گونتا نامو بے میں نائن الیون حملوں کی سماعت کا آغاز

گونتا نامو بے میں نائن الیون حملوں کی سماعت کا آغاز

گونتا نامو بے میں نائن الیون حملوں کی سماعت کا آغاز

نیوز ٹائم

پیر کے روز سے گونتانامو بے کیوبا کی امریکی جیل میں قید پاکستانی شہری خالد شیخ محمد اور القائدہ کے 4 دیگر ارکان کے خلاف باقاعدہ مقدمے سے پہلے کی سماعت شروع ہونے والی ہے۔ خالد شیخ محمد امریکہ میں 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ 9/11 امریکی سرزمین پر ہونے والے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ 11 ستمبر 2001 ء کو القاعدہ کے دہشت گردوں نے 4 طیارے ہائی جیک کیے۔  جن میں سے 2 نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں سے اور ایک کو پینٹاگون سے ٹکرا دیا۔ جبکہ چوتھا طیارہ جس کا ہدف کیپیٹل ہل تھا۔ مسافروں اور دہشت گردوں کے درمیان لڑائی سے پنسلوانیا کے ایک قصبے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ان حملوں میں مجموعی طور پر 2996 افراد ہلاک اور 6000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

خالد شیخ محمد کے ساتھ القائدہ کے دیگر ارکان میں آمار آل بلاچی، ولید بن آتاش، رمضی بن آلشب، مصطفی احمد آلحوساوی شامل ہیں۔ جن پر 9/11 حملوں میں مبینہ کردار پر جنگی جرائم عائد کئے گئے ہیں۔ امریکہ نے ان 5 افراد کو 2003ء میں گرفتار کیا تھا۔ گوانتا نامو مقدمے میں ملزمان پر سی آئی اے کی جانب سے تشدد پر بھی بحث کی جائے گی۔ اور یہ دیکھا جائے گا کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی یا نہیں۔ ان کے وکیل اس تشدد کے حوالے ثبوت اکھٹے کر رہے ہیں۔ سینٹرل اینٹیلی جنس ایجنسی کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار خالد شیخ محمد جیسے قیدیوں پر مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔ وکلا استغاثہ نے اس سال کے شروع میں کہا تھا کہ انہیں خالد شیخ محمد اور ان کے  3 ساتھیوں کے درمیان ہونے والے ٹیلی فون کالز کی ٹیپس ملی ہیں۔  ان کا کہنا ہے کہ یہ شوہد انہیں سزا دلانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ سزا کا عمل اسی صورت میں ممکن ہو سکے گا۔ اگر ملٹری کمیشن کے تمام جج ایک فیصلے پر متفق ہوں ۔

2012ء سے ابھی تک اس کیس کی قیادت 3 جج کر چکے ہیں۔ حالیہ جج کرنل شین کوہن نے جون میں ہی اپنا عہدہ سنبھالا ہے۔تقریباً 7 سالوں سے مرحلہ وار سماعتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن اس کیس میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔وکلا استغاثہ تمام 5 افراد کے لئے موت کی سزا چاہتے ہیں۔ اور چاہتے ہیں ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ شروع کیا جا سکے۔ لیکن ابتدائی سماعتوں کے لئے مقامات کی تبدیلی، شواہد سے متعلق سوالات اور گونتانامو بے میں سماعتیں منعقد کرنے میں دشواریوں کی وجہ سے کیس کو ابھی تک حل نہیں کیا جا سکا ہے۔صدر باراک اوباما کے اپنے دور میں اس کیس کو 120 دن کے لئے منجمد کر دیا گیا تھا۔اس وقت کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے اس کیس کو نیو یارک کی وفاقی عدالت میں منتقل کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا ۔ان افراد کو 2012 ء میں دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ تب سے ان کے خلاف ایک نہ ختم ہونے والی سماعتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اس کے بعد اس مقدمے کی پیروی کرنے والے ججز بھی تبدیل ہوتے گئے۔ اور ہر مرتبہ آنے والے نئے جج کو نئے سرے سے اس کیس کو دیکھنا پڑا ہے۔ ابھی تک پری ٹرائیل کا سلسلہ جاری ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ 2020 ء سے پہلے باقاعدہ مقدمے کا آغاز نہیں ہو سکے گا۔اس کیس میں 2 پاکستانی خالد شیخ محمد اور آمار آل بلوچی شامل ہیں۔

خالد شیخ محمد کون ہیں؟:

امریکہ میں 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے طور پر خالد شیخ محمد کا نام سامنے آیا۔ 2003ء میں پاکستان کے شہر راولپنڈی میں آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے ایک مشترکہ آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا۔ دسمبر 2006ء میں گونتانامو بے قید خانے میں منتقل کر دیا گیا ۔ اس وقت خالد شیخ محمد کی عمر 55 سال ہے۔ پینٹاگون کے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق خالد شیخ محمد نے اپنے بیان میں 9/11 کے حملوں، ڈینیل پرل قتل، جوتے میں بارودی مواد چھپا کر مسافر بردار طیارہ اڑانے کی کوشش، انڈونیشیا میں بالی نائٹ کلب بم حملے، 1993ء میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر بم حملے کے علاوہ دیگر بہت سے ناکام حملوں اور دیگر کئی جرائم کا اعتراف کیا۔ فروری 2008ء میں گونتانامو بے میں یو ایس ملٹری کمشن نے خالد شیخ محمد اور 4 دیگر ملزمان پر تقریباً  3 ہزار لوگوں کے قتل، دہشت گردی، دہشت گردی کے لئے مالی معاونت فراہم کرنے، جہاز ہائی جیک کرنے اور 11 ستمبر حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے گئے۔ اگر یہ الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ خالد شیخ محمد دوران قید امریکی حکام کی جانب سے شدید بدسلوکی کا دعوی کرتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply