آج چاند پر انسانی قدم رکھنے کی پچاسویں سالگرہ ہے

اپالو 11 مشن کا 50 ویں سالگرہ، 50 سال پہلے، 20 جولائی، 1969 کو   چاند پر لینڈنگ ہوئی تھی

اپالو 11 مشن کا 50 ویں سالگرہ، 50 سال پہلے، 20 جولائی، 1969 کو چاند پر لینڈنگ ہوئی تھی

نیوز ٹائم

آج چاند پر انسانی قدم رکھنے کی پچاسویں سالگرہ ہے۔ سائنسی میدان میں کئی معرکے سرکرنے کے باوجود اس واقعہ کو گزشتہ صدی کی بہت بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔ امریکی خلا باز نیل آرمسڑانگ اور ایڈورڈ ایلڈرین چاند کی سطح پر قدم رکھنے والے پہلے اور دوسرے انسان بنے۔  16جولائی سے 24 جولائی 1969ء آٹھ دن تک پوری دنیا اس سفر کے آغاز سے خلابازوں کی واپسی تک بے چین رہی۔ آج سے 50 برس پہلے انسان نے کیسے یہ کارنامہ سرانجام دیا، اس کی کچھ یادیں تازہ کرنے کی ضرورت ہے۔ 16جولائی 1969ئ: چاند کی جانب سفر کا آغاز

آج کے دن امریکا بھر میں سرکاری طور پر عام تعطیل تھی۔ خلائی جہاز اپولو 11 کی اڑان کا براہِ راست منظر دیکھنے کے لیے امریکا بھر سے آئے ہوئے 10 لاکھ افراد کیپ خلائی سینٹر میں جمع تھے۔ ہوٹلوں میں جگہ نہیں تھی، جبکہ امریکا سمیت دنیا بھر میں یہ منظر ٹی وی پر براہ راست دکھایا گیا۔ اپولو 11 نے شام 6 بجکر 36 منٹ پر اپنے سفر کا آغاز کیا۔ 6 بجکر 46 منٹ پر زمین کے مدار پر گردش شروع کی۔ 9 بجکر 2 منٹ پر چاند کی جانب سفر کا آغاز ہوا اور 9 بج کر 16 منٹ پر راکٹ کے تیسرے مرحلے کی علیحدگی کے بعد خلائی جہاز چاند کی طرف روانہ ہوا۔ 10 بج کر 42 منٹ پر راکٹ سے خلائی جہاز علیحدہ ہوا۔ 11 بج کر 12 منٹ پر خلائی جہاز اور راکٹ کے درمیان فاصلہ بڑھانے کے لیے 3 سیکنڈ تک اپولو کے انجن کا استعمال کیا گیا۔ رات 11 بج کر 30 منٹ پر خلائی لباس اتارنے کے بعد خلابازوں نے کھانے کی تیاری شروع کی۔ 12بج کر 30 منٹ پر آلات کی جانچ پڑتال کی مشق کرتے رہے اور رات ایک بج کر 32 منٹ پر پہلی غذا کا استعمال کیا۔

20جولائی 1969ئ: چاند پر انسان کا پہلا قدم

یہ تاریخی دن تھا، رات ایک بج کر 17 منٹ پر چاند گاڑی چاند کی سطح پر اتر گئی۔ تقریباً 7 گھنٹے مشن کمانڈر نیل آرمسڑانگ اور ایڈورڈ ایلڈرین چاند گاڑی میں ہی رہے۔ اس دوران وہ گاڑی کا معائنہ کرتے رہے اور زمین پر ہیوسٹن کے خلائی مرکز اور چاند کے مدار میں گردش کرنے والے خلائی جہاز کے بڑھے حصے کولمبیا سے رابطہ کیا اور کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کیا۔ کرہ ارض کے پہلے انسان اپولو 11 کے کمانڈر نیل آرمسڑانگ نے چاند کی سطح پر پہلا قدم رکھا۔ وہ چاند گاڑی سے نکل کر 9 زینوں کی سیڑھی کے ذریعے نیچے اترے اور اپنا بایاں قدم چاند کی دھرتی پر رکھا۔ یہ تاریخی منظر براہِ راست خلائی مرکز ہیوسٹن کے ذریعے دنیا کے کئی ممالک میں براہِ راست دیکھا جا رہا تھا۔ جبکہ وائس آف امریکا کے ذریعے چاند کی سطح سے قبل آرمسٹرانگ کی سرگرمیوں اور ان کی کولمبیا اور ہیوسٹن سے بات چیت نشر کی جا رہی تھی۔

