلیہ کے افسران پر بھی الزامات لگ رہے ہیں۔ اس تمام عمل میں تمام ادارے بری طرح الجھتے نظر آ رہے ہیں۔ سیاسی چپقلش اتنی بڑھ گئی ہے کہ ردعمل میں فریقین نے حدود کو پار کر لیا ہے۔ لگتا ایسا ہے کہ یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ جہاز ڈوب جائے لیکن کسی فریق نے ہار نہیں ماننی۔ یہ وہ صورت حال ہے جس سے بچنے کی باتیں کی جاتی رہی ہیں اور روایتی اور سوشل میڈیا پر بڑی بڑی مہمیں چلائی گئی ہیں۔

دوسری جانب بجٹ کے بعد مہنگائی کے طوفان اور بنیادی اشیا کی عدم فراہمی عوام میں پریشانی کیفیت پیدا کر رہی ہے۔ سیاسی جماعتیں سیاسی قیادت کو بچانے میں جتی ہوئی ہیں حکمران اپنے ملکی معیشت کو بحال کرنے کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔ ملک کی گرتی معیشت عام آدمی کے لئے بھی فکر کی بات ہے کیونکہ اس کا سب سے زیادہ شکار عام پاکستانی ہے۔ چاہے حکمران جماعت ہو یا اپوزیشن سب کے خیالات تشویشناک ہیں۔ کچھ اس طرح کا تاثر بن رہا ہے کہ کوئی سمت نظر نہیں آ رہی اور ملک کی ترقی اور خوشحالی خام خیال بنتا جا رہا ہے۔کرپشن ملک میں ناسور کی طرح پھیل گئی ہے اس کو ختم کرنا یقیناً نہایت ضروری ہے لیکن اس کے لئے ہوم ورک مکمل ہونا ضروری ہے۔

جنہیں آپ بڑے بڑے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام دے رہے ہیں اگر وہ ثابت نہ ہو سکا تو کیا انصاف کا تقاضہ پورا ہو گا کیا یہ الزامات لگانے والو ں کے خلاف ویسی ہی کاروائی ہو گی  یا پھر الزامات ثابت کرنے کے لئے ٹھوس ثبوت و شواہد پیش کئے جا سکیں گے یا پھر دوبارہ کوئی ڈیل کر کے اپنے مقاصد حاصل کر لئے جائیں گے۔ یہ وہ سوالات ہیں جو ملک کے ہر شہری کے ذہن میں موجود ہیں۔ ملک کے موجودہ حالات میں حکومتی، انتظامی، معاشی، سیاسی اور سماجی ماحول میں ہوتی تبدیلیاں اور ان کے اثرات بھی عالمی ماحولیاتی نظام میں غیر معمولی اور غیر متوقع تبدیلیوں کی طرح اثرات مرتب کر رہے ہیں جس میں کہیں طوفان، کہیں سیلاب اور کہیں زلزلے جیسی کیفیات ہیں۔

No comments.

Leave a Reply