آرمسٹرانگ نے چاند پر اترتے ہی ہیوسٹن کے زمینی مرکز کے ساتھ رابطہ قائم کر کے کہا کہ ایک آدمی کے لیے چھوٹا قدم ہے لیکن انسانیت کے لیے پوری چھلانگ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ چاند کی سطح بڑی عمدہ اور بھربھری ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کوئلہ پیس کر بچھا دیا گیا ہے۔ مجھے اپنے قدموں کے نشان صاف نظر آ رہے ہیں۔ کچھ دیر کے بعد ان کے ساتھی آلڈرین بھی چاند پر اتر گئے۔ سطح قمر پر اترتے ہی ان کا کہنا تھا کہ یہ منظر بڑا خوبصورت ہے اور یہ تنہائی بڑی شاندار ہے۔خلابازوں نے جب چاند گاڑی سے نیچے اترنا شروع کیا تو ٹیلی ویژن پر ان کی سرگرمیاں براہِ راست نظر آنا شروع ہو گئی تھیں۔ اس وقت چاند پر دھوپ پھیل رہی تھی۔ خلابازوں کا قدم ایک چھلانگ معلوم ہوتا تھا۔ آرمسٹرانگ نے چاند کے نمونے جمع کرنے شروع کئے اور وہ جمع نمونے رکھنے بار بار چاند گاڑی کی طرف جاتے نظر آئے۔ آلڈرین نے زمینی مرکز کو بتایا کہ سطح بھربھری ہونے کی وجہ سے ہم آگے کی طرف جو قدم اٹھاتے ہیں وہ پیچھے کی طرف جاتا ہے۔

آرمسڑانگ نے چاندکی سطح پر اترتے ہوئے طشتری کی شکل کے ایک نوٹ پیڈ پر قدم رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پیڈ دو انچ چاند کی ریتیلی سطح پر دھنس گیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ مجھے چلنے پھرنے میں کوئی دشواری محسوس نہیں ہو رہی ہے۔ دونوں خلاباز دو گھنٹے مختلف کاموں میں مصروف رہے۔ انہو ں نے مختلف قسم کی مٹی، پتھر اور دیگر عناصر جمع کیے۔ تمام ضروری معلومات ہیوسٹن کو بھیجیں، یہ تمام کارروائی براہِ راست نشر کی جا رہی تھی۔ دونوں خلابازوں نے ان کاموں سے نمٹنے کے دوران زمین کی شعاعوں کو واپس کرنے والا آئینہ اور ایک زلزلہ پیما بھی نصب کیا۔

پہلا کام:

چاند پر اترنے کے بعد آرمسڑانگ نے سب سے پہلے اس تختی کو سطح پر رکھا جس پر انسان کے چاند پر قدم رکھنے کی تاریخ درج تھی اور امریکا سمیت 76 ممالک کے سربراہان کا پیغام تھا کہ ہم امن کی خاطر یہاں آئے ہیں، دونوں خلابازوں نے پتھر جمع کرنے اور اپنے کیمرے نصب کرنے کے بعد امریکی جھنڈا نکالا اور 8 بج کر 42 پر اسے نصب کر دیا۔ اور پھر آگے بڑھ کر سلامی بھی دی۔ اس دوران تیسرے خلاباز مائیکل کومنز 96 میل کی بلندی پر چاند کے مدار پر چکر لگا رہے تھے۔ اس یادگار موقع پر امریکی صدر نکسن نے خلانورد سے گفتگو کی، ان کا کہنا تھا کہ آپ نے جو کارنامہ انجام دیا ہے، اس کے باعث کائنات انسان کی دنیا کا ایک حصہ بن گئی۔

چاند پر پاکستانی سربراہ کا پیغام:

76 ممالک کے سربراہان کی جانب سے چاند پر رکھی گئی تختی پر تحریر پیغام میں پاکستان کے صدر جنرل آغا محمد یحیی خان بھی شامل تھے۔ اس یادگار موقع اور جگہ کے لیے دیئے گئے اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کی طرف سے امریکی خلابازوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے چاند پر اتر کر بنی نوع انسان کے لیے ایک نیا باب کھول دیا ہے، خدا کرے کہ ان کا یہ پرخطر اور جرات مندانہ کارنامہ نسلِ انسانی کے لیے امن و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے۔ دیگر سربراہان نے بھی کم و بیش اسی قسم کے پیغام دیئے۔ تختی پر درج یہ پیغامات انتہائی باریک تھے، جنہیں دوربین کی مدد کے بغیر پڑھنا ممکن نہیں تھا۔ ان پیغامات کو باریک ترین تحریر کرنے کے لیے سلیکون استعمال کیا گیا تاکہ اس پر چاند کی انتہائی گرمی اور سردی کا اثر نہ ہو یہ تختی المونیم کے خول میں رکھی گئی تھی۔

دونوں خلاباز 2.15 گھنٹے تک چاند کی سطح پر رہنے کے بعد قمری گاڑی عقاب میں واپس آ گئے تھے۔ پروگرام کے مطابق چاند گاڑی عقاب کو چاند کی سطح پر 22 گھنٹے رہنا تھا۔ لیکن چونکہ دونوں خلابازوں کو مقررہ وقت سے 4 گھنٹے قبل چاند کی سطح پر قدم رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ لہذا واپسی بھی جلد شروع ہو گئی تھی۔

No comments.

Leave a Reply